حیدرآباد

بدلتے حالات سے بے خبر سماج کی تباہی یقینی: کے سی آر

کے سی آر نے کہا کہ 60 سال قبل تلنگانہ کاسماج سورہاتھا۔اُس وقت ہماری مرضی کے خلاف تلنگانہ کو آندھرا میں ضم کردیاگیا۔اُس وقت ہم جدوجہد کرنے کے موڈمیں نہیں تھے جس کے نتیجہ میں کئی پریشانیوں کا سامنا کرناپڑا۔

حیدرآباد: چیف منسٹرکے چندرشیکھرراؤ نے ملک میں ہورہی تبدیلیوں پر وقتاًفوقتاً مباحث کی ضرورت پر زوردیا۔آج میڑچل میں منعقدہ جلسہ عام سے خطاب کرتے ہوئے چیف منسٹر نے کہاکہ جوسماج بدلتے حالات پر غوروفکر نہیں کرتاوہ خواب غفلت میں پڑا رہتاہے اور اس سماج کے نقصانات سے دوچار ہونے کے امکانات زیادہ رہتے ہیں۔

 کے سی آر نے کہا کہ 60 سال قبل تلنگانہ کاسماج سورہاتھا۔اُس وقت ہماری مرضی کے خلاف تلنگانہ کو آندھرا میں ضم کردیاگیا۔اُس وقت ہم جدوجہد کرنے کے موڈمیں نہیں تھے جس کے نتیجہ میں کئی پریشانیوں کا سامنا کرناپڑا۔

 کئی نوجوان موت کی گھاٹ اتاردیئے گئے۔کئی لوگوں کوجیل کی ہواکھانی پڑی۔58 سال بعد مسلسل جدوجہد اورقربانیوں کے سبب ہم کو ہماری ریاست حاصل ہوئی۔انہوں نے پوچھا کہ اگر آج ہم آندھراپردیش میں برقراررہتے تو کیا برقی پیداوارمیں خودمکتفی ہوپاتے؟ کیا اتنے بڑے پیمانے پر فلاحی اسکیمات کے ثمرات سے مستفیدہوپاتے؟ کیا 46 لاکھ افراد کوپنشن ملتا؟ کیا ریاست کے گھرگھر کوصاف شفاف پینے کا پانی سربراہ ہوتا؟ہم بے شمار مسائل میں گھرے ہوئے ہیں۔

اس لئے ہمارا احساس ہے کہ ملک میں ہورہی تبدیلیوں پر شہروں‘ ٹاؤنس‘دیہاتوں میں وقتاً فوقتاً مباحث ہوتے رہنا چاہئے۔ٹی وی میں خبروں کودیکھ کر نظر انداز نہ کریں۔باشعوربن کرہرچھوٹی سی چھوٹی بات کا تجزیہ کرتے رہیں۔اس بات کوہمیشہ ذہن میں رکھیں کہ باشعوراوربااختیارسماج کے ذریعہ ہی ترقی خوشحالی کے زینہ طئے کئے جاسکتے ہیں۔

اگرہم بے شعوری کامظاہرہ کرتے رہیں تو قوی امکان ہے کہ نقصانات سے دوچار ہوجائیں گے۔چیف منسٹرنے کہاکہ میں باربار کہہ رہاہوں ایک مکان کی تعمیر کرنا بہت ہی مشکل کام ہے مگراس کو تباہ کردینا انتہائی آسان ہے۔ مختلف مذاہب کے گلدستہ ہندوستان میں مذہب اورذات پات کے نام پر سیاست کی جارہی ہے۔یہ کسی کے لئے بھی اچھی بات نہیں ہے۔ کسی بھی طریقہ سے ایسا کرنا درست نہیں ہے۔

اس ملک کی آزادی کے لئے ہزاروں افراد نے بے شمار قربانیاں دیتے ہوئے اپنی قیمتی جانوں کا نذرانہ پیش کرتے ہوئے جیل کی تکالیف برداشت کی ہیں۔ان کی قربانیوں کی وجہ سے آزادی کاتحفہ ہم کوملا‘ترقی اورخوشحالی کے ثمرات حاصل ہوئے۔

ملک کی آزادی کے مکمل فوائداورثمرات عوام تک پہنچانے کے لئے مذہب‘ذات‘فرقہ کے بھیدبھاو سے اوپر اٹھتے ہوئے ہر ہندوستانی کے دل میں جذبہ حب الوطنی اور یکجہتی آنا چاہئے۔اگر ایک بار ہم بکھرگئے‘فرقہ وارانہ منافرت کی نذر ہوگئے تو پھر متحدہونا بہت مشکل ہے۔اس لئے ان تمام منفی باتوں کوبھلاکر آگے بڑھناچاہئے جیسا کہ سنگاپور اور کوریا نے ترقی کی ہے۔

اسی راستہ پرچلتے ہوئے ہندوستان کوبہترین انداز میں آگے بڑھناہے۔ اس کے لئے ملک کی سیاست میں مناسب تبدیلی لانا ضروری ہے۔ کے سی آرنے کہاکہ سماج کوتقسیم کرنے کے خواہشمندپراگندہ ذہنیت کے لوگ‘احمق‘سطحی سیاست اور مفادپرست لوگ ہمیشہ رہیں گے مگر عوام کو باشعوراورچوکنا رہناچاہئے۔

دور اندیشی کا مظاہرہ کرناہوگا۔ہرشہر ی کومعلوم ہونا چاہئے کہ سچ کیا ہے اورجھوٹ کیاہے۔ جھوٹ کا جائزہ لئے کر چوکنا رہنے سے ہی ہمارے سماج اور ملک کی حفاظت ممکن ہے۔ چیف منسٹر نے عوام سے اتحاد اوراتفاق سے رہنے کی اپیل کرتے ہوئے کہاکہ آپ کا اتحاد‘ ریاست کی ترقی میں کارآمدثابت ہوگا۔

 اسی طرح ملک کی سیاست پراثر اندازہونے کے لئے شعوراور اتحاد کے ساتھ آگے بڑھنا چاہئے۔ کوئی بھی آکر کچھ بھی وعدہ کرسکتا ہے۔وہ ایک لمحہتماشہ نظرآتا ہے مگر نتائج انتہائی بھیانک ہوسکتے ہیں۔ ہماری تھوڑی سی بھی لاپرواہی دھوکہ کی نذرکردئے گی۔اب تک 58 سال تک پسماندہ رہے‘دھوکہ دہی کا شکار ہوئے‘ اب حالات بدل رہے ہیں۔

 گاڑی پٹری پر آرہی ہے‘اس لئے اس سکون اور خوشی کوہمارے بڑھتے اثاثہ جات (عوامی اثاثہ جات) کانہ صرف تحفظ کرناہے بلکہ اضافہ بھی کرناہے۔ آنے والی نسلوں کے حوالہ کرناہے۔ ہندوستان میں تلنگانہ کودوسری ریاستوں کے لئے مثال بناکرپیش کرناہے۔انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ وہ ریاست کی ترقی میں اپنا اپنا کردارادا کریں۔مستقبل کوثابناک بنانے کے لئے پروگرامس واضح کریں۔