مشرق وسطیٰ

القدس اسپتال میں ایندھن ختم ،غزہ کی پٹی میں 35 میں سے 21 سے زائد اسپتالوں کی سروس بند

غزہ کی پٹی کے ہسپتالوں کے ڈائریکٹر جنرل محمد زقوت نے بتایا تھا کہ الشفا میڈیکل کمپلیکس کی بجلی منقطع ہونے اور اس کا ایندھن مکمل طور پر ختم ہونے کے بعد اس کی سروس بند ہوگئی ہے۔

یروشلم: غزہ کی پٹی میں 35 میں سے 21 سے زائد اسپتالوں نے خدمات دینا بند کر دی ہیں القدس اسپتال میں ایندھن ختم ہوچکا ہے اور زیادہ تر خدمات بند ہو گئی ہیں العربیہ کی رپورٹ کے مطابق فلسطینی ہلال احمر کے ترجمان ڈاکٹر عبدالجلیل حنجل نے تصدیق کی ہے کہ غزہ کی پٹی میں 35 میں سے 21 سے زائد ہسپتالوں نے خدمات دینا بند کر دی ہیں۔

متعلقہ خبریں
غزہ میں امداد تقسیم کرنے والی ٹیم پر اسرائیل کی بمباری، 23 فلسطینی شہید
غزہ کے عوام کا تاریخی صبر جس نے اسلام کا سر بلند کردیا: رہبر انقلاب اسلامی
مسئلہ فلسطین حل ہوجائے تو اسرائیل کو تسلیم کیا جاسکتا ہے: سعودی وزیر
لندن اور انڈونیشیا میں ہزاروں افراد کا جنگ روکنے کیلئے مارچ
فلسطینی متاثرین کو طبی امداد کی ضرورت، کُل ہند مجلس تعمیر ملت کی جانب سے اہم فیصلہ

انہوں نے العربیہ کے ساتھ فون پر گفتگو میں کہا کہ فلسطینی ہلال احمر کو القدس ہسپتال میں طبی عملے تک پہنچنے میں دشواری کا سامنا ہے۔ القدس ہسپتال میں ایندھن ختم ہوچکا ہے اور زیادہ تر خدمات بند ہو گئی ہیں۔ فلسطینی ہلال احمر کا کہنا تھا کہ اسرائیلی ٹینک مغربی غزہ شہر میں القدس اسپتال سے 20 میٹر کے فاصلے پر موجود ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ صہیونی فورسز ہسپتال پر براہ راست فائرنگ کر رہی ہیں۔

قبل ازیں غزہ کی پٹی کے ہسپتالوں کے ڈائریکٹر جنرل محمد زقوت نے بتایا تھا کہ الشفا میڈیکل کمپلیکس کی بجلی منقطع ہونے اور اس کا ایندھن مکمل طور پر ختم ہونے کے بعد اس کی سروس بند ہوگئی ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ اسرائیلی فوج ہسپتال کو مکمل طور پر گھیرے میں لے رہی ہے۔ اس کے آس پاس میں قتل و غارت گری کی کارروائیاں کی جارہی ہیں۔ اسرائیلی فورسز دنیا کے سامنے ہسپتال کے سامنے فلسطینیوں کو مار رہی ہیں اور کوئی انگلی تک نہیں اٹھا رہا۔

فلسطینی خاتون وزیر صحت ’’می الکیلہ‘‘ نے کہا کہ غزہ میں ہسپتالوں، میڈیکل اور ایمبولینس کی ٹیموں کے ساتھ جو کچھ ہو رہا ہے وہ ایک جنگی جرم اور نسل کشی ہے۔

خاتون وزیر نے ایک پریس کانفرنس میں مزید کہا کہ اسرائیلی فورسز نے اسپتالوں پر بمباری کی، ان کا محاصرہ کیا اور ان کے اندر موجود افراد کو قتل کیا ہے۔ پانی، ایندھن اور بجلی کاٹ دی گئی ہے۔ طبی سامان کو پہنچنے سے روک دیا گیا ہے۔ الشفاء کمپلیکس پر سفید فاسفورس سے بھی بمباری کی گئی ہے۔

’’می الکیلہ‘‘ نے یہ بھی کہا کہ الشفاء میڈیکل کمپلیکس میں مریضوں کو ناگزیر موت کا خطرہ ہے۔ "انتہائی نگہداشت میں 39 قبل از وقت پیدا ہونے والے بچے کسی بھی وقت جان کی بازی ہار سکتے ہیں۔ ایک بچہ ہفتہ کے روز صبح مر بھی گیا ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہسپتالوں میں ایندھن نہیں لایا گیا تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہسپتالوں میں ایندھن نہ لانا باقی افراد کے لیے سزائے موت ہو گا اور ایندھن ختم ہونے کے بعد انکیوبیٹرز جلد کام کرنا چھوڑ دیں گے۔

’’می الکیلہ‘‘ نے ہسپتالوں کے ہولناک مناظر کے بارے میں بھی بتایا کہ یہاں فرش پر بغیر اینستھیزیا کے اور موبائل فون کی روشنی سے سرجری کی جا رہی ہے۔ تاریخ میں ایسا کبھی نہیں ہوا۔ انہوں نے نشاندہی کی کہ غزہ کے 30 میں سے 20 اسپتالوں نے کام کرنا بند کر دیا ہے۔