سوشیل میڈیا

مقابلہ میں بغیر حجاب حصہ لینے پر ایرانی خاتون ایتھلیٹ کی وضاحت

ایلناز ریکابی نے کہا کہ اچانک مجھے دیوار پر چڑھنے کے لیے بلایا گیا اور اس غیر متوقع کال کی وجہ سے میرے سر سے حجاب نادانستہ طور پر گر گیا‘۔ان کا کہنا تھا کہ ’میں فی الحال طے شدہ شیڈول کے مطابق ٹیم کے ساتھ ایران واپس جارہی ہوں‘۔

تہران: ایران کی خاتون ایتھلیٹ ایلناز ریکابی نے جنوبی کوریا میں حجاب کے بغیر کوہ پیمائی کے ایک ایونٹ میں حصہ لینے پر وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان کا سر غیر ارادی طور پر ڈھکنے سے رہ گیا تھا۔

ڈان میں شائع خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق ایلناز ریکابی کے اس عمل کو ایران میں مہسا امینی کی ہلاکت کے بعد خواتین کی زیرِ قیادت مظاہروں کے ساتھ اظہار یکجہتی سمجھا گیا۔

’انٹرنیشنل فیڈریشن آف اسپورٹ کلائمبنگ‘ کی جانب سے پوسٹ کردہ ویڈیو میں دیکھا گیا کہ کھیل کے آغاز میں ایلناز ریکابی کا سر ڈھکا ہوا تھا لیکن بعد میں رسی کی مدد سے اونچی دیوار پر چڑھتے ہوئے وہ صرف ایک ہیڈ بینڈ پہنے نظر آئیں۔

یہ بظاہر ایران میں خواتین کے لیے لباس کے لازمی قوانین کی خلاف ورزی تھا جس کا اطلاق نہ صرف اندرون ملک بلکہ بیرون ملک بھی ایرانی خواتین کھلاڑیوں پر ہوتا ہے۔

یہ واقعہ مہسا امینی کی موت کے بعد ایران میں ایک ماہ سے جاری مظاہروں کے دوران سامنے آیا ہے جنہیں تہران میں لباس کے قوانین کی مبینہ خلاف ورزی کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا، یہ مظاہرے ایران میں حجاب لازمی پہننے کی پابندی اور خود حکومت کے خلاف ایک تحریک میں تبدیل ہو چکے ہیں۔

ان مظاہروں کے حامیوں نے سوشل میڈیا پر ایلناز ریکابی کو ایک ’ہیرو‘ قرار دیا اور ان کی تصاویر کو احتجاجی نعرے ’عورت، زندگی، آزادی‘ کے ساتھ پوسٹ کیا۔

ایرانی نژاد امریکی کاروباری شخصیت اور 2006 میں بطور سیاح خلا کا سفر کرنے والی انوشہ انصاری نے اپنی ٹوئٹ میں لکھا کہ ’ایک بہادر نوجوان ایرانی عورت! دنیا کو ایران کی خواتین کے ساتھ کھڑا ہونا چاہیے اور وہاں جو کچھ ہو رہا ہے اس کی مذمت کرنی چاہیے‘۔تاہم جنوبی کوریا میں کھیلے گئے اس ایونٹ میں چوتھے نمبر پر آنے والی ایلناز ریکابی نے گزشتہ روز اپنے انسٹاگرام اکاؤنٹ پر ایک اسٹوری پوسٹ کی جس میں انہوں نے اس معاملے پر وضاحت دیتے ہوئے کہا کہ ’میں سب سے پہلے ان تمام خدشات کے لیے معذرت خواہ ہوں جو میری وجہ سے پیدا ہوئے‘۔

انہوں نے لکھا کہ ’اچانک مجھے دیوار پر چڑھنے کے لیے بلایا گیا اور اس غیر متوقع کال کی وجہ سے میرے سر سے حجاب نادانستہ طور پر گر گیا‘۔ان کا کہنا تھا کہ ’میں فی الحال طے شدہ شیڈول کے مطابق ٹیم کے ساتھ ایران واپس جارہی ہوں‘۔

تاہم ان کی جانب سے وضاحت آنے پر تشویش کی لہر دوڑ گئی کیونکہ غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق جنوبی کوریا میں ایرانی حکام نے ایلناز ریکابی پر (اس وضاحت کے لیے) دباؤ ڈالا تھا۔

بی بی سی فارسی نے ایک نامعلوم ذرائع کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ ایلناز ریکابی کے دوستوں کا ان سے رابطہ نہیں ہو پارہا تھا اور ان کی ٹیم سیول میں اپنے ہوٹل سے روانگی کی طے شدہ تاریخ سے 2 روز قبل روانہ ہوگئی تھی۔

دریں اثنا نیوز ویب سائٹ ’ایران وائر‘ کا دعویٰ ہے کہ ایران کی کوہ پیمائی فیڈریشن کے سربراہ نے ایلناز ریکابی کو سیول میں ایرانی سفارت خانے میں دھوکے سے داخل کیا اور پھر انہیں براہ راست ایئرپورٹ لے جایا گیا۔نیوز ویب سائٹ کے مطابق فیڈریشن کے سربراہ نے وعدہ کیا تھا کہ اگر وہ اپنا فون اور پاسپورٹ ان کے حوالے کر دیں تو انہیں بحفاظت ایران جانے دیا جائے گا۔