حیدرآباد

کانگریس اور آر ایس ایس کومسلم قیادت برداشت نہیں: اسد اویسی

صدر کل ہند مجلس اتحاد المسلمین و رکن پارلیمنٹ حیدرآباد بیرسٹر اسد الدین اویسی نے کہا کہ آزادی کے بعد سے ہی کانگریس اور فرقہ پرست تنظیمیں یہی کوشش کرتی رہیں کہ سیاست میں کوئی آپ کا قائد نہ بنے۔

حیدرآباد: صدر کل ہند مجلس اتحاد المسلمین و رکن پارلیمنٹ حیدرآباد بیرسٹر اسد الدین اویسی نے کہا کہ آزادی کے بعد سے ہی کانگریس اور فرقہ پرست تنظیمیں یہی کوشش کرتی رہیں کہ سیاست میں کوئی آپ کا قائد نہ بنے۔

متعلقہ خبریں
سٹی پولیس کے رویہ پر مادھوی لتا کی ناراضگی
ایم آئی ایم کے 7 حلقوں پر بی جے پی کی نظر
مودی حکومت، دستور کے لئے خطرہ: راہول گاندھی
امیٹھی سے میرے الیکشن لڑنے کا فیصلہ پارٹی کرے گی: راہول گاندھی
توہین آمیز ریمارکس پر کے سی آر کو نوٹس

مولانا ابوالکلام آزاد کے بعد انہوں نے کسی مسلمان کو قومی قائد بننے نہیں دیا۔ مولانا آزاد نے اپنی تکلیف کا اظہار اپنی کتاب ’انڈیا ونس فریڈم‘ میں کیا تھاکہ کیسے کانگریس نے ان کو تکالیف دی تھی۔ بیرسٹر اویسی آج ملک پیٹ اسمبلی حلقہ میں ایک انتخابی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ پچھلے 75 برسوں سے یہی کوشش کی جاتی رہی ہے کہ آپ کا کوئی سیاسی قائد نہ ابھرے‘ اسی لئے مجلس کی مخالفت کی جاتی رہی ہے۔ مخالفین کو یہی بات چبھتی ہے کہ یہ کون ہے جو لیڈر بن رہا ہے۔کانگریس ہو یا آر ایس ایس ہو‘ یہ ہرگز نہیں چاہتے کہ آپ یا اقلیتیں‘ قیادت کے مؤ قف میں آجائیں‘ ہاں مذہبی قائد کو برداشت کرلیں گے مگر سیاسی قائد کو برداشت نہیں کریں گے۔

انہوں نے کہا کہ 40 برس ہوگئے گجرات سے ایک بھی مسلم‘ ایم پی نہیں بن سکا۔ انہوں نے کہا کہ امتیاز جلیل نے 19 برس سے شیو سینا کے ایم پی کو شکست دی تو مجلس بی ٹیم ہوگئی‘ مجلس‘ بہار میں جاکر اسمبلی کی پانچ نشستیں پر کامیاب ہوئی تو مجلس ووٹ کٹوا پارٹی بن گئی۔ مالیگاؤں سے مجلس کے مفتی اسمٰعیل مجلس کیلئے منتخب ہوتے ہیں تو مجلس خطرہ بن جاتی ہے‘ دھولیا سے شاہ صاحب جیت گئے تو کہا جاتا ہے کہ یہ کیا ہورہا ہے۔

بیرسٹر اویسی نے کہا ”جناح کا الزام مجھ پر لگتا ہے جب کہ ہم نے جناح کے پیغام کو ٹھکرایا‘ ہمارے بزرگوں نے دو قومی نظریہ کو رد کیا اورمخلوط ثقافت کو اختیار کیا۔“ انہوں نے کہا کہ یہ انتخابی لڑائی ہمارے مرکز سیاسی کو مضبوط بنانے کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی کے وزیر اعظم بننے میں کانگریس کی ناکامیوں کا ہاتھ ہے مگر ہمیں بدنام کیا جارہا ہے۔

انہوں نے کہا ”مودی کے وزیر اعظم بننے سے کس کا انکاؤنٹر ہورہا ہے‘ کس کی بیٹیوں کے سر سے حجاب اتارا جارہا ہے‘ کس کے گھر پر بلڈوزر چلایا جارہا ہے‘ کس کے بچوں کو جیل میں ڈالا جارہا ہے‘ کس کے بزرگوں کی داڑھیوں کو نوچا جارہا ہے‘ کس کو ٹرین میں نام پوچھ کر گولیاں ماری جاری ہیں؟ کیا راہول گاندھی کا گھر ٹوٹا‘کیا کانگریس کے قائدین کو گولیاں ماری گئیں یا ان کی بیٹیوں کے سر سے حجاب اتارا گیا‘ نہیں۔

میرا وجود خطرہ میں آگیا ان لوگوں کی نااہلی کی وجہ سے۔“ انہوں نے کہا کہ یہ اس لئے ہمارے دشمن ہیں کہ یہاں ہماری سیاسی قیادت ہے۔ یہ جماعت‘ اتحاد‘ سیاسی شعور اور سیاسی دوراندیشی کے دشمن ہیں۔ اسی لئے مجلس کے خلاف منصوبے بنائے جارہے ہیں۔ صدر مجلس نے کہا کہ راہول کہتے ہیں کہ مودی کے دو یار اویسی اور کے سی آر۔ انہوں نے اس کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ جب ہمارے بچے شریر ہوجاتے ہیں تو ہمارے بزرگ کہتے ہیں بیٹا یہ عمر نہیں ہے دیوار کودنے کی‘ چھت ڈال لے۔

انہوں نے راہول گاندھی کو مشورہ دیا کہ تم 50 برس سے زائدکے ہوگئے ہو‘یہ یار یار کی بات مت کرو‘ اکیلے زندگی مت گزارو‘ اکیلا پن انسان کو بہت برے خیالات لے کر آتا ہے۔ بیرسٹراویسی نے جوابی وار کرتے ہوئے کہا کہ راہول تمہارے دو پیار ایک اٹلی اور مودی۔ راہول گاندھی‘ مودی کی طاقت ہیں۔ یہ جہاں جاتے ہیں مودی کو جتاکر آتے مگر یہ شیروانی کی طرف دیکھتے ہیں۔ایک اور جگہ انہوں نے کہا کہ امیٹھی تمہاری سہیلی کیوں نہیں۔ وہاں سے آپ کی شکست کے لئے کانگریس کی ہتھیلی ذمہ دار ہے یا اس میں کچھ پہیلی ہے۔

بیرسٹر اسد الدین اویسی نے آج دن میں حلقہ اسمبلی نامپلی میں پارٹی امیدوار مسٹر ماجد حسین کی انتخابی مہم میں حصہ لیا۔ چنتل بستی میں کمزور طبقات سے تعلق رکھنے والے نوجوانوں نے قومی یوم آئین کے موقع پر صدر مجلس بیرسٹر اسد الدین اویسی کو بابائے دستورڈاکٹر بھیم راؤ امبیڈکر کا پورٹریٹ پیش کیا۔

ریڈ ہلز میں مسٹر ماجد حسین کے ایک انتخابی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دشمن منصوبہ کے ساتھ آرہا ہے اور ان کے منصوبوں کو ناکام اسی صورت میں کیا جاسکتا ہے کہ جب ہم اپنے اختلافات کو پس پشت ڈال کر اتحاد کا مظاہرہ کریں اور اپنی سیاسی طاقت کو کمزور ہونے نہ دیں۔

احمد نگر میں ایک انتخابی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے اسد الدین اویسی نے مجلس کی جانب سے اس حلقہ میں انجام دئیے گئے ترقیاتی کاموں کی تفصیلات بھی پیش کیں۔