سیاستمضامین

مودی جی منی پورپر گھڑیالی آنسو نہیںعملی اقدات کی ضرورت

مفتی رئیس قاسمی مدہولی

فرقہ پرستی کی سیاست نے ملک کو کس ڈگر پر لاکھڑاکردیا ،ملک کس سمت میںجارہاہے اس بات کی فکر نہ ملک کی عوام کو ہے اور نہ ملک کے سربراہ کو ،دنیاکے سب سے بڑے جمہوری ملک میں جہاں قانون کی حکمرانی کے دعوے ہرروز کئے جاتے ہیں ، اسی ملک میں انسانیت کو شرمسارکرنے والے واقعات کاسلسلہ بھی تھمنے کا نام نہیں لے رہاہے ہیں ،ابھی کل ہی کی بات تھی کہ ایک برہمن اعلی ذات کاایک دلت کے منہ پر پیشاب کرنے کا ویڈٰیونے ملک کی ناک کٹوائی تھی اورسارے بھارتیوں کو شرمندہ کردیا تھا اس شرمندگی کااحساس کم بھی نہیں ہوا تھا کہ منی پورسے انسانیت سوزواقعہ منظر عام پر آتاہے منی پور کی راجدھانی امپھال سے صرف 35کلومیٹردورکی مسافت پریہ درد ناک واقعہ رونما ہوتاہے اس واقعہ نے شریف انسان کو اندرتک ہلاکررکھ دیااور وہ سوچنے پر مجبور کردیا کہ آخرہمارے ملک کو کیا ہوگیا ،کس کی نظر لگ گئی ،کیوں ایک ہی ملک کے باشندے ایک دوسرے کے خون کے پیاسے ہوتے جارہے ہیں ،ایک دوسرے کی بہن بیٹیوں کی عزت کو سربازار تارتارکرنے میں عارتک محسوس نہیں کررہے ہیں اس کی ایک ہی وجہ کھل کرسامنے آتی ہے کہ فرقہ پرست طاقتوں نے اقتدارکی ہوس میں ملک کی تہذیب ، اوراس کے امن کو داوپر لگادیا،اقتدارکے بھوکے بھیڑے ملک کو تباہی کے دہانے پر لاکھڑاکردے، ملک کا سربراہ یعنی وزےراعظم جس کے ہاتھ میں ملک کی باگ ڈور ہوتی ہے وہ ملک میں امن وسلامتی کی بقاوتحفظ کا اولین ذمہ دار ہوتاہے اوچھی سیاست پر اترآئے تواس ملک کا خدا ہی حافظ ہے
منی پور میں گذشتہ اسی دن سے سورش جاری ہے اس سورش پر قابوپانے سے گریز کیاجاتارہا وزیراعظم اندورن ملک الیکشن ریلیوں میں مصروف رہے اور بیرون ملک دوروں میں خود کو مصروف رکھا 78 دن تک اپنی زبان کو جنبش تک نہ دی اور منی پور کی عوام سے امن کی برقرارکی اپیل کرنے سے بھی گریزکیا ، ساری دنیامنی پورکی سورش پر فکرمند نظر آئی ،78دنوں تک حیوانیت رقص کرتی رہی اورخود ملک کا وزیر آعظم مثل نیروبانسری بجاتارہا، حکومت کی ،مجرمانہ غفلت ہی نہیں بلکہ پشت پناہی نے نفرت ،وعناداور خوں ریزی کے شعلوں کو بھڑکنے کا پورا موقع دیا اوروہ کچھ ہواجس کاتصورنہیں کیا جاسکتاملک کی جوان بیٹیوں کو سرتاپابے لباس کرکے انھیں گھمایاجاتا،ان کی شرم گاہوں کو ہزروں کی بھیڑکے سامنے چھواجاتاہواور ان کی عصمت ریزی کی جاتی ہے ، باپ اور بھائی مداخلت کرتے ہین تو انھیں موت کے گھاٹ اتاردیا جاتاہے ریاست اور مرکزان واقعات کے رونماہونے کے دومہینے تک اس خیال میں مگن رہتے ہیں کہ میڈیا ہمارے ہاتھ میں ہے کیسے یہ واقعات دنیاکے سامنے آئیں گے لیکن انھیں یہ پتہ نہیں کہ جرم پر کتناہی دبیز پردہ ڈال دیاجائے جرم ایک نا ایک دن ضرور تشت ازبام ہوہی جاتا ہے ، حیرت تو اس بات پر ہوتی ہے کہ وہ شخص جو اپنے آپ کو ملک بلکہ آزادہند کی تاریخ میں ملک کے تمام وزیرآعظموں میں سب سے زیادہ طاقتور اور سخت گیروزیرآعظم کے طورپر باور کراتاہے ، کس چیزنے منی پورکی سورش کو قابوکرنے سے بازرکھا،،ملک کی بیٹیوں کی عزت وعصمت کوتارتارہوئے زمانہ گزرجاتاہے جسکا علم ریاستی حکومت کوباخوبی ہوتاہے گورنرباربارریاست کی صورتحال سے واقف کراتے ہیں اس کے باوجود سورش کو پنپنے کا پور اپور اموقع دیاجاتا ہے ،خدابھلاکرے چیف جسٹس آف انڈیامسٹرڈی وئی چندراچوڈکاکہ انھوں نے حکومت کو لال آنکھیں دکھاتے ہوئے حکومت سے صاف کہاکہ کچھ کرتے ہو یا ہم اپنادستوری اثراستعمال کریں بس اتناکہناتھا کہ مودی جی ایک پریس کانفرنس میں دکھ کااظہارکرتے ہیں بلکہ وہاں بھی اپنی ناکامی پر پردہ ڈالنے کوشش کرتے ہوئے گھڑیالی آنسوبہائے ’’دی ٹیلی گراف ‘‘نے سرورق78مگرمچھ اتارکر79نمبرپر گھڑیالی آنسو کی تصویر بناتے ہوئے وزیرآعظم کے بیان کو کھڑیالی آنسوں سے تعبیرکیا ہے ،ملک میں شہریت ترمیمی قانون کے خلاف احتجاج کرنے والوں پر زور وشورسے بلڈوزرنکالاگیا تھا اور، غیر قانونی جرمانے عائد کرکے ان کے پوسٹر لگائے گئے اورقانون کو ہاتھ میں لینے والوں کواسی انجام سے گزرنے کی دھمکی دی گئی ،میں پوچھناچاہتاہوں کیا منی پور میں بھاچپاکابلڈوزردرندوں کے گھروں کو زمین دوزکرے گا نہیں ایسا نہیں ہوسکتا بلڈوزرتوغریب مسلمانوں پر ظلم کے لئے چلایاجاتاہے بین الاقوامی سطح پر دستورکی دہائی دینے والے اندورن ملک مسلمانوں کے ساتھ ظلم کو کس قانون کی وجہ سے روا رکھتے ہیں ، غریب مسلمانوں پر ظلم وزیادتی سے ان کی سیاسی دکان آبادہے جب تک مسلمانوں کو نشانہ نہیں بنائیں گے تب تک ان کی سیاسی روٹیاں پکتی نہیں ،ملک کی اکثریت کی ذمہ داری ہے کہ ملک کی بے راہ روی ،اور بے لگام سیاست دانوں کولگام کسیں ورنہ یہ ملک کو وہ نقصان پہنچائیںگے جس سے نہ اقلیت بچ پائی گی اور نہ ہی اکثریت اورنہ ان کے تائیدی اور نہ ان کے مخالف
لگے گی آگ تو آئیں گے گھر کئی زدمیں
یہاں پہ صر ف ہمارامکان تھوڑی ہے