دہلی

سنٹرل حج کمیٹی کی تشکیل، سپریم کورٹ کی مرکزی حکومت کو سخت ہدایات جاری

چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڈکی سربراہی والی بنچ میں شامل جسٹس جےبی پارڈی والا اور جسٹس ستیش چندر شرما نے یہ ہدایت مرکزی حکومت کو 25 جنوری کو جاری کی تھی۔

نئی دہلی: ملک کی عدالت عظمٰی نے ایک بار پھر حج کمیٹی آف انڈیا کی تشکیل کے سلسلے میں مرکزی حکومت کو سخت ہدایت جاری کرتے ہوئے 7 مارچ 2024 تک عدالت عظمیٰ میں جواب داخل کرنے کی ہدایت دی ہے۔یہ اطلاع آج یہاں جاری ایک ریلیز میں دی گئی ہے۔

متعلقہ خبریں
مرکزی حکومت کے تمام دفاتر 22 جنوری کو نصف یوم بند
عازمین حج کی دوسری قسط کی تاریخ کا اعلان
صدر جمہوریہ کے خلاف حکومت ِ کیرالا کا سپریم کورٹ میں مقدمہ
الیکشن کمشنرس کے تقرر پر روک لگانے سے سپریم کورٹ کا انکار
مولانا کلیم صدیقی پر کیس کی سماعت میں تاخیر کا الزام

ریلیز کے مطابق عدالت عظمیٰ نے ہدایت میں یہ بھی کہا کہ اپریل 2022 کو بنی 8 رکنی کمیٹی میں ظفرالاسلام ممبر پارلیمنٹ راجیہ سبھا کی حیثیت سے ممبران میں شامل تھے جن کی مدت کافی پہلے ختم ہوچکی ہے ۔ عدالت عظمیٰ نے کہا کہ 9 ممبران صوبائی حج کمیٹیوں سے منتخب ہوتے ہیں ان سبھی جگہوں کو پر کیا جائے اور قانون اور ایکٹ کے مطابق پوری کمیٹی بنائی جائے ۔

حج کمیٹی آف انڈیا کے سابق ممبر حافظ نوشاد احمد اعظمی کی عدالت عظمیٰ کی حکم عدولی کی درخواست پر تیسری مرتبہ یہ سماعت ہوئی مسٹر اعظمی کے وکلا سنجے آر ہیگڑے اور طلحہ عبدالرحمٰن نے عدالت سے سخت مطالبہ کیا کہ جلد از جلد کمیٹی کی تشکیل ہونی چائیےساتھ ہی ساتھ مسٹر اعظمی کے وکلا نے عدالت عظمیٰ کےسامنے ایک چارٹ خاکہ تحریری طور پر کمیٹی کی تشکیل کے سلسلے میں پیش کیا جسے عدالت نے منظور کرتے ہوئے سخت ہدایات جاری کی ۔

مسٹر اعظمی نے کہا کہ عدلیہ اس پورے معاملہ میں بہت سنجیدہ رہی اور ہدایت جاری کرتی رہی مگر انتظامیہ نے اب تک غیر سنجید گی کا مظاہرہ کیا جب کہ 20 جون 2020 سے حج کمیٹی آف انڈیا نہیں بنائی گئی تھی اور اپریل 2022 میں خانہ پری کرتے ہوئے مرکزی حکومت نے 19 رکنی کمیٹی کی جگہ صرف 8 رکنی کمیٹی بنائی۔

 اور سرکاری وکیل عدالت کو بار بار یہ کہہ کر گمراہ کرتے رہے کہ کمیٹی بن گئی ہے اور مسٹر اعظمی کی درخواست خارج کردی جائے مگر ہمارے وکلا قابل مبارک باد ہیں کہ انھوں نے اس معاملہ پر شدت سے پیروی کی اور معاملہ کو یہاں تک پہنچایا ۔

ایک سوال کے جواب میں مسٹر اعظمی نے کہا اس ادارہ کی سالمیت کے لیے اور قانونی بقا کےلیے ہم اور ہمارے رفقا پورے عزم اور شدت کے ساتھ طویل مدتی جدوجہد کرنے کو تیار ہیں مسٹر اعظمی نے ریلیز کے ساتھ سپریم کورٹ کے آڈر کی کاپی بھی جاری کی اب اس معاملہ کی سماعت 7 مارچ 2022 کو عدالت نے طے کی ہے اس سفر سے جڑے تمام لوگوں کی نگاہیں عدالت عظمیٰ پہ مرکوز ہیں ۔

واضح رہے کہ چیف جسٹس ڈی وائی چندر چوڈکی سربراہی والی بنچ میں شامل جسٹس جےبی پارڈی والا اور جسٹس ستیش چندر شرما نے یہ ہدایت مرکزی حکومت کو 25 جنوری کو جاری کی تھی۔