مشرق وسطیٰ

غزہ میں اسرائیل کا ظلم و ستم جاری، مزید 300 فلسطینی شہید

رفح کے کویتی اسپتال کے قریب رہائشی عمارت پر اسرائیلی حملے میں خواتین اور بچوں سمیت کئی افراد شہید اور زخمی ہو گئے۔جبکہ اسرائیلی افواج نے شہریوں کو وسطی غزہ سے شیلٹرز میں جانے کا حکم دے دیا۔

غزہ: غزہ میں اسرائیلی ظلم و ستم کا نہ رکنے والا سلسلہ تاحال جاری ہے، اسرائیل کی جانب سے غزہ میں حملے تیز کرتے ہوئے مزید نفری جنوبی غزہ کی طرف بھیج دی گئی ہے جبکہ رہائشی علاقوں اور اسپتالوں کے اطراف شدید بمباری کی جارہی ہے۔

متعلقہ خبریں
غزہ کے عوام کا تاریخی صبر جس نے اسلام کا سر بلند کردیا: رہبر انقلاب اسلامی
لیموں کرے جواں!
غزہ میں امداد تقسیم کرنے والی ٹیم پر اسرائیل کی بمباری، 23 فلسطینی شہید
اسماعیل ہنیہ کی معاہدے سے متعلق شراط
غزہ میں پہلا روزہ، اسرائیل نے فلسطینیوں کو مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے سے روک دیا

غیر ملکی ذرائع ابلاغ کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران غزہ میں اسرائیل کے جارحانہ حملوں میں 2 صحافیوں سمیت مزید 300 سے زائد فلسطینیوں کو شہید کردیا گیا۔

رفح کے کویتی اسپتال کے قریب رہائشی عمارت پر اسرائیلی حملے میں خواتین اور بچوں سمیت کئی افراد شہید اور زخمی ہو گئے۔جبکہ اسرائیلی افواج نے شہریوں کو وسطی غزہ سے شیلٹرز میں جانے کا حکم دے دیا۔

غزہ کے بیت لاحیا، خان یونس اور المغازی کے علاقوں پر اسرائیلی فضائی حملوں میں مزید 50 سے زائد فلسطینی جام شہادت نوش کرگئے جبکہ سینکڑوں زخمی ہوئے۔ فلسطینی ہلال احمر کا کہنا ہے کہ جنوبی غزہ کے علاقے خان یونس میں العمل اسپتال کے قریب حملے میں کم از کم 10 فلسطینی شہید اور 12 سے زائد زخمی ہو گئے۔

عالمی ادارہ صحت کے مطابق ہزاروں فلسطینی اسرائیلی حملوں سے بچنے کیلئے وسطی غزہ اور خان یونس کے علاقوں سے نقل مکانی کرنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔

دوسری جانب حماس کے عہدیدار اسامہ حمدان نے کہا ہے کہ حماس کو ختم کرنے کا اسرائیلی مقصد مزاحمت کے درمیان ہوا میں غائب ہو جائے گا۔انہوں نے بیروت سے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں حالیہ اسرائیلی حملوں میں کم از کم 300 افراد شہید ہو چکے ہیں۔

 شمالی غزہ میں صورتحال اس مقام پر پہنچ گئی ہے جہاں لوگ خواتین، بچے اور بزرگ شہری سمیت بھوک سے مر رہے ہیں۔انہوں نے عرب ممالک اور مسلم ممالک کے ساتھ ساتھ عالمی برادری سے غزہ کو امداد فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

اسامہ حمدان نے اس بات کا اعادہ کیا کہ حماس مزید اسرائیلی قیدیوں کو اس وقت تک رہا نہیں کرے گا جب تک اسرائیل ہمارے لوگوں کے خلاف جارحانہ سرگرمیاں مکمل طور پر بند نہیں کرتا۔ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل یہ دکھانے میں ناکام رہا ہے کہ وہ ”فوجی دباؤ”کے ذریعے قیدیوں کو بازیاب کرا سکتا ہے، حماس کو ختم کرنے کا اسرائیل کا مقصد ہمارے لوگوں کی استقامت اور بہادر مزاحمت کے سامنے غائب ہو جائے گا۔