مہاراشٹرا

حاجی ملنگ درگاہ کی ”مکتی“کیلئے چیف منسٹر شنڈے پُر عزم

ایکناتھ شنڈے نے گزشتہ روزکلیان کی حاجی ملنگ درگاہ پر ایک دیرینہ تنازعہ کو جنم دیا اور کہا کہ وہ صدیوں پرانے ڈھانچہ کی ”آزادی“کے لیے پرعزم ہیں۔

ممبئی: مہاراشٹر کے چیف منسٹر ایکناتھ شنڈے نے اپنے عہدہ کی پاسداری کو در کنار کرتے ہوئے ممبئی کے قریبی شہر کلیان میں واقع حاجی عبدالرحمن شاہ عرف حاجی ملنگ درگاہ کا حساس موضوع اٹھاتے ہوئے صدیوں پرانے مزارکوملنگ گڑھ بتاتے ہوئے اس کو آزادی دلانے کے عزم کا اظہارہے جبکہ حاجی عبدالرحمن شاہ کاسالانہ عرس 24 فروری سے شروع ہوگااورہرسال شیوسینا اشتعال انگیزی کرتے ہیں اور اس بار زیادہ اندیشہ ہے۔

متعلقہ خبریں
بی آر ایس کے 4ارکان اسمبلی کے خلاف افواہوں کی مذمت
راؤت نے قتل کے ملزم کے ساتھ شنڈے کے لڑکے کی تصویر شیئر کی
مہاراشٹرا میں دستانے بنانے والی فیکٹری میں آتشزدگی، 13 مزدور ہلاک
بی جے پی مکمل اکثریت کے ساتھ حکومت بنانے جا رہی ہے : شیوراج
چیف منسٹر کی کل کاماریڈی سے پرچہ نامزدگی متوقع

اسی دوران ٹرسٹ نے انتظامیہ اور پولیس کو پہاڑ پر واقع درگاہ کی سیکوریٹی مزید بڑھانے کامطالبہ کیاہے۔ چیف منسٹر شنڈے نے ایک مذہبی جلسہ میں کہا کہ ملنگ گڑھ کی مکتی کے جذبات میرے دل میں بھی ہیں اور میں انہیں ہر قیمت پر پورا کروں گا۔

واضح رہے کہ بھگوا تنظیمیں حاجی ملنگ درگاہ کو مچھندر ناتھ کی سمادھی قرار دیتی ہیں اور یہاں اکثر شرانگیزی جاری رہتی ہے۔ ایکناتھ شنڈے نے گزشتہ روزکلیان کی حاجی ملنگ درگاہ پر ایک دیرینہ تنازعہ کو جنم دیا اور کہا کہ وہ صدیوں پرانے ڈھانچہ کی ”آزادی“کے لیے پرعزم ہیں۔

درگاہ ٹرسٹ نے اپنی طرف سے 24 فروری کو ہونے والے عرس کے لیے تھانے پولیس سے سیکوریٹی کی درخواست کی ہے۔کلیان شہر سے جنوب میں واقع ایک پہاڑی پر واقع اس مزار پر ہندوبھی دعویٰ کرتے ہیں جبکہ مسلمان دیکھ بھال کرتے ہیں البتہ ٹرسٹیوں میں دونوں ہیں۔

یہاں ایک درگاہ صوفی بزرگ حاجی عبدالرحمن ملنگ کے نام سے منسوب ہے جو حاجی ملنگ بابا کے نام سے مشہور ہے اور ٹرسٹ کا دعویٰ ہے کہ یہ 800 سال پرانی ہے۔ دائیں بازو کے گروپوں اور خاص طور پر تھانے ضلع میں 1980 کے عشرہ سے شیوسینا نے اس کا دعویٰ کیا ہے۔

 ہندو سنت شری مچندر ناتھ کے مندر ہے۔ویسے یہ تنازعہ عدالتوں میں زیر سماعت ہے۔چیف منسٹر شنڈے کے سرپرست اور آنجہانی سینا لیڈر آنند دیگے نے ہر سال ماگھ پورنیما کے موقع پر سائٹ کا دورہ کرنے اور آرتی کرنے کا رواج شروع کیا اور شنڈے جو پہلے اپنے سرپرست کے ساتھ جاتے تھے 2001 میں دیگے کی موت کے بعد سے اسے جاری رکھے ہوئے ہے۔

 شنڈے نے کہاکہ میں آپ کو بتانا چاہتا ہوں کہ کچھ چیزیں ایسی ہیں جو عوام میں نہیں کہی جا سکتیں۔ میں جانتا ہوں کہ ملنگ گڑھ کی آزادی کے بارے میں آپ کے دل میں یقین ہے لیکن میں یہ کہہ رہا ہوں۔ ایکناتھ شنڈے اس وقت تک خاموش نہیں رہیں گے جب تک کہ وہ آپ کی اندرونی خواہشات کو پورا نہیں کر لیتے۔

تھانے کے پولیس کمشنر سمیت اعلیٰ ریاستی حکام کو لکھے گئے مکتوب میں درگاہ کا انتظام کرنے والے پیر حاجی ملنگ صاحب ٹرسٹ کے چیرمین ناصر خان نے کہا کہ ٹرسٹ کو 24 فروری کو حاجی ملنگ کے عرس کے موقع پر پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔

 اور وہ سیکوریٹی کی درخواست کر رہا تھا۔ عرس کی نشان دہی اور امن ول امان کے ساتھ ساتھ فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو یقینی بنانے کے لیے۔یہ خط شنڈے کے بیان کا جواب نہیں ہے بلکہ ملنگ گڈ ہرینام مہوتسو کے تناظر میں ہے جو ہر سال ہوتا ہے۔