دہلی

شردھا قتل کیس، ملزم کو دن میں 8 گھنٹے کھلارکھا جائے: دہلی ہائیکورٹ

شردھا کو اس کے ساتھی آفتاب پونا والا نے 18 مئی 2022 کو دہلی کے مہرولی علاقے میں گلا دبا کر قتل کر دیا تھا۔ جس کے بعد اس نے شردھا کی لاش کو الگ الگ ٹکڑوں میں کاٹ کر ٹھکانے لگا دیا۔

نئی دہلی: دہلی ہائی کورٹ نے شردھا والکر قتل کیس کے ملزم آفتاب پونا والا کو دیگر قیدیوں کی طرح کھولنے کی ہدایت دی ہے۔ ہائی کورٹ نے تہاڑ جیل کے حکام کو ہدایت کی ہے کہ وہ آفتاب پونا والا کو دوسرے قیدیوں کی طرح دن میں 8 گھنٹے کے لیے کھول کر رات کے وقت ایک سولٹری سیل میں رکھیں۔

متعلقہ خبریں
پوکسو کیس کا نابالغ ملزم، ہائی کور ٹ سے بری
تعلیم کیلئے مخصوص اسکول کے انتخاب کا حق نہیں: دہلی ہائی کورٹ
ایس پی قائد اعظم خان اور ان کے فرزند اقدام قتل کیس میں بری
منشیات قانون کے تحت مجرم قرار دیئے گئے شخص کوحج ادا کرنے کی اجازت
کانسٹی ٹیوشن کلب حملہ کیس، عمرخالد، دہلی ہائی کورٹ سے رجوع

عدالت (دہلی ہائی کورٹ) نے کہا کہ خطرے کے خدشے کے پیش نظر شردھا کے ملزم آفتاب پونا والا کو رات کو قید تنہائی میں واپس رکھا جائے۔

شردھا کو اس کے ساتھی آفتاب پونا والا نے 18 مئی 2022 کو دہلی کے مہرولی علاقے میں گلا دبا کر قتل کر دیا تھا۔ جس کے بعد اس نے شردھا کی لاش کو الگ الگ ٹکڑوں میں کاٹ کر ٹھکانے لگا دیا۔

پولیس نے آفتاب کو 12 نومبر کو اس کے اعترافی بیان سے متعلق تمام شواہد اکٹھے کرنے کے لیے گرفتار کیا تھا۔ پہلے اسے 5 روزہ ریمانڈ پر لیا گیا اور 17 تاریخ کو دوبارہ عدالت نے اسے 5 روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا۔

  شردھا کے والد کے مطابق ممبئی کے رہنے والے آفتاب امین پونا والا اپنی بیٹی کے ساتھ 3 سال سے لیو ان ریلیشن شپ میں رہ رہے تھے۔ وہ کئی سالوں سے شردھا کو ہراساں کر رہا تھا، جس کے بعد دہلی پولیس نے مہرولی تھانے میں اغوا کا مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی۔

تفتیش کے دوران دہلی پولیس نے ایف ایس ایل کی مدد سے چھتر پور میں کرائے کے فلیٹ کا معائنہ کیا۔ تمام شواہد اکٹھے کیے گئے اور پولیس نے اس جگہ سے بہت سی دوسری چیزیں بھی برآمد کیں۔ملزم آفتاب کے کہنے پر مہرولی کے جنگلات سے کچھ ہڈیاں بھی برآمد کر کے تفتیش کے لیے بھیج دی گئیں۔ ہڈیوں کی جانچ کے لیے شردھا کے والد اور بھائی کے ڈی این اے کے نمونے بھی لیے گئے۔

آپ کو بتاتے چلیں کہ آفتاب اور شردھا کی ملاقات ممبئی میں کام کے دوران ‘بمبل’ ڈیٹنگ ایپ کے ذریعے ہوئی تھی۔ آفتاب اور شردھا کے درمیان اکثر جھگڑے ہوتے رہتے تھے کیونکہ شردھا اس پر شادی کے لیے دباؤ ڈال رہی تھی۔

ذرائع سے موصول ہونے والی معلومات کے مطابق 18 مئی کو لڑائی بڑھ گئی اور آفتاب نے شردھا کے سینے پر بیٹھ کر اس کا گلا گھونٹ دیا…’ آفتاب نے مبینہ طور پر پولیس کو بتایا ہے کہ شردھا کے جسم کو ٹکڑے ٹکڑے کرنے کے بعد وہ خون کے دھبے صاف کرنے کیلئے ‘سلفر ہائپوکلورائٹ’ استعمال کرتا تھا۔

ذرائع کے مطابق آفتاب ہر روز اسی کمرے میں سوتا تھا جس میں اس نے شردھا کا قتل کیا تھا اور اس کی لاش کے ٹکڑے کر دیے تھے۔ قتل کے بعد بھی آفتاب اپنی گرل فرینڈ کا چہرہ دیکھتا تھا کیونکہ اس نے شردھا کا کٹا ہوا سر فریج میں رکھا ہوا تھا۔

جسم کے اعضاء کو ٹھکانے لگانے کے بعد اس نے فریج بھی صاف کیا۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ شردھا کا فون کئی دنوں سے بند رہنے کے بعد پولیس نے معاملے کی تحقیقات شروع کیں اور ایک کے بعد ایک کیس کی پرتیں سامنے آئیں۔ پولیس نے آفتاب کو شردھا کے قتل کے الزام میں گرفتار کیا تھا، تب سے وہ جیل میں ہے۔