صحت
ٹرینڈنگ

مسواک کی سنت و فضیلت اور فوائد

مذہب اسلام میں ہمہ جہت سے انسانوں کو پرسکون وخوشگوار زندگی گزارنے کا مکمل طورپر رہنمائی کی گئی ہے۔اسی میں منہ کی نظافت وصفائی اور پاکیزگی کابھی بھرپور خیال رکھا گیا ہے اور ان کی صفائی کیلئے مسواک جیسے عمل کو متعارف کیا گیا اور ان کی خصوصیات کا تذکرہ نبی ورسول علیہم السلام کے ذریعہ اولاد آدم پر اجاگر کیا گیا ہے۔

مولانا محمد ممشاد علی صدیقی
بانی وناظم ادارہ مبین العلوم قاسمیہ: 9030825540

متعلقہ خبریں
کالی مرچ کے فوائد

مذہب اسلام میں ہمہ جہت سے انسانوں کو پرسکون وخوشگوار زندگی گزارنے کا مکمل طورپر رہنمائی کی گئی ہے۔اسی میں منہ کی نظافت وصفائی اور پاکیزگی کابھی بھرپور خیال رکھا گیا ہے اور ان کی صفائی کیلئے مسواک جیسے عمل کو متعارف کیا گیا اور ان کی خصوصیات کا تذکرہ نبی ورسول علیہم السلام کے ذریعہ اولاد آدم پر اجاگر کیا گیا ہے۔نبی آخرالزماں ﷺ نے امت کو اس کی اہمیت اس طرح بتایا ہے کہ اگر مجھے میری امت پر تکلیف کا اندیشہ نہ ہوتا تو مسواک کا حکم بھی لازم کردیتا۔ (حاکم،بیہقی)

اس کلام نبوی ﷺ کے بحسن خوبی اندازہ لگایا جاسکتاہے کہ مسواک جس کے ذریعہ منہ کی صفائی ہوتی ہے ساتھ ساتھ رب کے کیسے کیسے فیض سے فیضیاب کرتی ہے،بلکہ نبی برحق ﷺ نے تو ایک موقع پر فرمایا کہ جس کی روایت احمد،نسائی،طبرانی اور بیہقی اورابن حبا ن میں موجود ہے کہ اگر مجھے اپنی امت پر دشواری کا خیال نہ ہوتا تو میں ہر نماز کیلئے وضو کا اور ہر وضو کے ساتھ مسواک کرنے کا حکم دیتا۔تمام نیک اعمال میں اللہ جل جلالۂ کو نماز والی عمل سب سے زیادہ پسندیدہ عمل ہے اور اس عمل کی ادائیگی کیلئے وضو کرنے کو فرض قراردیا گیا ہے جس کی بغیر نماز نہیں ہوتی اس وضو والی عمل کے اندر بھی منہ کی صفائی یعنی مسواک کرنے کا حکم ملتا ہے۔امام نعمان بن ثابتؒ مشہورامام اعظم ابوحنیفہ ؓ نے بھی مسواک کرنے کو وضو میںمستحب قراردیا ہے اور امام شافعی ؒ نے تو مسواک والی عمل کو نماز کی سنت قراردیا ہے۔

اس طرح اہل سنت والجماعت جس کا عقیدہ بنیادی طورپر چار ہے کہ کسی بھی دینی یا دنیاوی ضروریات کو چارطرق سے تلاش کیا جاتا ہے سب سے پہلے کتاب اللہ یعنی قرآن مجید،دوسری سنت رسول اللہ ؐ یعنی نبی کریم ﷺ کی کہی ہوئی باتیں یا عمل میں دیکھا جاتا ہے ان دونوں میں اگر کوئی ضروریا دینی ودنیوی باتیں نہیںملتی تو پر اجماع میں تلاش کرتے ہیں اگر وہاں بھی نہ ملے تو قیاس کرتے ہیں کتاب اللہ میں یا سنت رسول اللہ ﷺ میں یا اجماع میں۔مسواک والی عمل ہمیں نبی کی فرمودات اور معمولات میں ملتے ہیں اور اس کی اہمیت بھی سمجھ میں آتی ہے۔احناف کے نزدیک مسواک کرنا وضو میں مستحب ہے اور شوافع کے نزدیک مسواک نماز کی سنت ہے،فرق صرف اتنا ہے کہ شوافع نے مسواک کو سنت قرار دیا اور احناف نے مستحب۔(رد المختار)

مسند ،احمد،حاکم اور بیہقی میں یہ بات ملتی ہے جو نماز ایسی وضو سے پڑھی جائے جس میں مسواک کیا گیا تو یہ نماز غیر مسواک والی نماز سے ستر نمازوں سے افضل ہے۔’’مسواک کے ساتھ ایک نماز بغیر مسواک کے ستر نمازوں سے افضل ہے‘‘۔منبہات لابن حجر میں مذکور ہے کہ مسواک کا اہتمام کیا کرو کیونکہ اس کے ذریعہ دس فائدے حاصل ہوتے ہیں اور یہ سارے فائدے ایسے ہیں جس سے کوئی انسان قطع نظر نہیں ہوسکتاہے ۔کیونکہ مذکوہر فوائد اپنے اندر گوناگوں خوبیاں رکھتی ہیں ۔(۱)منہ کو صاف کرتی ہے۔(۲)خوشبو پیدا کرتی ہے، (۳) مسوڑوں کو قوت دیتی ہے،(۴)بلغم کو قطع کرتی ہے۔(۵) صفرا کو دور کرتی ہے۔(۶)نگاہ تیز کرتی ہے۔(۷)اللہ تعالیٰ کی رضا کا سبب ہے۔(۸)اللہ تعالیٰ کو محبوب ہے۔(۹)فرشتوں کی محبوب ہے۔(۱۰)شیطان کو غصہ دلاتی ہے۔ترمذی شریف میں ایک حدیث ہے جس میں مذکور ہے کہ چار چیزیں انبیاء کی سنت ہیں(ان میں سے ایک)مسواک کرنا ہے۔مسواک سوائے موت کے ہر مرض کیلئے شفاء ہے۔(دیلمی)رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا چارچیزیں انبیاء علیہم السلام کی سنتوں میں سے ہیں،ختنہ کرنا،عطر لگانا،مسواک کرنا،نگاح کرنا۔مسواک کے ساتھ وضو کرکے نماز پڑھنے والا آدمی جب مسجد سے نکلتا ہے تو حاملین عرش فرشتے اس کیلئے استغفار کرتے ہیں۔

مسواک نماز کے ثواب کو نناوے(۹۹)گنا بڑھاتی ہے۔منہ کی پاکیزگی،موت کے علاوہ ہر مرض کی شفا،پیٹ میں پانی پڑجانے کو دور کرتی ہے،نگاہ کی روشنی بڑھاتی ہے،مسوڑھوں کو مضبوط بناتی ہے،مسواک بلغم کو دور کرتی ہے،فرشتے اس سے خوش ہوتے ہیں،مسواک جسم کو تندرست رکھتی ہے،حافظہ کی قوت بڑھاتی ہے،بال اگاتی ہے،مسواک جسم کی رنگ نکھارتی ہے۔اس پر مداومت سے غربت دور ہوجاتی ہے،شیطانی وسوسے دور ہوجاتے ہیں،زبان کی فصاحت بڑھتی ہے۔

مسواک کھانا ہضم کرتی ہے،منی کی افزائش ہوتی ہے۔بڑھاپا جلد نہیں آنے دیتی،کمر کو قوی کرتی ہے۔اس کی برکت سے قبر وسیع ہوجاتی ہے،عقل زیادہ ہوتی ہے۔جسم سے روح سہولت سے نکلتی ہے۔بھوک کو دور کرتی ہے،مسواک درد سر کو دور کرتی ہے۔فاضل رطوبتوں کا ازالہ اور اخراج کرتی ہے۔دانتوں کو چمکدار بناتی ہے،فرشتے مصافحہ کرتے ہیں۔فصاحت ودانش بڑھاتی ہے۔اس کی برکت سے حصول رزق میں آسانی ہوتی ہے،دماغ کی رگیں پرسکون رہتی ہے۔قلب کی پاکیزگی ہوتی ہے۔

شیطان اس کی وجہ سے دور اور ناخوش ہوتاہے،مسواک کرنے سے کھانا اچھی طرح ہضم ہوجاتاہے۔کثرت اولاد کی باعث ہے۔نامۂ اعمال دائیں ہاتھ میں لے گا۔مسواک کی پابندی کرنے والا پلصراط پر سے بجلی کی طرح گذر جائے گا۔چہرہ کو بارونق بناتی ہے۔داڑھ کے درد کو دفع کرتی ہے۔مضر حرارت بند کا ازالہ کرتی ہے۔نزاع میں جلدی ہوتی ہے۔قضاء حوائج میں سہولت اور مدد ملتی ہے،اس دن کا بھی اجر لکھا جاتاہے جس دن اس نے مسواک نہیں کی۔جنت کے دروازے اس کیلئے کھل جاتے ہیں۔(انوار الباری جلدایک،صفحہ۱۸۹۔۱۹۰)

مسواک کرتے وقت کس طرح اپنی گرفت میں لینا ہے یعنی مسواک پکڑنے کا مسنون طریقہ بھی ہمیں سکھایا گیا ہے :حضرت عبد اللہ بن مسعود ؓ سے مسواک پکڑنے کا مسنون طریقہ اس طرح سے مروی ہے کہ مسواک دائیں ہاتھ میں اس طرح پکڑی جائے کہ چھوٹی انگلی مسواک کے نیچے اور بیچ کی تین انگلیاں اوپر اور انگھوٹھا سرے پر ہوں۔ مسواک کا استعمال کرکے آزمائیے ،دانتوں کی کئی بیماریوں سے چھٹکاراپائیں گے۔ایک جنگ میں اسلامی لشکر کو کامیابی نہیں ہورہی تھی ،قلعہ کا محاصرہ کئی دن تک رہا۔

اسلامی فوج پریشان تھی۔محاسبہ کیا گیا کہ ہم سے کیا سنت چھوٹ رہی ہے،کسی نے کہا مسواک، تو اسی وقت پیلو کی لکڑیاں جمع کی گئیں اور اسلامی فوج نے مسواک شروع کردی،دشمن قلعہ سے دیکھ رہاتھا،ڈرگیا اور دروازے کھول دئے،یہ سمجھ کر کہ فوج دانت تیز کر رہی ہے کہیں ہمیں کچا نہ چبالے۔سنتوں کی حکمت اللہ اور اس کے رسول اللہ ﷺ جانے،ہم تو متبع رسول ﷺ اور پابند سنت ہیں۔

دینی سرگرمیوں میں اس بات کا خصوصی خیال رکھا جائے کہ مسواک کو چلن کو عام کرنے کی فکر کریںاور لوگوں کو اس کی حقیقت بتائیں اور اگر ممکن ہو تو مسواک خرید کر تقسیم عمل میں لائیں تاکہ سنت زندہ اور ان کے فوائد کا فیضیاب ہوںاور سلام ومصافحہ کے سنت طریقہ پر رواج دیں نہ کہ غیروں کے طریقوں کو مسلم معاشرہ پنپنے دیں۔ مسواک کے جو خوبیوں،اچھائیوں اور اخروری زندگی میں کامیابی کا مرکزومحور ہے آج امت بالائے طاق رکھ چکی ہے مخصوص طبقہ اس کے عامل ہے ۔اس کو اپنائے اور استفادہ کیجئے خود عمل کیجئے اور دوسروں بھی ترغیب دیجئے۔ ٭٭ ٭