شمالی بھارت

نوجوان کا وحشیانہ قتل، جسم کے ٹکڑے ٹکڑے، پیار کرنے کی بھیانک سزا

پولیس کے مطابق ہندو کمیونٹی کے دلت نوجوان اور دوسر ے کمیونٹی کی لڑکی میں معاشقہ تھا۔ مگر دونوںکے خاندان میں کافی وقت سے کشیدگی چل رہی تھی۔جب اس قتل کے اس واقعہ کو انجام دیا گیا، اس دن بھی منوہرلال لڑکی سے ملنے اس کے گھر گیا تھا۔

شملہ: ہماچل میں ایک نوجوان کے دل دہلانے والے وحشیانہ قتل کے بعدریاست کا ہر شخص ڈرا ہوا ہے۔ لوگوں کو یقین کر پانامشکل ہو رہا ہے کہ ہماچل میں بھی ایسے سنسنی خیزاور روح کو دہلا دینے والے واقعات ہونے لگے ہیں۔

متعلقہ خبریں
غزہ: رفح کے اسکول میں پناہ لیے جوڑے نے شادی کرلی (ویڈیو)
عرشیہ انجم کی مشتبہ موت : ہماچل پردیش پولیس افسر کی اقلیتی کمیشن پر حاضری
ایم بی بی ایس طالبہ عرشیہ انجم کی مشتبہ موت: تلنگانہ اقلیتی کمیشن کی جانب سے تازہ نوٹسوں کی اجرائی
عامرخان کا ہماچل پردیش ریلیف فنڈ میں 25لاکھ روپئے کا عطیہ
ایک جوڑے کے پاس کچھ نہ ملنے پر لٹیروں نے 100 روپئے سے نوازا (ویڈیو دیکھئے)

اپنے والدین کی اکلوتی اولادکو پیار کرنے کی ایسی بھیانک سزا ملے گی، اس کا اندازہ لڑکے اور لڑکے کے خاندان کو نہیں تھا ۔گزشتہ چھ جون کو منوہر لال کے لواحقین نے پولیس تھانہ کہار میں بیٹے کی گمشدگی کی رپورٹ درج کروائی تھی۔

پولیس نے لڑکے کی تلاش شروع کی توبھاندل کے نالے میں نوجوان کی لاش سات ٹکڑوں میں برآمد ہوئی۔ اس کے بعدعلاقہ میں مسلسل دہشت کاماحول بنا ہو اہے۔

لاش کے بعداب پولیس نے سلونی میں نوجوان کے قتل کے بعد جسم کے ٹکڑے -ٹکڑے کرنے میں استعمال کلہاڑی کو پولیس نے برآمدکر لیا ہے۔متوفی نوجوان منوہر لال کے کپڑے اوردیگر سامان بھی پولیس نے ملزموں کی نشان دہی پر قبضے میں لیاہے۔

پولیس کے مطابق ہندو کمیونٹی کے دلت نوجوان اور دوسر ے کمیونٹی کی لڑکی میں معاشقہ تھا۔ مگر دونوںکے خاندان میں کافی وقت سے کشیدگی چل رہی تھی۔جب اس قتل کے اس واقعہ کو انجام دیا گیا، اس دن بھی منوہرلال لڑکی سے ملنے اس کے گھر گیا تھا۔

تب لڑکی کے لواحقین نے اسے دیکھ لیا اور وحشیانہ قتل کرکے لاش کے سات ٹکڑے کئے۔ اس کے بعدانہیں بوری میں بھر نالے میں پتھروں کے نیچے دبا دیا۔ اب پولیس اس معاملے کی کڑیاں جوڑنے اور ثبوت اکھٹے کرنے میں لگ گئی ہے۔

پنچایت میں اس قتل کے بعداقلیتی کمیونٹی نے اس خاندان کا سماجی بائیکاٹ کرنے کا اعلان کیا ہے،جس نے دلت نوجوان کا وحشیانہ قتل کیا ہے۔خاص کمیونٹی کے لوگوں نے مجرموں کے خلاف سخت کاروائی کا مطالبہ کیا ہے۔

پولیس سپرٹنڈنٹ چنبا ابھیشیک یادونے کہاکہ سرکاری پوسٹ مارٹم کمرے میں رکھے لاش کی تصویریں سوشل میڈیا پر کیسے وائرل ہوئی ۔ پولیس اس کی جانچ میں لگ گئی ہے۔اس معاملے میں کچھ لوگوںکو حراست میں لیا گیا ہے۔ جانچ میں اگر حراست میں لئے گئے لوگ مجرم پائے گئے ان کے خلاف معاملہ درج کیا جائے گا۔

یادو نے بتایاکہ جیسے-جیسے جانچ آگے بڑھے گی ، اس میں کچھ مزید لوگوں کی گرفتاریاں ہو سکتی ہیں۔

اب تک اس قتل کی سازش میں نابالغ لڑکی کے بھائی -بہن ، چاچا-چاچی سمیت پانچ لوگوں کو پولیس گرفتار کر چکی ہے۔ ڈی سی چنبا اپورودیوگن نے لوگوں سے امن اور ہم آہنگی بنائے رکھنے کی اپیل کی ہے۔