سوشیل میڈیاشمالی بھارت

مسلمان کے مکان میں ہنومان کی مورتی رکھنے پر کشیدگی

ایک مسلمان کے مکان میں ہنومان کی مورتی جبراً استھاپت کرنے (رکھے جانے پر) مدھیہ پردیش کے ضلع کھنڈوا میں فرقہ وارانہ کشیدگی پھیل گئی لیکن پولیس کی بروقت کارروائی کی وجہ سے تشدد بڑھ نہ سکا۔

بھوپال: ایک مسلمان کے مکان میں ہنومان کی مورتی جبراً استھاپت کرنے (رکھے جانے پر) مدھیہ پردیش کے ضلع کھنڈوا میں فرقہ وارانہ کشیدگی پھیل گئی لیکن پولیس کی بروقت کارروائی کی وجہ سے تشدد بڑھ نہ سکا۔

متعلقہ خبریں
ترنمول کانگریس قائد کا قتل باروپور میں کشیدگی
مسلم نوجوان کی ہلاکت، یوپی کے موضع میں کشیدگی

ریاست ابھی گزشتہ سال کے کھرگون فساد کو بھول ہی نہیں پائی تھی کہ یہ تشدد برپا ہوگیا۔ سرکاری اطلاعات کے بموجب واقعہ اتوار کے دن کھنڈوا کے منشی چوک علاقہ کے قریب ایک رہائشی کالونی میں پیش آیا۔ کھنڈوا ریاستی دارالحکومت بھوپال سے تقریباً 300 کیلومیٹر دور واقع ہے۔

پولیس نے پیر کے دن کہا کہ صورتِ حال قابو میں ہے تاہم علاقہ میں بھاری فورس تعینات کردی گئی ہے اور قریبی علاقوں میں دفعہ 144 نافذ کردی گئی ہے۔ سنگباری میں کم ازکم 4 پولیس والے بشمول چیف سپرنٹنڈنٹ آف پولیس اور ایس ایچ او زخمی بتائے گئے ہیں۔ 5 مبینہ خاطیوں کو حراست میں لیا گیا ہے۔ مزید کی شناخت جاری ہے۔

ایک سینئر پولیس عہدیدار نے پیر کے دن آئی اے این ایس کو بتایا کہ اتوار کی رات 830 بجے کے آس پاس لوگوں کا ایک گروپ ایک مکان میں گھس پڑا۔ اس نے مکان میں ہنومان کی مورتی استھاپت کردی اور منتر پڑھے۔ اس کے نتیجہ میں دونوں فرقوں کے لوگ مکان کے باہر جمع ہوگئے۔

دونوں گروپس نے ایک دوسرے پر پتھر پھینکے لیکن پولیس فوری حرکت میں آئی اور اس نے بھیڑ کو منتشر کردیا۔ پولیس کے بموجب جس مکان میں یہ واقعہ پیش آیا وہ گنیش جادھو نامی شخص کا مکان تھا جسے اس نے حال میں ایک مسلمان شیخ اصغر کو فروخت کردیا تھا۔

احتجاجیوں نے صورتِ حال پر قابو پانے پہنچی پولیس پر حملہ کیا۔ پولیس کو انہیں منتشر کرنے آنسو گیس شل برسانے پڑے۔ پولیس عہدیداروں کا کہنا ہے کہ آئی پی سی (تعزیراتِ ہند) کی مختلف دفعات کے تحت 3 کیسس درج کرلئے گئے اور تاحال 5 افراد کو حراست میں لے لیا گیا۔

پورے واقعہ کا کلیدی ملزم ایک خودساختہ ہندو قائد روی اوہاڑ ہے۔ غور طلب ہے کہ گزشتہ برس 10 اپریل 2022 کو کھنڈوا کے سرحدی ضلع کھرگون میں فرقہ وارانہ جھڑپ ہوئی تھی۔