حیدرآباد

حیدرآباد میں مسلم نوجوانوں کیلئے آئی ٹی پارک کا وعدہ: کے سی آر

چیف منسٹر نے کہا کہ بی آر ایس نے 10 سالہ دور اقتدار میں اقلیتوں کی ترقی اور ان کی بہبود پر 12ہزار کروڑ روپے خرچ کئے ہیں۔ جبکہ کانگریس نے اپنے 10سالہ دور حکومت میں صرف2ہزار کروڑ روپے خرچ کئے تھے۔

حیدرآباد: اقلیتی رائے دہندوں کو اپنی طرف راغب کرنے کی کوشش میں بی آر ایس سربراہ و چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے جمعرات کے روز کہا کہ دوبارہ اقتدار پر آنے کے بعد، ان کی حکومت، شہر حیدرآباد کے قریب مسلم نوجوانوں کیلئے خصوصی انفارمیشن ٹکنالوجی (آئی ٹی) پارک قائم کرے گی۔

متعلقہ خبریں
نامپلی میں انتخابی جلسہ، کانگریس قائد راہول گاندھی کی تقریر (ویڈیو)
بی آر ایس کے 4ارکان اسمبلی کے خلاف افواہوں کی مذمت
بی جے پی مکمل اکثریت کے ساتھ حکومت بنانے جا رہی ہے : شیوراج
کانگریس دور حکومت میں ورنگل کی ترقی نظر انداز: کے سی آر
چیف منسٹر کی کل کاماریڈی سے پرچہ نامزدگی متوقع

شہر کے مضافاتی حلقہ اسمبلی مہیشورم جہاں سے وزتر تعلیم پی سبیتا اندرا ریڈی مقابلہ کررہی ہیں، میں پارٹی کے انتخابی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کے سی آر نے کہا کہ وہ ہندؤں اور مسلمانوں کو اپنی دو آنکھیں کی طرح دیکھتے ہیں اور سب کو ساتھ لے کر چلتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج ہم کئی مستحق افراد کو ماہانہ وظائف دے رہے ہیں ان وظائف سے مسلمان بھی استفادہ کررہے ہیں۔بی آر ایس حکومت نے ری است میں کئی اقامتی اسکولس بھی قائم کئے ہیں جس میں مسلم بچے بھی پڑھتے ہیں۔

ہم ہر ایک کو ساتھ لے کر چلتے ہیں۔ آج ہم، مسلم نوجوانوں کے بارے میں سوچ رہے ہیں، حکومت شہر حیدرآباد کے قریب مسلم نوجوانوں کیلئے خصوصی آئی ٹی پارک قائم کرنے جارہی ہے اور یہ مجوزہ آئی ٹی پارک، پہاڑی شریف کے قریب قائم ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ تلنگانہ پرامن ریاست ہے، ریاست میں نظم وضبط کا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔

 چیف منسٹر نے کہا کہ بی آر ایس نے 10 سالہ دور اقتدار میں اقلیتوں کی ترقی اور ان کی بہبود پر 12ہزار کروڑ روپے خرچ کئے ہیں۔ جبکہ کانگریس نے اپنے 10سالہ دور حکومت میں صرف2ہزار کروڑ روپے خرچ کئے تھے۔

 انہوں نے کہا کہ جب تک وہ زندہ رہیں گے تب تک تلنگانہ، ایک سیکولر ریاست رہے گی۔ چیف منسٹر کے مطابق علیحدہ ریاست کے قیام کے بعد ہی تلنگانہ میں ترقیاتی کام ممکن ہوپائے۔ انہوں نے عوام سے سوال کیا کہ کس نے تلنگانہ حاصل کیا ہے؟۔ کس نے 24گھنٹے برقی کی مفت سربراہی کو یقینی بنایا ہے؟۔

 کس نے ہر گھر کو نلوں کے ذریعہ پینے کا پانی فراہم کیا ہے؟۔ چیف منسٹر کے سوالوں پر شرکائے جلسہ نے کہا کہ ”کے سی آر“۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ جب علیحدہ ریاست تلنگانہ کا قیام عمل میں آیا اُس وقت حالات انتہائی خراب تھے۔ پینے اور زراعت کیلئے پانی کی خاطر خواہ سہولتیں دستیاب نہیں تھیں۔

راؤ نے کہا کہ ان کی حکومت کی ممکنہ مساعی سے ریاست کی دولت میں اضافہ ہورہا ہے اور ان کی حکومت مالیاتی نظم وضبط کو برقرار رکھے ہوئے ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک کی دیگر ریاستوں کے برخلاف تلنگانہ میں واٹر ٹیکس کا لزوم نہیں ہے۔

ان کی حکومت، کسانوں کو 24گھنٹے میعاری برقی مفت سربراہ کررہی ہے۔ ریاست میں زرعی صورتحال میں بہتری آئی ہے۔ اگر یہ عمل مزید10 سے15 سال برقرار رہتا ہے تو ریاست کے کسان، مسائل سے باہر آجائیں گے اور وہ خوشحال ہوجائیں گے۔

 کانگریس کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کانگریس یہ کہہ رہی ہے کہ وہ، ٹیکس کی رقم ضائع کررہے ہیں۔ رعیتو بندھو اسکیم کے تحت کسانوں کومالی امداد دے رہے ہیں۔کے سی آر نے کہا کہ اگر بی آر ایس دوبارہ برسر اقتدار آئے گی تو وہ ان تمام اسکیمات کو برقرار رہیں گے۔

انہوں نے کہا کہ کانگریس قائدین غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے یہ کہہ رہے ہیں کہ وہ زرعی مقاصد کیلئے صرف 3گھنٹے برقی سربراہ کریں گے۔ وہ (کانگریس) یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ دھرانی پورٹل کو خلیج بنگال میں پھینک دیں گے۔

اس طرح کانگریس درمیانی افراد کے نظام کو دوبارہ واپس لانا چاہتی ہے۔ چیف منسٹر کے سی آر نے عوام پر زور دیا کہ غور کریں اور کس کو ووٹ دینا ہے، اس بارے میں فیصلہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ آپ کا ووٹ ہی آئندہ5 برسوں کیلئے ریاست کا مستقبل تعین کرے گا۔ چیف منسٹر کے سی آر نے عوام سے اپیل کی کہ وہ بی آر ایس کو دوبارہ اقتدعار پر لائیں۔