آخری عشرہ میں ممسکِ حیض دوائیں
جب شریعت نے حالتِ حیض میں روزہ توڑنے کا حکم دیا ہے ،اور ظاہر ہے کہ یہ بات شارع کے علم میں تھی کہ بہت سی خواتین کو آخری عشرہ میں بھی حیض کی نوبت آسکتی ہے ،
سوال:- رمضان المبارک کے پہلے اور دوسرے دہے میں روزہ چھوٹ بھی جائے ، تو ان شاء اللہ بعد میں قضاء کرلی جائے گی، لیکن آخری عشرہ میں روزہ کے ساتھ مقدس رات چھوٹنے کا اندیشہ ہوتاہے، تو کیا اس سے بچنے کے لئے خواتین اس آخری عشرہ میں ممسکِ حیض دوائیں استعمال کرسکتی ہیں ؟
اور دوا کے استعمال کی وجہ سے خون نہ آئے ، تو کیا اس کا روزہ درست ہوجائے گا ؟ ( عارفہ، بھیونڈی)
جواب:- (الف ) جب شریعت نے حالتِ حیض میں روزہ توڑنے کا حکم دیا ہے ،اور ظاہر ہے کہ یہ بات شارع کے علم میں تھی کہ بہت سی خواتین کو آخری عشرہ میں بھی حیض کی نوبت آسکتی ہے ،
تو بہتر یہی ہے کہ ممسکِ حیض ادویہ استعمال نہ کی جائیں، جو صحت کے لئے مضر ہیں کہ شریعت کی رخصتوں سے گریز اور اس کے لئے تکلف اختیار کرنا دین میں ایک طرح کا غلو ہے،
اور دین میں غلو کو منع فرمایا گیا ہے ، (سنن ابن ماجہ، حدیث نمبر: ۳۰۲۹) جہاں اخیر عشرہ کی طاق راتوں کے اعمال کی بات ہے، تو ان راتوں کے افعال میں سے دعاء اور ذکر بھی ہے ،
اور دعاء و ذکرحالتِ حیض میں بھی کیا جاسکتا ہے ، نیز نیت کی بنیاد پر ممکن ہے کہ اللہ تعالی انہیں نماز اور تلاوت کا اجر بھی عطا فرمادے۔ (ب) تاہم اگر کسی عورت نے ایسی دواء استعمال کرلی، خون نہیں آیا اور روزہ رکھ لیا ، تو روزہ ادا ہوجائے گا۔