جموں و کشمیر

رمضان میں وادی کشمیر میں مہنگائی کا جن قابوسے باہر

وادی کشمیر میں رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں پھلوں اور سبزیوں کی قیمتیں آسمان پر جا پہنچیں، قیمتیں اس قدر بڑھ گئی ہیں کہ عام سبزی اور پھل بھی غریب کی پہنچ سے دور ہو گئے۔

سری نگر: وادی کشمیر میں رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں پھلوں اور سبزیوں کی قیمتیں آسمان پر جا پہنچیں، قیمتیں اس قدر بڑھ گئی ہیں کہ عام سبزی اور پھل بھی غریب کی پہنچ سے دور ہو گئے۔

متعلقہ خبریں
کشمیر میں انسداد دہشت گردی قانون کے تحت 3 مکانات کی ضبطی
بھٹی وکرامارکہ نے دعوت افطار کے انتظامات کا جائزہ لیا
متحدہ عرب امارات میں رمضان میں 4 ہزار اشیا پر 25 سے 75 فیصد رعایت ہوگی
نماز تراویح کے لیے حفاظ کرام کا انتظام
رمضان میں مسجداقصیٰ کیلئے اسرائیل کی نئی پابندیاں

رمضان المبارک میں افطار کا اہم جز کھجور بھی عوام کی دسترس سے باہر ہو چکا ہے، کھجور کی قیمتوں میں بھی غیر معمولی اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔

اس وقت سری نگر میں ساگ اسی روپیہ فی کلو، آلو چالیس سے پچاس روپیہ فی کلو، بینگن اسی روپیہ، کھیرا پچاس روپیہ کے حساب سے فروخت کئے جارہے ہیں۔یہی حال پھلوں کا ہے، رمضان سے قبل اسی روپیہ درجن ملنے والے کیلے اس وقت ڈیڑھ سو روپیہ تک پہنچ چکے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق گھی، تازہ دودھ، دہی، مٹن، چاول کی قیمتوں میں بھی بے تحاشہ اضافہ کیا گیا ہے۔گر چہ محکمہ فوڈ کے اہلکار چند مخصوص بازاروں میں قیمتوں کو اعتدال پر رکھنے کی خاطر دورے کر رہے ہیں لیکن مجموعی طورپر وادی کشمیر میں اس وقت مہنگائی کا دیوقابوسے باہرہو چکا ہے۔

عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ پرائس کنٹرول کمیٹیاں قیمتوں کو اعتدال پر رکھنے میں پوری طرح سے ناکام ثابت ہو رہی ہے۔رمضان المبارک کے مقدس مہینے میں بھی گراں فروش لوگوں کو دود و ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں۔ اور ان کے خلاف کارروائی عمل میں لانے کے بارے میں سوچا بھی نہیں جا سکتا۔

مقدس مہینے میں ہی پھلوں اور سبزیوں کی قیمتوں میں اضافہ کرنے سے لوگ ذہنی کوفت کا شکار ہو گئے ہیں۔لوگوں کا کہنا ہے کہ سری نگر کے اہم بازاروں میں ریٹ لسٹ کی دھجیاں اڑائی جارہی ہیں لیکن ضلعی انتظامیہ خاطیوں کے خلاف کارروائی عمل میں لانے سے قاصر نظر آر ہی ہیں۔

انہوں نے مزید بتایا کہ ضلعی انتظامیہ کو چاہئے کہ وہ قصورواروں کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لاکر انہیں سلاخوں کے پیچھے دھکیل دیں۔عوامی حلقوں نے ایل جی منوج سنہا سے مطالبہ کیا ہے کہ قیمتوں کو اعتدال پر رکھنے کی خاطر زمینی سطح پر اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔