مذہب

بابِ رحمت کھلا آج کی رات ہے

رجب ،شعبان اور رمــضان کو ایک سے بہتر ایک مبارک مہینہ قراردیا ہے ،رجب کی اہمیت شب معراج النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وجہ سے ،شعبان کی اہمیت شب برات کی وجہ سے اور رمضان کی اہمیت شب قدر کی وجہ سے ہے ،اور بھی بہت سارے وجہات ہو سکتے ہیں ان میں سے یہ بھی ایک ہے۔

سید محبوب قادری نظامی الاسحاقی
استاد جامعہ نظامیہ۔ فون نمبر 9966852129

رجب ،شعبان اور رمــضان کو ایک سے بہتر ایک مبارک مہینہ قراردیا ہے ،رجب کی اہمیت شب معراج النبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وجہ سے ،شعبان کی اہمیت شب برات کی وجہ سے اور رمضان کی اہمیت شب قدر کی وجہ سے ہے ،اور بھی بہت سارے وجہات ہو سکتے ہیں ان میں سے یہ بھی ایک ہے۔

شعبان المعظم کا مہینہ جس کے متعلق اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم ارشاد فرماتے ہیں کہ’’ شعبان شھری و رمضان شھر اللہ ‘‘شعبان میرا مہینہ ہے او ر رمضان اللہ کا مہینہ ہے اللہ کے رسول نے اس مہینہ کی نسبت کو اپنی طرف کر کے اس کی اہمیت کو واضح کر دی ہے، اس مہینہ کی اہمیت اس واسطہ بھی ہے کہ اس میں ایک رات شب برات بہت برکت و عظمت والی رات ہے۔ شب برات کیا ہے اس کے نام سے ہی واضح ہے کہ آزادی والی رات اس رات کے بارے میں اللہ سبحانہ وتعالی قران مجید میں ارشاد فرماتا ہے کہ حم والکتاب المبین انا انزلناہ فی لیلۃ مبارکۃ ان کنا منذین فیھا یفرق کل امر حکیم۔

اس آیت مبارکہ کی تفسیر میں بہت سارے مفسرین الگ الگ رواتیں ہیں ،کسی نے لیلۃ المبارکۃ سے مراد شب قدر لیا ہے تو کسی نے شب برات ،ایک ہی رات دو بڑی راتوں کو کیسے ایک بتا سکتے ہیں ، تو اس شبہ کو اس طرح درور کرتے ہیں کہ ان آیاتوں میں قران مقدس کی نازل کرنے کے بارے میں بتا یا گیا ہے یہ بات سب جانتے ہیں کہ قرآن رمضان میں اور بطور خاص شب قد ر میں نازل ہوا، یہ بات درست ہے۔ آپ سب یہ بات بھی جانتے ہیںکہ قران مجید دیگر آسمانی کتابوں کی طرح ایک ساتھ بھی تو نازل نہیں ہوا ، تو پھر شب قدر میں قرآن نازل ہونے والی بات کتنی درست ہوگی؟ تو اس بارے میں مفسرین کرام نے واضح کیا ہے کہ اللہ سبحانہ و تعالی نے قرآن مجیدکو لوح محفوظ سے نکال کر آسمان دنیا کی طرف جب نازل کیا تو وہ شب برات تھی یہی وہ رات ہے جس میں کائنات کے فیصلے ہوتے ہیں جیسا کہ اللہ سبحانہ و تعالی نے ارشاد فرماتا ہے یفرق کل امر حکیم ، اس میں ہر وہ حکمت والا کام تقسیم ہو تاہے اس رات کے بہت سارے نام گنوائے گے ہیں جیسا کہ لیلۃ النصف من شعبان ، لیلۃ المبارکۃ ، لیلۃ البرائت ، لیلۃ القسمۃ ، لیلۃ التکفیر ، لیلۃ الاجابۃ ،لیلۃ الشفاعۃ ، لیلۃ عیدالملائکۃ ، لیلۃ الصک ،لیلۃ الاجائزۃ ، لیلۃ الغفران ، لیلۃ المغفرۃ ، لیلۃ العتق من النیران، وغیرہ ناموں سے اسے یاد کرتے ہیں۔

جیسا کہ اوپر مذکور ہوا ہے کہ اس رات میں اللہ فیصلے فرماتا ہے کس قسم کے فیصلے ؟ یعنی اللہ سبحانہ وتعالی اس رات اپنے بندوں کے حیات و ممات ،رزق،دولت ،عزت وشہرت، ذلت و رسوائی ، خوشی و غم ، کامیابی وناکامی،فائدہ و نقصان ، اولاد کا ہو نا یا نہ ہو نا ، نکاح کا ہو نا یا نا ہو نا ، گنہ کی مغفرت ،تونہ کی قبولیت ، حج و عمرہ کی سعادت مندی ، صحت و تندرستی ، شہرت یا گمنا می وغیرہ وغیرہ سارے کام شعبان کی پندرہ تاریخ سے آنے والی شعبان تک ایک سال کا پورا حکم نامہ اللہ سبحانہ و تعالی کی طرف سے اپنے فرشتوں کو جاری کیا جاتا ہے ،اسی پر فرشتے عمل پیرا ہوتے ہیں ،اسی لئے اس رات کو حکمت والی رات کہتے ہیں۔

اور اللہ سبحانہ وتعالی اس ارات میں بے شمار لو گوں کے گنہ معاف فرماتا ہے اس رات دنیا میں ہر طرف اللہ کی جانب سے ندائے عام دی جاتی ہے کہ ہے کوئی گہنہ کے مغفرت کا طلب گار کے میں اس کی مغفرت کردوں ، ہے کوئی اپنی بیماریوں کی شفاء کا طلب گارکہ میں اس کو شفا دے دوں ، ہے کوئی کامیابی کا طلب گار کے میں اسے کامیابی سے ہم کنار کروں، ہے کوئی رزق کا طلب گار کہ میں اس کے رزق میں کشادگی دے دوں،ہے کوئی اولاد کا طلب گارکہ میں اسے اولاد کی خوشیوں سے مالا مال کروں، ہے کوئی نکاح کا طلب گارکہ میں اس کے نکاح کے اسباب بناوں ، ہے کوئی علم کا طلب گارکہ میں اسے علم کی بیش بہا دولت سے مالا مال کروں ،ہے کوئی جنت کا طلب گارکہ میں اسے جنت کی عظیم نعمت سے سرفراز کروں ، ہے کوئی دوزخ کی ہول ناک سزا سے چھٹکارہ چاتا ہو تو میں اسے دوز خ سے آزاد کروں ،ہے کوئی دولت کا طلب گار کہ میں اسے دولت دے دوں ،ہے کوئی سکون کا طلب گار کہ میں اسے سکون دل دے دوں ، ہے کوئی ضرورت مند کہ میں اس کی ہرطرح کی ضرورت پوری کروں۔اس رات رب کے رحمت کی خیرات بٹتی رہتی ہے مانگنے کا مذاہ آج کی رات ہے سب کی جھولیا ں بھری جاتی ہیں ،سب کی مرادیں پوری ہو تی ہیں ،سب کو نوازا جاتاہے کوئی اس رات رب کریم کی بندہ نوازی سے محروم نہیں رہتا سوائے ان مشرک ،کافر ، ولدین کا نافرمان ، کاہن ، نجومی،جادوگر ، جادو کروانے والے ،قاتل ، کینہ پرور، سودخور ، زنا کرنے والے ، شرابی ، وغیرہ وغیرہ گنہ کبیرہ کے مرتکب اللہ کے اس عظیم فضل سے محروم رہنگے۔ہر طرف لوگ اپنے سابقہ گناہوں کی مغفرت کا جشن مناتے رہئنگے لیکن یہ بد نصیب لوگوں کی کوئی معافی نہ ہو گی ،وہ دن بدن اپنے گناہوں میں پستے جائیں گے ،پھر ایک دن موت کا فرشتہ سامنے آکھڑا ہوگا ،ان کی روح بڑی ہی بے دردی سے نکالی جائے گی ،پھر اسے قبرکے عذاب اور ابدی جہنم سے کوئی نہیں بچا سکتا۔

آج ہمارے معاشرہ میں والدین کی نافرمانی دن بدن عروج پکڑتے جارہی ہے یہ بہت بری بات ہے اس سے نہ صرف اس ایک بد بخت انسان کا نقصان ہو گا بلکہ پورے معاشرہ پر اس کا اثر پڑتا ہے ،آج اولاد بڑی ہو کر والدین کو رسوا کرتے ہیں ، ان کے بلند سر کونیچا کر رہے ہیں ، انہیں جھڑکیا دی جارہی ہیں ، جب کہ اللہ نے حکم دیا کہ ولاتقل لھما اف ولا تنھر ہما اس عظیم حکم کے خلاف ورزی کی جا رہی ہے۔

اب تو نافرمانیاں یہاں تک آپہونچی ہے کہ والدین پر ہا تھ اٹھائے جارہے ہیں ، انہیں ان ہی کے گھر سے بے گھر کر کے اولڈایج ہو م میں لاوارثوں کی طرح چھوڑ دیا جارہا ہے۔اے مسجود ملائکہ شرم کرو تم کو دودھ پینا تک نہ معلوم تھا وہاں سے لیکر تم کو جوان ہو نے تک ، جہالت سے لیکر تم کو پڑھا لکھا ڈاکٹر ،انجینیر کے قابل انسان بنا نے تک کیا کیا مصائب نہ دیکھے ہو نگے ،اور کیا کیا قربانیاں نہ دی ہونگی ،کیا وہ سب کچھ اس دن کے لئے تھا کہ تم ان پر ہاتھ اٹھائو اورانھیں بے گھر کریں یا د رکھو خدا کا عذاب بہت دردناک ہے خدا کی پکڑ سے بچواس کی پکڑ بڑی مضبوط ہے اور یہ یاد رکھو کہ تم بھی صاحب اولاد ہو۔

ہمارے معاشرہ میں یہ بھی دیکھا جارہا ہے کہ مسلمانوں کی ایمانی طاقت دن بدن کم زور پڑتی جا رہی ہے ، اور مسلمانوں میں وہ جذبہ ایمانی جو سابق میں ہمارے پاس سب کچھ ہو تا تھا اس عظیم الشان ولا ثانی دولت سے محروم ہو تے نظر آرہے ہیں ، اس کی بہت ساری وجہات ہیں جس میں سب سے بڑی وجہ دین اسلام سے دور ی او ر اسلام سے عد م واقفیت ہے ، سابق میںمسلمان غریب ہو تے تھے لیکن ایمان کی کمی نا ہو تی تھی ، سابق میں مسلمانوں میں تعلیمی فیصد کم ہو تا تھا لیکن ایمانی کیفیت صد فیصد ہو تا تھا، سابق میں مسلمانوں کے پاس اللہ اور اس کے رسول کی سچی محبت ہو تی تھی ، لیکن آج اس کی بڑی کمی محسوس ہو رہی ہے ، سابق میں ہم 313تھے لیکن ہزاروں پر بھاری تھے ،لیکن آج کروڑوں میں ہے لیکن دوسروں کے رحم وکرم پر نظر آرہے ہیں۔

سابق میں لوگ اسلام میں جوق در جوق داخل ہو تے تھے لیکن مرتد کوئی نہیں ہو تا تھا لیکن آج یہ تعلیم یافتہ روشن خیال اچھے برے کی خاصی تمیز رکھنے والوں میں یہ دیکھا جارہا ہے کہ ارتداد کا شکار ہو رہے ہیں۔ دنیا کی محنت اس قدر گھر کر گئی ہے کہ انہیں اسلام اور والبعث بعد الموت کا کچھ خیال نہ رہا پھر وہ کفر اور شرک کے دلدل میں پھسے جارہے ہیں۔سرپرستوں کو اس بات کا خیال رکھنا چاہئے کہ وہ اپنی اولاد کی تربیت عین اسلام کے مطابق کریں، ورنہ یہ جوحالات معاشرہ میں دیکھے جارہے ہیں وہ سکتا ہو کہ ایسی کوئی مثال ہمارے اپنے اولاد میں بھی ہو ، اس بات کو اچھی طرح یاد رکھیں کہ اللہ شرک و کفر کو کبھی بھی معاف نہیں کرتا چاہے شب معراج ہو کہ شب برائت ہو یا پھر شب قدر ہو۔

قتل ایک انتہائی بڑا گنہ ہے اس کی معافی ہر گز نہیں مل سکتی سوائے توبہ کہ پر آج ہم دیکھ رہے ہیںکہ ہمارے معاشرہ میں چھوٹی چھوٹی باتوں پر قتل ہو رہے ہیں، اگر کوئی کسی شخص کو بغیرکسی شرعی عذر کے قتل کرتا ہے تو اسے کے بارے میں اللہ تعالیٰ ارشاد فرماتے ہیں: من قتل نفسا بغیر نفس اوفساد فی الارض فکانما قتل الناس جمیعا، جو کوئی کسی شخص کو قتل کرتا ہے تو گویا کہ اس نے پوری انسانیت کو قتل کیا ، معاشرہ میں قتل سے ہونے والے منفی اثرات بہت ہی بہیانک اور دور رس ہو تے ہیں۔

قاتل جب کسی کا قتل کرتا ہے تو مقتول کے ورثہ بہت بری طرح متاثر ہو تے ہیں ،مقتول اگر غیر شادی شد ہ ہو تو والدین کے برھاپے کا سہارا اور اس سے جڑی تمنائیں، خواہشات اور امیدیں سب ختم ہو جاتی ہیں ، اور ساتھ ہی ساتھ اگر مقتول ایک متوسط خاندان سے تعلق رکھتا تھا تو وہ خاندان کبھی خوش حالی نہیں دیکھ پا تا ،کیونکہ والدین نے بڑی کو ششوں کے ساتھ اپنی اولاد پڑھا تے لکھاتے ہیں تاکہ وہ آنے والے وقت میں کچھ ساتھ دے سکے ، اور اگر مقتول شادی شدہ ہوا اور اس کی اولاد بھی ہوئی تو معاشی اعتبارسے کبھی بھی وہ بہتر نہیں ہو سکتے اور نہ ہی ایسی اولاد کی کوئی تعیلم و تربیت کا کوئی خاص انتظام ہو سکتا ہے ،منجملہ بحث کا یہ مفہوم اخذ ہو تا ہے کہ اس سے نہ صرف دنیا و آخرت تباہ وبرباد ہوتی ہے بلکہ ملک وریاست کے پسماندگی میں اضافہ کا باعث ہے ،جب تک ملک و ریاست میں ایسے مضر خیالات کے لوگ ہو نگے ترقی نہ ممکن سی نظر آتی ہے۔

زنا ایک گنہ کبیرہ کے ساتھ ساتھ بہت بڑی اخلاقی خرابی ہے اس کو نہ صرف اسلام پسند کرتاہے بلکہ دیگر مذاہب کے نذیک بھی انتہائی نا پسند ہے ،جتنا برا سلام مانتا ہے اتنا ہی دیگر مذاہب میں بھی برا مانا گیا ہے۔

زنا کرنے والے اگر غیر شادی شدہ ہو تو قران کریم نے بطور سزا کے سو کوڑے مارنے کا حکم دیا ہے اور اگر شادی شدہ ہو تو رجم کرنے کا حکم ہے ،یہ تو دینا وی سزا ہوئی آخرت میں اللہ نے بڑی درد ناک عذاب تیار کررکھا ہے، حضرت ابو ھریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا ’’جب مرد زنا کرتا ہے تو اس سے ایمان نکل کر سرپر سائبان کی طرح ہو جاتاہے ،جب اس فعل سے جدا ہو تا ہے تواسکی طرف ایمان لوٹ آتاہے ‘‘۔حضر ت میمونہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میری امت اس وقت تک بھائی پررہے گی جب تک ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے عام نہ ہو جائیں گے اور جب ان میں زنا سے پیدا ہونے والے بچے ہو جائیگے تو اللہ تعالی انہیں عذاب میں مبتلا فرمادے گا۔

زنا ایک انتہا ئی براعمل ہے اس کو سب بے بالاتفاق برا مانا ہے اس کے باوجود دنیا میں بعض ایسے علاقے بھی ہے جہاں بطورخاص اجازت نامہ دیا جاتا ہے ،اور حکومتیں آپسی رضامندی کہکر اس کو برا مانے سے انکارکررہے ہیں۔ایسی بھیانک برائی کو بعض بدبخت لوگ عام کرنے میں لگے ہیں ، بغیر شادی کے ساتھ رہ نے کو آزادی تصور کررہے ہیں ، آج کی نئی نسل اکثراس میں ملوث نظر آرہی ہے اور ہمارے سرپرست خواب غفلت میں پڑے ہیں۔

آج معاشرہ میں اس گنہ کو ختم کرنے کے بجائے اس کو مزید کرقی اور برھا وا دیاجارہاہے ،فلم کار اور ہدایت کار اس برے عمل کو بڑھا دینے کی خاطر فلمیں بنا رہے ہیں ، اس گنہ سے نفرت کرنے کے بجائے اس کو ترقی دی جارہی ہے ،اس کی برائی کو اچھائی بلکہ معاشرہ کا حصہ بنا کر پیش کیا جارہا ہے۔

شاید اسی وجہ سے آج بیت حوا محفوظ نہیں ہے گناہوں کے سوداگروں نے نہ صرف ہماری نہیں نسل کو برباد کردیا ہے بلکہ ا ب عمر رسیدہ لوگو ں کو اس گنہ میں شریک کرنے کے لئے ایک نیاطریقہ رائج کیا ہے INDIAN TV کے مطابق احمد آباد شہر کی ایکNJO نے عمرریسدہ لوگوں کو اس بے حیائی میں غرق کرنے کیلئے ایک پرگرام رکھا گیا جس میں بہت سارے عمر رسید ہ مرد و خواتین شامل تھے ان کا مقصد تھا کہ یہ عمر رسیدہ لوگ آپسی رضا مند ی کے ساتھ ایک دوسرے کے ساتھ بغیر کسی نکاح و شادی کے ساتھ رہ سکتے ہیں ،توبہ توبہ استغفراللہ کل تک یہ بات درست مانی جاتی تھی کہ عمر رسیدہ لوگ اس قسم کے جرائم کے مرتکب نہیں ہوتے پر اس زمانے میں کیانوجوان اور کیا ضعیف کسی پر اعتبار نہیں رہا سب ہوس کے شکارہیں،مانا کہ دنیا میں کچھ خبیث لوگ ہیں ان کی خباثت وقتا فوقتا ظاہر ہوتی رہتی ہے پر ان عمر رسیدہ مرد و خواتین کی فکر دیکھ ئے سووں کی تعداد میں عمر کے اس دور میں بے حیائی سے اپنے منھ کالے کرنے آگئے۔

آج ہمارے مسلم معاشرہ میں شراب نوشی اور نشہ بہت زوروں پر ہے جس کی ممانعت کے بارے میں قرآن مجید میں واضح طور پر اللہ نے حکم دیا ہے کہ یا ایھا الذین آمنوا انما الخمر والمیسروالانصاب والازلام رجس من عمل الشیطان فاجتنبوہ لعلکم تفلحون (سورہ مائدہ )اس آیت کی مذیدوضاحت کے لئے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایاکہ کل مسکر خمر وکل مسکر حرام ،ومن شرب الخمر فی الدنیا فمات و ھو ید منھا لم یتب لم یشربھا فی الآخرۃ۔

ہر نشہ آور چیز شراب ہے اور ہر نشہ آور شی حرام ہے اور جس شخص نے دینا میں شراب پی اور وہ شراب کا عادی توبہ کئے بغیر مرگیا تو وہ آخرت میں شراب نہیں پیئے گا (یعنی جنت کی شراب )

حرمت الخمر قلیلھا وکثیرھا والسکر من کل شراب حرام شراب قلیل وہ کثیر مقدار حرام کردی گئی ہے اور ہر وہ مشروب جس سے نشہ آئے حرام ہے شراب نہ صرف اسلامی تعلیمات کی رو سے ممنوع ہے بلکہ شراب نوشی اور نشہ ایک اخلاقی برائی بھی ہے کسی بھی مکتب فکر کا انسان اس کو درست نہیں مانا اور سانسی اعتبار سے اس کی اتنی زیادہ خرابیاں واضح ہو تی ہے کہ ایک مسلمان تو دور کوئی بھی انسان تھوڑی سی بھی عقل رکھتا ہو تو اس کو کبھی ہاتھ نہ لگائے گا اور حکومتیں بھی اس پر پابندی عائد کردی ہے اس کے باوجود انسان مسجود ملائکہ سڑکے کنارے کچرے کے ڈھیر میں گراپڑا نظر آتا ہے۔

اپنی محنت کی کمائی سے مختلف قسم کے امراض خرید تا ہے۔ افسوس صد افسوس کہ اس خرابی سے نہ صرف ہمارے اپنے مذہب کے لوگ اس سے بچیں بلکہ دنیا کے کسی بھی علاقہ میں کوئی بھی انسان ہو کسی بھی مذہب کاپیروکار ہو اسے اس برائی سے بچنا چاہئے۔

اس خرابی سے نہ صرف خد کی خرابی ہے بلکہ ملک و ریاست کی ترقی میں ایسے لوگ راستہ کا پتھر ثابت ہو تے ہیں۔
٭٭٭