آئی آئی ٹی بمبئی کی کینٹین کی دیواروں پر متنازعہ پوسٹرس
انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنا لوجی۔ بمبئی (آئی آئی ٹی۔ بی) کے ایک ہاسٹل میں ایک کینٹین کی دیوار پر ”ویجیٹیرینس اونلی“ (صرف سبزی خوروں کے لیے) کے پوسٹر چسپاں کیے جانے کے بعد طلباء نے غذائی امتیاز کا مسئلہ اٹھایا۔
ممبئی: انڈین انسٹی ٹیوٹ آف ٹکنا لوجی۔ بمبئی (آئی آئی ٹی۔ بی) کے ایک ہاسٹل میں ایک کینٹین کی دیوار پر ”ویجیٹیرینس اونلی“ (صرف سبزی خوروں کے لیے) کے پوسٹر چسپاں کیے جانے کے بعد طلباء نے غذائی امتیاز کا مسئلہ اٹھایا۔
طلباء کے ایک نمائندے نے آج بتایا کہ اس باوقار ادارے کے ہاسٹل 12 کی کینٹین کی دیواروں پر گزشتہ ہفتہ چند پوسٹرس چسپاں کیے گئے، جن پر تحریر تھا ”صرف سبزی خوروں کو یہاں بیٹھنے کی اجازت ہے“۔
ان پوسٹروں کی ایک تصویر سوشل میڈیا پر وائرل ہوگئی۔ انسٹی ٹیوٹ کے ایک عہدیدار نے دعویٰ کیا کہ وہ یہ پتہ چلانے سے قاصر ہیں کہ یہ پوسٹرس کس نے چسپاں کیے۔
انھوں نے بتایا کہ مختلف زمروں کی غذائیں نوش کرنے والوں کے لیے کوئی مخصوص نشستیں نہیں ہیں اور ادارے کو اس بات کا علم نہیں کہ یہ پوسٹرس کس نے چسپاں کیے تھے۔ اسٹوڈنٹس یونین کے نمائندوں نے اس واقعہ کی مذمت کی اور پوسٹرس پھاڑ ڈالے۔
امبیڈکر پیریار پولے اسٹڈی سرکل (اے پی پی ایس سی) کے نمائندوں نے کہا کہ ہاسٹل کے جنرل سکریٹری کے نام آر ٹی آئی درخواستوں اور ای میلس سے انکشاف ہوا کہ انسٹی ٹیوٹ میں علیحدہ غذاؤں کی کوئی پالیسی نہیں ہے۔
بعض افراد نے ازخود یہ ذمہ داری سنبھال لی ہے کہ چند علاقوں کو سبزی خوروں کے لیے مخصوص کیا جائے اور دیگر طلباء اس علاقہ سے ہٹ جائیں۔ اس واقعہ کے بعد ہاسپٹل کے جنرل سکریٹری نے تمام طلباء کو ایک ای میل روانہ کیا اور کہا کہ ہاسٹلس کے میس میں جین غذاؤں کی تقسیم کے لیے ایک کاؤنٹر ہے، لیکن جین غذائیں نوش کرنے والوں کے بیٹھنے کی کوئی مخصوص جگہ نہیں ہے۔
ایسی اطلاعات ملی ہیں کہ چند افراد میس کے مخصوص علاقوں کو جین طلباء کے بیٹھنے کی جگہ قرار دینے پر زور دے رہے ہیں اور نان ویج غذائیں لانے والوں کو ان علاقوں میں بیٹھنے کی اجازت نہیں دی جارہی ہے۔ انھوں نے اپنے ای میل میں کہا کہ ایسا رویہ ناقابل قبول ہے۔
کسی بھی طالب ِ علم کو میس کے کسی بھی علاقہ سے دوسرے طالب ِ علم کو اس بنیاد پر ہٹانے کا حق حاصل نہیں کہ یہ جگہ کسی مخصوص برادری کے لیے مختص ہے۔ اگر ایسا کوئی واقعہ دوبارہ پیش آئے تو ہم اس میں ملوث افراد کے خلاف سخت کارروائی کرنے پر مجبور ہوجائیں گے۔