ایشیاء

عمران خان کو قتل کرنے کی کوشش‘ سوچی سمجھی سازش تھی: رپورٹ

نوید ”تربیت یافتہ قاتل ہے اور وہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ جائے واردات پر موجود تھا“۔ نوید‘ پالی گراف ٹسٹ میں ناکام رہا۔ اس نے پولیس سے کہا تھا کہ وہ عمران خان کو اس لئے مارنا چاہتا تھا کہ لانگ مارچ کے دوران اذاں کا خیال رکھے بغیر موسیقی بجائی جاتی تھی۔

لاہور: اسلام آباد میں گزشتہ ماہ لانگ مارچ کے دوران سابق وزیراعظم پاکستان عمران خان پر قاتلانہ حملہ ”سوچی سمجھی سازش“ تھا۔ مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے یہ بات کہی۔ صدرنشین پاکستان تحریک ِ انصاف (پی ٹی آئی) کے سیدھے پیر میں گولیاں لگی تھیں۔

 3 نومبر کو 2 بندوق برداروں نے ان پر فائرنگ کردی تھی۔ اُس وقت وہ لاہور سے تقریباً 150 کیلو میٹر دور وزیرآباد علاقہ میں ایک کنٹینر پر کھڑے تھے۔ لاہور پولیس سربراہ غلام محمود ڈوگر کی زیرقیادت مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی رپورٹ کے حوالہ سے پنجاب کے وزیر داخلہ عمر سرفراز چیمہ نے پیر کے دن میڈیا بریفنگ میں کہا کہ عمران خان پر فائرنگ ”ایک منظم اور سوچی سمجھی سازش“ تھی۔

 انہوں نے کہاکہ جے آئی ٹی تحقیقات میں پتہ چلا ہے کہ ایک سے زائد بندوق برداروں نے 70 سالہ عمران خان کی جان لینے کی کوشش کی۔ پولیس نے اصل ملزم محمد نوید (نوید جٹ) کو گرفتار کرلیا تھا جو 3 جنوری تک جے آئی ٹی کی تحویل میں ہے۔

وزیر داخلہ نے کہا کہ نوید ”تربیت یافتہ قاتل ہے اور وہ اپنے ساتھیوں کے ساتھ جائے واردات پر موجود تھا“۔ نوید‘ پالی گراف ٹسٹ میں ناکام رہا۔ اس نے پولیس سے کہا تھا کہ وہ عمران خان کو اس لئے مارنا چاہتا تھا کہ لانگ مارچ کے دوران اذاں کا خیال رکھے بغیر موسیقی بجائی جاتی تھی۔

نوید کا رشتہ کا بھائی محمد وقاص بھی متنازعہ سوشل میڈیا پوسٹ کے لئے 3 جنوری تک جے آئی ٹی کی تحویل میں ہے۔وقاص نے 3 نومبر کو ٹویٹ کیا تھا کہ عمران خان کی ریالی میں آج کچھ بڑا ہونے والا ہے۔

عمران خان نے انہیں قتل کرنے کی سازش کے لئے وزیراعظم شہباز شریف‘ وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ اور آئی ایس آئی کے میجر جنرل فیصل نصیر کوموردِ الزام ٹھہرایا تھا۔ پنجاب پولیس نے ایف آئی آر تو درج کی تھی لیکن ان تینوں شخصیتوں کا نام نہیں لیا تھا۔

 عمران خان نے یہ کہتے ہوئے ایف آئی آر کو خارج کردیا تھا کہ شہباز شریف‘ رانا ثناء اللہ اور میجر جنرل فیصل نصیر کے ناموں کی شمولیت کے بغیر یہ کاغذ کے ٹکڑے سے زیادہ کچھ بھی نہیں۔

 پنجاب پولیس نے کہا تھا کہ اس نے نوید کو جائے واردات سے پکڑا اور اس نے اقبال ِ جرم کرلیا ہے۔ اس نے اپنے بیان میں کہا تھا کہ وہ عمران خان کو اس لئے مارنا چاہتا تھا کہ لانگ مارچ میں اذاں کا احترام نہیں کیا جاتا تھا اور موسیقی بجتی رہتی تھی۔ اس طرح اس نے پاکستان کی طاقتور فوج کو بالواسطہ موردِالزام ٹھہرانا چاہا۔