دہلی

دہلی میں نمازیوں پر تشدد: صدر جمعیۃ علماء ہند کا مرکزی وزیر داخلہ کو خط

شمالی دہلی کے اندر لوک میں جمعہ کی نماز کے دوران پولیس عہدیدار کی نفرت سے بھری کارروائی اور عین نماز کے دوران لوگوں کی پٹائی پر اپنے شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کے عمل سے عالمی سطح پر ملک کی شبیہہ کافی خراب ہوگی۔

نئی دہلی: شمالی دہلی کے اندر لوک میں جمعہ کی نماز کے دوران پولیس عہدیدار کی نفرت سے بھری کارروائی اور عین نماز کے دوران لوگوں کی پٹائی پر اپنے شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس طرح کے عمل سے عالمی سطح پر ملک کی شبیہہ کافی خراب ہوگی۔

مولانا مدنی نے اس سلسلے میں وزیر داخلہ حکومت ہند اور دہلی کے ایل جی کو خط لکھ کر پولیس افسر کو ہر طرح کی ذمہ داری سے سبکدوش کرنے کا مطالبہ کیاہے۔

مولانا مدنی نے کہا کہ پولیس کے اس رویے سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ اسلامو فوبیا کے مرض میں مبتلا ہے اور فرقہ پرست طاقتوں کی سوچ سے متاثر ہے۔اس لیے فکری اصلاح کے ساتھ اس کو اپنے کام کے تئیں ذمہ دار ہونے کی ٹریننگ دیا جانا ضروری ہے۔

مولانا مدنی نے اپنے مکتوب میں وزیر داخلہ کو متوجہ کیا ہے کہ ایسے واقعات جن میں قانون نافذ کرنے والے افراد ’مجرم‘کا کردار ادا کرتے ہیں،متاثرہ کمیونٹی پر دیر پا برے اثرات ڈالتے ہیں،نیز ملک کے دشمنوں کو عالمی سطح پر ملک کی ساکھ کو داغدار کرنے کا موقع ملتا ہے۔

مولانا مدنی نے کہا کہ ہم یہ تسلیم کرتے ہیں کہ لاء اینڈ آرڈر کی بحالی کے لیے پولیس کو اپنا فرض کو نبھانا چاہیے، لیکن مذہبی معاملات سے نمٹنے میں احتیاط نہایت ضروری ہے۔

مولانا مدنی نے اپنے مکتوب میں لکھا ہے کہ ”میں آپ کو فوری طور پر متوجہ کرتا ہوں کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہدایات جاری کریں کہ وہ تمام شہریوں کی حفاظت کو ترجیح دیں، خواہ ان کا مذہبی پس منظر کچھ بھی ہو۔

قانون کو اپنے ہاتھ میں لینے کے بجائے ان کی جانوں اور ان کی آزادیوں کا تحفظ کیا جائے اور فرقہ پرست اور ملک کو توڑنے والی طاقتوں کا آلہ کار بننے والے پولیس عہدیداروں پر سخت کارروائی کی جائے۔ مجھے امید ہے کہ اس معاملے میں آپ کے فوری اور فیصلہ کن اقدام سے نظام انصاف پر اعتماد بحال ہو گا اور ملوث پولیس عہدیداروں کی جوابدہی کو یقینی بنایا جائے گا۔