یوروپ

لزٹرس کو کیوں اندرون 45 دن وزیراعظم برطانیہ کا عہدہ چھوڑنا پڑا؟

وہ برطانیہ کی سیاسی تاریخ میں سب سے مختصر دورانیہ کے لئے اس عہدہ پر رہنے والی شخصیت بن گئی ہیں۔ اس کے 45 روزہ دور میں متعدد وزرا اور عہدیداروں کا اخراج ہوا اور بڑی تبدیلیاں رونما ہوئیں۔

لندن: برطانیہ میں سیاسی تبدیلیوں کے ایک بڑے موڑ پر، لز ٹرس نے 10 ڈاؤننگ اسٹریٹ میں داخل ہونے کے بعد اندرون 45 دن برطانیہ کے وزیراعظم کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔

وہ برطانیہ کی سیاسی تاریخ میں سب سے مختصر دورانیہ کے لئے اس عہدہ پر رہنے والی شخصیت بن گئی ہیں۔ اس کے 45 روزہ دور میں متعدد وزرا اور عہدیداروں کا اخراج ہوا اور بڑی تبدیلیاں رونما ہوئیں۔

لز ٹرس نے پہلے ہفتے میں روس-یوکرین جنگ کی وجہ سے بڑھتی قیمتوں کے جواب میں توانائی (بجلی، گیس وغیرہ) کے گھریلو اخراجات کو محدود کرنے کے لئے ایک مہنگے منصوبے کی نقاب کشائی کی تاہم ملکہ الزبتھ دوم کی موت کے باعث اس منصوبے کو 10 دن تک ملتوی رکھنا پڑا۔

برطانیہ کی نئی کابینہ میں وزیر خزانہ کواسی کوارٹینگ نے ستمبر میں ایک ’’منی بجٹ‘‘ کا اعلان کیا، جس میں اندرون چھ ماہ توانائی کی اسکیم کو روبعمل لانے کا وعدہ کیا گیا۔ اس اسکیم کی لاگت 67 بلین ڈالر تھی۔ اسکیم کی نقاب کشائی تو کی گئی لیکن فنڈز اکٹھا کرنے کے لئے کوئی اقدامات کا تذکرہ نہیں کیا گیا۔

ٹھوس اقدامات کے بجائے، کواسی کوارٹینگ نے بڑے پیمانے پر قرضے لینے اور ٹیکسوں میں اضافہ کا اعلان کیا۔ اس اعلان کے ساتھ ہی پاؤنڈ کی قیمت گرنے لگی اور برطانیہ کی کابینہ کو سیاسی بحران کا سامنا کرنا پڑا۔ دو دن بعد، کواسی کوارٹینگ نے ٹیکسوں میں مزید اضافہ کے عزم کا اظہار کیا۔

ان اقدامات پر تنقید اور ہنگامہ آرائی کے بعد، لِز ٹرس کو جلد بازی میں ذلت آمیز یو ٹرن لینے پر مجبور ہونا پڑا۔ اس کے بعد لزٹرس نے کواسی کوارٹینگ کو عہدہ سے برطرف  کردیا۔ وہ 38 دن اس عہدہ پر فائز رہے۔

لزٹرس کے لئے بحران یہیں ختم نہیں ہوا۔ اس کی وزیر داخلہ سویلا باورمین نے امیگریشن کے معاملے پر لزٹرس اور وزیر خزانہ جیریمی ہنٹ کے ساتھ تنازعہ کے بعد یہ کہتے ہوئے استعفیٰ دے دیا کہ انہیں اس حکومت کے بارے میں سنگین خدشات لاحق ہیں اور وہ وزیر داخلہ کے عہدہ پر برقرار نہیں رہ سکتیں۔

ان حالات میں سیاسی بحران مزید گہرا ہوگیا اور لزٹرس کو معاملات سنبھالنے مشکل ہوگئے۔ نتیجہ میں انہوں نے آج اپنی غلطیوں کا اعتراف کرتے ہوئے وزیراعظم برطانیہ کے عہدہ سے استعفے دے دیا۔ ان کے استعفے کے بعد ہندوستانی نژاد رشی سوناک اس عہدہ کے لئے پسندیدہ لیڈر بن کر سامنے آئے ہیں۔