حیدرآباد

آندھرا میں قدم جمانے بی آ رایس کو کئی مسائل کا سامنا

تلگو کی دونوں ریاستوں آندھرا پردیش اور تلنگانہ کے درمیان چند معاملات متنازعہ ہیں اور چند معاملوں میں دونوں ریاستوں کے درمیان شدید اختلافات بھی ہیں۔ جب تک بی آر ایس، ٹی آ رایس تھی پارٹی قیادت کی تمام تر ترجیح صرف تلنگانہ کے مفادات تک محدود تھی۔

حیدرآباد: گذشتہ دنوں تحریک تلنگانہ کی علمبردار جماعت ٹی آر ایس کو قومی جماعت بی آر ایس میں تبدیل کردیا گیا۔ صدر بی آر ایس، پارٹی کو پہلے پڑوسی ریاستوں میں توسیع دینا چاہتے ہیں۔ مگر پڑوسی ریاست آندھرا پردیش میں قدم رکھنے سے قبل بی آرایس کو کئی مسائل پر سمجھوتہ کرنا ہوگا۔

 کئی امور پر اپنے نظریات کو واضح کرنا پڑے گا۔ تلگو کی دونوں ریاستوں آندھرا پردیش اور تلنگانہ کے درمیان چند معاملات متنازعہ ہیں اور چند معاملوں میں دونوں ریاستوں کے درمیان شدید اختلافات بھی ہیں۔ جب تک بی آر ایس، ٹی آ رایس تھی پارٹی قیادت کی تمام تر ترجیح صرف تلنگانہ کے مفادات تک محدود تھی۔

 اب ٹی آر ایس کو بی آر ایس میں تبدیل کردینے کے بعد، قیادت کو دونوں تلگوریاستوں کے مفادات کی تکمیل کرنا ہوگا۔ ایسے میں بی آر ایس قیادت کو متنازعہ معاملات پر اپنا موقف واضح کرنے اور اختلافات کو دور کرنے چندر امور پر سمجھوتا کرنا پڑے گا۔

موجودہ طور پر آندھرا پردیش میں تین صدر مقام کا نظریہ تنازعہ بنا ہوا ہے۔ آندھرا پردیش میں حکمراں جماعت وائی ایس آر کانگریس پارٹی تین صدر مقام کے قیام کے حق میں ہے، جبکہ تلگودیشم پارٹی اور بی جے پی اس نظریہ کے خلاف ہے۔

بی آر ایس کو اس سلگتے مسئلہ پر اپنا موقف وضح کرنا پڑے گا کہ آیا وہ صرف امراوتی کو صدر مقام بنانے کے حق میں ہے یا پھر وائی ایس آر کانگریس کے نظریہ کی تائید کرتی ہے۔ دوسرا مسئلہ پولا ورم پراجکٹ ہے، حکومت تلنگانہ، پولاورم پراجکٹ کی اونچائی میں کمی کا مطالبہ کررہی ہے۔

جبکہ حکومت آندھرا پردیش اونچائی میں اضافہ کے حق میں ہے۔ اگر بی آر ایس اپنے موقف پر قائم رہتی ہے تو آندھرائی عوام کی مخالفت کا سامنا کرنا پڑے گا اور تائید کرتی ہے تو تلنگانہ کے عوام کی ہمدردی سے انہیں محروم ہونا ہوگا جو تلنگانہ میں اپوزیشن جماعتوں کے ہاتھوں میں ایک نیا ہتھیار آجائے گا۔ ایک اور متنازعہ مسئلہ بھدرا چلم کے7 دیہاتوں کو آندھرا پردیش میں ضم کردئیے جانے کے متعلق ہے۔

حکومت تلنگانہ شروع سے ہی مرکز کے اس فیصلہ کی خلاف رہی ہے اور ان دیہاتوں کو دوبارہ تلنگانہ کے حوالہ کرنے کا مطالبہ کررہی ہے۔ بی آر ایس کو آندھرا پردیش میں قدم جمانے سے قبل اس حساس موضوع پر بھی اپنا موقف واضح کرنا پڑے گا۔

 دونوں تلگو ریاستوں کے درمیان اے پی تنظیم جدید ایکٹ کے شیڈؤل 9 اور10میں شامل جائیدادوں کی تقسیم اور چند آبپاشی پراجکٹس کی تعمیر کے موضوع پر حل طلب اختلافات ہیں۔ اب تک دونوں حکومتیں اپنے اپنے موقف پر اٹل تھیں۔

اب بی آر ایس کو آندھرائی عوام میں قبولیت حاصل کرنے کیلئے لچک دار موقف اختیار کرنے کی ضرورت ہے اور ایسا کرنا تلنگانہ میں اس کے لئے نقصاندہ ثابت ہوسکتا ہے۔ ان مسائل کو کے سی آر کس طرح حل کرتے ہیں ان پر بی آر ایس کا وجود منحصر رہے گا۔