حیدرآباد

’’ایم آئی ایم کو قومی پارٹی بنانے میں بی جے پی کا ہاتھ‘‘

مرکز میں بی جے پی اور ریاست میں بی آر ایس کے برسر اقتدار آنے کے بعد ان دونوں جماعتوں کی سرپرستی میں ایم آئی ایم قومی سطح کی پارٹی بن کر ابھری۔

حیدرآباد: نائب صدر تلنگانہ کانگریس کمیٹی چاملا کرن کمار ریڈی نے کانگریس پر اقلیتوں کے ووٹوں کی خاطر ایم آئی ایم کی تائید کرنے اور حیدرآباد کو دہشت گردی کا مرکز بنانے میں مدد کرنے سے متعلق صدر ریاستی بی جے پی بنڈی سنجے کے بیان پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ایم آئی ایم، کانگریس کے دور حکومت میں صرف علاقائی پارٹی تھی اور اس کی سرگرمیاں حیدرآباد تک محدود تھیں۔

متعلقہ خبریں
ویڈیو: ملک کے موجودہ حالات نازک : اکبر الدین اویسی
کانگریس کو مضبوط بنانے پارٹی قائدین میں اتحاد ضروری: مری آدتیہ ریڈی
حیدرآباد میں پولیس کی جانب سے ہوٹلوں کو رات 11 بجے بند کروانے کی شکایت : احمد بلعلہ
مجلس کے رکن پارلیمنٹ امتیاز جلیل کا لوک سبھا انتخابات سے متعلق اہم فیصلہ
مجلس کو ختم کرنے کا الزام: اکبر الدین اویسی

مرکز میں بی جے پی اور ریاست میں بی آر ایس کے برسر اقتدار آنے کے بعد ان دونوں جماعتوں کی سرپرستی میں ایم آئی ایم قومی سطح کی پارٹی بن کر ابھری ہے اور ایم آئی ایم کو مختلف ریاستوں میں استعمال کرتے ہوئے کانگریس اور علاقائی پارٹیوں کو حاصل ہونے والے اقلیتی ووٹوں کو منقسم کیا گیا۔

آج جاری کردہ اپنے بیان میں سی کرن کمار ریڈی نے کہاکہ ایم آئی ایم کو قومی سطح پر بی ٹیم بنانے میں بی جے پی کا بہت بڑا ہاتھ ہے۔ کانگریس قائد نے کہا کہ بنڈی سنجے دہلی میں موجود اپنے آقاوؤں کو خوش کرنے کیلئے اشتعال انگیز بیانات جاری کرتے ہیں اور یہ ثابت کرنے کی کوشش کرتے ہیں کہ بی جے پی میں وہی ایک واحد  لیڈر ہیں جو پارٹی کیلئے جدوجہد کررہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ بی آر ایس پارٹی نے سکریٹریٹ کی نئی عمارت کی افتتاحی تقریب میں صرف اسد الدین اویسی ایم پی کو مدعو کیا۔ کیونکہ کانگریس کے ارکان اسمبلی کو انحراف کی ترغیب دے کر کے سی آر نے ایم آئی ایم کو اسمبلی میں اپوزیشن کا موقف عطا کیا ہے۔

کانگریس نائب صدر نے بنڈی سنجے سے کہا کہ اگر آپ واقعی ایم آئی ایم کی مخالف سرگرمیوں کو روکنے میں دلچسپی رکھتے ہیں تو مرکز کی بی جے پی حکومت سے ایم آئی ایم کے خلاف کاروائی کرنے کا مطالبہ کریں۔ جبکہ ہمیں معلوم ہے کہ بی آر ایس ایم آئی ایم کے خلاف کوئی اقدام نہیں کرسکتی۔