جموں و کشمیر

جموں وکشمیر میں بی جے پی کیلئے انتخابات میں 10 سیٹیں حاصل کرنا بھی مشکل ہے: عمر عبداللہ

عمر عبداللہ نے کہاکہ 'تاہم بات چیت کے لئے ماحول تیار کرنے کی ذمہ داری صرف ہمارے ملک کی نہیں بلکہ پاکستان کی بھی ذمہ داری ہے'۔ ان کا کہنا تھا: 'ہم کوئی سودا بازی نہیں بلکہ وہی بات دہراتے ہیں جو واجپائی جی نے کی تھی'۔

جموں: نیشنل کانفرنس کے نائب صدر اور سابق وزیر اعلیٰ عمر عبداللہ کا کہنا ہے کہ بی جے پی کے لئے جموں وکشمیر کے اسمبلی انتخابات میں 10 سیٹیں حاصل کرنا بھی مشکل ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر میرے ہاتھوں میں ہوتا تو میں نے جموں و کشمیر میں کب کے الیکشن کرائے ہوتے۔

متعلقہ خبریں
اے پی میں لوک سبھا کے 13حلقوں کیلئے ٹی ڈی پی کی پہلی فہرست جاری
بی جے پی امیدوار ویشویشور ریڈی خاندان کے اثاثے 4,568 کروڑ
جموں و کشمیر میں اسمبلی الیکشن کب ہوگا، کانگریس کا سوال
دستور میں اتنی آسانی سے ترمیم نہیں کی جاسکتی: عمرعبداللہ
ملک میں غیرمعلنہ ایمرجنسی نافذ ہے: عمر عبداللہ

ان کا کہنا تھا کہ یہاں الیکشن منعقد نہ ہونے کے لئے میں الیکشن کمیشن اور بی جے پی دونوں کو قصور وار ٹھہراتا ہوں۔ موصوف سابق وزیر اعلیٰ نے ان باتوں کا اظہار ہفتے کے روز راجوری کے نوشہرہ علاقے میں نامہ نگاروں کے سوالوں کے جواب دینے کے دوران کیا۔

انہوں نے کہا: ‘اگر میرے ہاتھوں میں ہوتا تو میں نے جموں و کشمیر میں راجستھان، تلنگانہ، مدھیہ پردیش اور چھتیس گڑھ کے ساتھ ہی الیکشن کرائے ہوتے’۔ ان کا کہنا تھا: ‘حقیقت ہے کہ جموں و کشمیر کے الیکشن میں بی جے پی کے لئے یہاں 50 کیا 10 سیٹیں حاصل کرنا بھی مشکل ہے’۔

الیکشن کمیشن کے بارے میں پوچھے جانے پر عمر عبداللہ نے کہا: ‘جہاں تک الیکشن کمیشن کا سوال ہے تو ان پر بھی سوالیہ نشان لگتا ہے ہم بار بار الیکشن کے بارے میں پوچھتے ہیں تو ان کا جواب ہوتا ہے کہ الیکشن کے لئے وازارت داخلہ اور جموں وکشمیر انتظامیہ کے ساتھ یونین ٹریٹری کے حالات کے متعلق مشورہ کرنا ہے’۔

انہوں نے کہا: ‘اب اگر الیکشن نہیں ہو رہے تو کہیں ایسا نہیں ہے کہ ان کو اجازت نہیں مل رہی ہے جس کا مطلب یہ ہے کہ بی جے پی یہاں انتخابات نہیں کرانا چاہتا ہے’۔

ان کا کہنا تھا: ‘یہاں الیکشن نہ ہونے کے لئے ہم دونوں الیکشن کمیشن اور بی جے پی کو قصور وار ٹھراتے ہیں’۔ نیشنل کانفرنس کے پاکستان کے ساتھ بات چیت کرنے پر زور دینے کے بارے میں پوچھے جانے پر موصوف نائب صدر نے کہا: ‘جہاں تک بات چیت کا سوال ہے تو یہ بات ہم نہیں کرتے ہیں بلکہ بی جے پی کے سب سے قد آور لیڈر اتل بہاری واجپائی جی نے یہ سلسلہ شروع کیا تھا اور سرحد کے نزدیک جا کر کہا تھا کہ ہم دوست بدل سکتے ہیں لیکن پڑوسی نہیں بدل سکتے ہیں’۔

انہوں نے کہا: ‘تاہم بات چیت کے لئے ماحول تیار کرنے کی ذمہ داری صرف ہمارے ملک کی نہیں بلکہ پاکستان کی بھی ذمہ داری ہے’۔ ان کا کہنا تھا: ‘ہم کوئی سودا بازی نہیں بلکہ وہی بات دہراتے ہیں جو واجپائی جی نے کی تھی’۔