بچوں کی اٹھائی ہوئی چیز
نابالغ بھی اگر کسی چیز کو اٹھالے تو اس کا وہی حکم ہے، جو بالغ کے لئے ہے، اور اس کے ولی کی ذمہ داری ہوگی کہ اس کو اس کے مالک تک پہونچانے کی کوشش کرے اوراگر مالک کا پتہ نہیں چل سکے تو اسے صدقہ کردے۔

سوال:- بعض دفعہ چھوٹے بچے بازار سے کوئی گری پڑی چیز اٹھاکر لاتے ہیں، ایسی چیز کے بارے میں کیا حکم ہے؟کیا اس کو بھی مالک تک لوٹایا جائے گا؟ (عبدالغنی، شاہین نگر)
جواب:- نابالغ بھی اگر کسی چیز کو اٹھالے تو اس کا وہی حکم ہے، جو بالغ کے لئے ہے، اور اس کے ولی کی ذمہ داری ہوگی کہ اس کو اس کے مالک تک پہونچانے کی کوشش کرے اوراگر مالک کا پتہ نہیں چل سکے تو اسے صدقہ کردے؛
بشرطیکہ بچہ صاحب ثروت ہو، یہاں تک کہ اگر بچے سے وہ چیز ضائع ہوجائے اور بعد میں اصل مالک کا پتہ چلے تو ولی پر اس کا بدل ادا کرنے کی ذمہ داری ہوگی:
وصح التقاط صبي وقال ابن عابدین : ویکون التعریف إلی ولي الصبي (ردالمحتار:۶؍۴۳۵)
٭٭٭