دہلی

اسرائیل کی دہشت گردی کو روکنے کیلئے بین الاقوامی برادری موثر اقدامات کرے: مولانا ارشد مدنی

مولانا ارشد مدنی نے آج یہاں جاری ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل ایک غاصب ملک ہے جس نے فلسطین کی سرزمین پر بعض عالمی طاقتوں کی پشت پناہی سے غاصبانہ قبضہ کررکھا ہے۔

نئی دہلی: صدرجمعیۃعلماء ہند ورکن رابطہ عالم اسلامی مولانا ارشدمدنی نے کہا کہ جمعیۃعلماء ہند بیت المقدس، فلسطین اورغزہ کے تحفظ کے لئے روز اول سے ہر ہونے والی جد وجہد کی حامی رہی ہے وہ آج بھی فلسطین کے ساتھ کھڑی ہے۔

متعلقہ خبریں
غزہ کے عوام کا تاریخی صبر جس نے اسلام کا سر بلند کردیا: رہبر انقلاب اسلامی
حیدرآبادی اسلامک اسکالر کو ملائشیا کا قومی ایوارڈ
حیدرآباد کرکٹ اسوسی ایشن کے انتخابات
غزہ میں امداد تقسیم کرنے والی ٹیم پر اسرائیل کی بمباری، 23 فلسطینی شہید
اسماعیل ہنیہ کی معاہدے سے متعلق شراط

انہوں نے آج یہاں جاری ایک بیان میں کہا کہ اسرائیل ایک غاصب ملک ہے جس نے فلسطین کی سرزمین پر بعض عالمی طاقتوں کی پشت پناہی سے غاصبانہ قبضہ کررکھا ہے اوران کی شہ پر اب اس سرزمین سے فلسطینی عوام کے وجود کو ختم کرنے کے درپے ہے۔

 انہوں نے غزہ پر اسرائیلی فوج کی جارحیت، وحشیانہ حملوں اورمظالم کی شدید مذمت کرتے ہوئے دعوی کیا کہ یہ جنگ اسرائیل کی مستقل دہشت گردی کے منصوبوں کا حصہ ہے،بالآخرفطری ردعمل کے طورپر فلسطینیوں نے انتہائی جرأت وہمت کامظاہرہ کیا(تنگ آمدبجنگ آید)اورظالم اسرائیل پر ایسا جوابی حملہ کیاجس کا اسرائیل تصوربھی نہیں کرسکتا تھا۔

انہوں نے کہا کہ جمعیۃعلماء ہند غزہ پر حملوں کو انسانی حقوق پرہونے والاسنگین حملہ تصورکرتی ہے اوراس کی شدید مذمت کرتی ہے،افسوس کہ آج دنیا کے وہ ممالک بھی اس ظلم پرخاموش ہیں ۔

جوعالمی امن واتحاد کے نقیب ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں اورانسانی حقوق کا مسلسل راگ الاپنے والے عالمی ادارے بھی چپ ہیں، ساتھ ہی انہوں نے تمام عالمی رہنماؤں سے غزہ میں جاری اندوہناک جنگ اورنہتی آبادیوں پر ہونے والی خطرناک بم باری کو فوری طورپر رکوانے کے لئے آگے آنے کی اپیل کی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل، ورلڈ مسلم لیگ اوردوسرے بااثرعالمی ادارے کسی تاخیر کے بغیر مداخلت کریں اوروہاں امن کے قیام کے لئے مثبت اورمؤثرکوششیں کریں، اگر ایسانہیں ہواتو اس جنگ کا دائرہ بڑھ سکتاہے اوریہ پوری دنیا کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے۔

مولانا مدنی نے اس بات پر بھی سخت افسوس کا اظہارکیا کہ ایک طرف بے گناہ شہری مارے جارہے ہیں اوردوسری طرف اس پر ہونے والی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی حالیہ میٹنگ چند بڑی طاقتوں کی بے حسی کی وجہ سے ناکام ہوگئی۔

 انہوں نے کہا کہ فلسطین کے مسئلہ پر 75برس سے یہی ہورہاہے، اس کا تاریک پہلو تویہ ہے کہ اگر کبھی اقوام متحدہ نے کوئی قرارداد منظوربھی کی تواسرائیل نے اسے تسلیم نہیں کیا اور پوری دنیا خاموش تماشائی بنی رہی یہی وجہ ہے کہ اس مسئلہ کا اب تک کوئی قابل قبول حل نہیں نکل سکا۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ دنیا کی بعض بڑی طاقتیں اپنے اپنے مفادکے پیش نظر مشرق وسطیٰ میں خطرناک کھیل کھیلتی آئی ہیں، جس کی وجہ سے فسلطین کے عوام مسلسل اسرائیل کے ناجائز تسلط اوراس کے ظلم وبربریت کا شکارہیں۔

 امن کی ہر کوشش کو بھی اسرائیل سبوتاژکرتارہاہے اور75برس سے اسرائیل انہیں طاقتوں کے اشارے پر وہ نہ صرف اپنی آبادی کو پھیلارہا ہے بلکہ ایک ایک کرکے فلسطین کے تمام علاقوں پر قابض ہوتاجارہا ہے، یہاں تک کہ اردن، گولان پہاڑی وغیرہ پر بھی اس کے قبضہ کودنیا دیکھ رہی ہے۔

 یعنی اہل وطن پر اپنے ہی وطن میں زمین تنگ ہوچکی ہے ایک مدت سے بچے، بوڑھوں اورعام شہریوں کونشانہ بنارہا ہے اوراسرائیل یہ کارروایاں، اورظلم مسلسل کرتاآرہاہے۔

 فلسطین کے غیورعوام اپنی سرزمین آزادکرانے کے لئے برسوں سے اپنی جانوں کانذرانہ پیش کررہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ جمعیۃعلماء ہنداس کوفطری ردعمل مانتی ہے اوراسرائیل کی مسلسل جارحیت کو اس کا ذمہ دارقراردیتی ہے۔

مولانا مدنی نے کہا کہ جہاں تک ہندوستان کاتعلق ہے اس نے ہمیشہ قیام امن اورفلسطینی عوام کے حقوق کی بات کی ہے، مہاتما گاندھی، پنڈت نہرومولانا ابوالکلام آزاد اوررفیع احمد قدوائی سے لیکر اٹل بہاری باجپئی تک سب نے ہمیشہ فلسطینی کازکی حمایت کی ہے لیکن وقت کی ستم ظریفی دیکھئے کہ آج ہندستان کا میڈیا اپنے حقوق کی بازیابی کے لئے لڑنے والے حماس کو دہشت گردقراردے رہا ہے۔

انہوں نے وضاحت کی کہ فلسطین کے عوام کی جدوجہد اپنے وطن کی آزادی اورقبلہ اول کی بازیابی کے لئے ہے اورتنازعہ کی اصل جڑ اسرائیل کی خطرناک توسیع پسندانہ سوچ ہے، جس کے ذریعہ وہ فلسطین کے عوام کو وہاں سے بے دخل کرکے پورے ارض فلسطین پر قبضہ جمالینا چاہتاہے۔

انہوں نے کہا کہ آج بھی ہم کو اپنے بزرگوں کے قدیم موقف پر قائم رہناچاہئے اور انصاف کا تقاضہ بھی یہی ہے کہ حق کا ساتھ دیاجائے کیوں کہ فلسطین کے عوام حق پر ہیں، اور اس کا حل بھی یہی ہے کہ اقوام متحدہ کے فیصلے کے مطابق خود مختار فلسطین کی ایک آزاد ریاست قائم ہو اور اوسلو کے معاہدے کے تحت اسرائل اپنے سرحدوں پر واپس چلا جائے۔ جمعیۃ علماء ہندمظلوم فلسطینیوں کی ہمت، حوصلہ اورصبرواستقامت کو خراج تحسین پیش کرتی ہے۔