کرناٹک

باطل شادی سے پیدا ہونے والا بچہ ناجائز : کرناٹک ہائیکورٹ

کرناٹک ہائیکورٹ نے کہاہے کہ محمڈن لا کے تحت کسی باطل شادی سے پیدا ہونے والا بچہ ناجائز ہوگا اور اسے اس قانون کے تحت وراثت کا کوئی حق حاصل ہوگا۔

بنگلور و: کرناٹک ہائیکورٹ نے کہاہے کہ محمڈن لا کے تحت کسی باطل شادی سے پیدا ہونے والا بچہ ناجائز ہوگا اور اسے اس قانون کے تحت وراثت کا کوئی حق حاصل ہوگا۔

جسٹس وی سریشا نندا پر مشتمل واحد رکنی بنچ نے ایک شخص نبی صاحب اگنامنی (اصل درخواست گذار) کی جانب سے داخل کی گئی اپیل قبول کرلی اور فرسٹ اپیلیٹ کورٹ کے حکم کو مسترد کردیا جس نے اصل مدعی علیہہ حاطل صاب سنا منی کو آبائی جائیداد میں نصف حصہ دیاتھا اور انہیں ہچے صاب جو درخواست گزار کا باپ ہے‘کے ذریعہ فقیر اماں کو پیدا ہونے والا جائز بچہ مانا تھا۔

درخواست گزار کا بنیادی استدلال یہ تھا کہ فقیر اماں کی شادی ایک شخص مولا صاب میناساگی سے ہوئی تھی۔

بعدازاں یہ شادی ٹوٹ گئی تھی جس کا کوئی ثبوت موجود نہیں ہے اسی لیے محمڈن لا کی دفعہ 253 کے تحت اس کے باپ کے ساتھ فقیر اماں کی دوسری شادی باطل قرار پاتی ہے۔

بنچ نے درخواست گزار کے گواہوں کے بیانات کا بھی نوٹ لیا جس میں اس نے اس بات کا ذکر کیاتھا کہ زمینیوں کی ملکیت کے مقدمہ میں نام شامل کرنے ریونیو اتھاریٹی کو دی گئی رپورٹ میں ایک شخص مولاصاب سنامنی نے مدعی علیہ کے بڑے بھائی کی حیثیت سے دستخط کئے تھے۔