شمالی بھارت

سورت کی عدالت میں راہول کی درخواست مسترد

سورت شہرکی ایک عدالت نے کانگریس لیڈر راہول گاندھی کی درخواست کو خارج کردیا جس میں انہو ں نے ”مودی کنیت“ ریمارک پر فوجداری ہتک عزت مقدمہ میں اپنی سزا پر روک لگانے کی اپیل کی تھی۔

سورت: سورت شہرکی ایک عدالت نے کانگریس لیڈر راہول گاندھی کی درخواست کو خارج کردیا جس میں انہو ں نے ”مودی کنیت“ ریمارک پر فوجداری ہتک عزت مقدمہ میں اپنی سزا پر روک لگانے کی اپیل کی تھی۔

متعلقہ خبریں
مودی حکومت، دستور کے لئے خطرہ: راہول گاندھی
اداکارہ کنگنارناوت بمبئی ہائیکورٹ سے رجوع
کیا ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر سے مسائل حل ہوگئے؟ کانگریس لیڈرکا سوال
وزیراعظم کے بے بنیاد دعویٰ پر تنقید
یہ کوئی عام الیکشن نہیں، دستور اور جمہوریت کو بچانا ہے۔ راہول گاندھی کا پارٹی کارکنوں کے نام ویڈیو پیام

ایڈیشنل سیشن جج آر پی موگیرا کی عدالت نے راہول گاندھی کی سزا پر روک لگانے کی درخواست کو مسترد کردیا۔ اگر یہ قبول کرلی جاتی تو ان کی پارلیمنٹ کی رکنیت کی بحالی کی راہ ہموار ہوتی۔ بی جے پی نے سورت کی عدالت کے فیصلے کو عدلیہ اور عوام کی ”جیت“ قرار دے کر اس کا خیرمقدم کیا، وہیں کانگریس نے کہا کہ وہ قانون کے تحت دستیاب تمام راستے اختیار کرے گی۔

گاندھی کے وکیل کریٹ پان والا نے کہا کہ سیشن عدالت کے فیصلے کو گجرات ہائی کورٹ میں چالنیج کیا جائے گا۔ 3/ اپریل کو گاندھی کے وکیل نے ذیلی عدالت کے دو سال جیل کے فیصلے کے خلاف اصل اپیل کے ساتھ دو درخواستیں داخل کی تھیں جن میں ایک ضمانت اور دوسری اپیل کے زیرالتواء ہونے تک سزا پر روک لگانے کے لیے تھی۔

گاندھی کی درخواست کو مسترد کرتے ہوئے عدالت نے کہا کہ ان کے وکیل یہ ثابت کرنے میں ناکام رہے کہ اگر سزا کی وجہ سے انہیں عوامی نمائندگی قانون 1951ء کی دفعہ 8(3) کے تحت انتخابی مقابلہ کا موقع نہیں دیا گیا تو اس سے انہیں ”ناقابل تلافی اور ناقابل تنسیخ“ نقصان ہوسکتا ہے۔

23/ مارچ کو یہاں کی میٹروپولیٹن مجسٹریٹ عدالت نے گاندھی کو بی جے پی رکن اسمبلی پرنیش مودی کے دائر کردہ فوجداری ہتک عزت مقدمہ کے لیے تعزیرات ہند کی دفعات 499 اور 500 کے تحت خاطی قرار دیتے ہوئے انہیں دو سال جیل کی سزا سنائی تھی۔ ایک دن بعد 52 سالہ گاندھی جو 2019ء میں کیرالا کے وائیناڈ سے لوک سبھا رکن منتخب ہوئے تھے، کو عوامی نمائندگی قانون کی دفعات کے تحت نااہل قرار دیا گیا تھا۔

3/ اپریل کو انہیں ضمانت عطا کرتے ہوئے عدالت نے کانگریس لیڈر کی سزا پر روک لگانے کی درخواست پر شکایت کنندہ پرنیش مودی اور ریاستی حکومت کو نوٹس جاری کی تھی۔ فریقین کے دلائل کی سماعت کے بعد 13/ اپریل کو عدالت نے گاندھی کی سزا پر روک لگانے کی درخواست پر فیصلہ محفوظ رکھ لیا تھا اور جمعرات کو یہ درخواست مسترد کردی۔گاندھی کے وکیل پان والا نے کہا کہ سیشن عدالت نے 23/ مارچ کے ذیلی عدالت کے فیصلے کے خلاف ان کی اپیل پر سماعت کے آغاز کی تاریخ 20/ مئی مقرر کی ہے۔

دریں اثناء گاندھی‘ 3/ اپریل کے عدالت کے فیصلے کے مطابق اصل اپیل کی یکسوئی تک ضمانت پر رہیں گے۔ پرنیش مودی کے وکیل ہرشیل ٹولیا نے کہا کہ عدالت نے گاندھی کی درخواست کو مسترد کرنے سے قبل تمام پہلوؤں پر غور کیا۔ واضح رہے کہ گاندھی کے ریمارکس پر بی جے پی رکن اسمبلی کی شکایت پر کیس درج کیا گیا تھا۔

گاندھی نے 13/ اپریل2019ء کو کرناٹک کے کولار میں انتخابی جلسے کے دوران کہاتھاکہ ”تمام چوروں کے نام مودی ہی کیوں ہوتے ہیں؟“ تولیا نے کہا کہ عدلت نے فیصلہ صادر کرتے ہوئے تمام قانونی اور حقائق پر مبنی نکات پر غور کیا۔ اس نے دونوں فریقوں کے دلائل پر غو رکیا اور کہا کہ ہمارے موکل پرنیش مودی جو مودی طبقہ سے تعلق رکھتے ہیں، گاندھی کے ریمارک پر فوجداری ہتک عزت مقدمہ دائر کرنے کے مجاز ہیں۔“