بھارت

سی آئی ایس ایف جوانوں کی آر ایس ایس دفتر کے قریب تعیناتی

تھرور نے مرکزی حکومت کے اقدام پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ، مسافرین کی اسوسی ایشنس اور ایرلائنس سے مشاورت کے بغیر یہ فیصلہ نہیں کیا جانا چاہیے تھا۔

نئی دہلی: کانگریس کے سینئر لیڈر سشی تھرور نے منگل کے دن مرکز کی جانب سے ہندوستانی ایرپورٹس پر سیکوریٹی آرکیٹکچر میں اہم تبدیلی کے حصہ کے طور پر سی آئی ایس ایف کے تین ہزار عہدے ختم اور مرکزی مسلح دستے دہلی میں راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) کے دفتر کے قریب تعینات کرنے کے فیصلہ پر سوال اٹھایا ہے۔

تھرور نے مرکزی حکومت کے اقدام پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ پارلیمنٹ، مسافرین کی اسوسی ایشنس اور ایرلائنس سے مشاورت کے بغیر یہ فیصلہ نہیں کیا جانا چاہیے تھا۔

انہوں نے ٹوئٹر پر کہا کہ میرے خیال میں ہندوستان وضاحت طلب کرنے کا مستحق ہے۔ انہوں نے آر ایس ایس کا حوالہ دیتے ہوئے حیرت کا اظہار کیا کہ آیا ایک خانگی غیرسرکاری تنظیم کی بہ نسبت ایرپورٹس میں ٹیکس ادا کرنے والے شہری کم ترجیحی ہیں۔

تھرور نے ٹوئٹر پر تحریر کیا کہ دیگر کے ساتھ اس خبر کے تقابل سے سی آئی ایس ایف کی تعیناتی کے بارے میں جائز سوالات پیدا ہوتے ہیں، کیا عوامی ایرپورٹس میں ٹیکس ادا کرنے والے مسافرین سی آئی ایس ایف کی تعیناتی کے لیے ایک خانگی غیرسرکاری تنظیم کی بہ نسبت کم ترجیحی ہیں۔

واضح رہے کہ مرکزی وزارتوں، شہری ہوا بازی اور داخلہ ان کے متعلقہ فیلڈ دفاتر بیورو آف سیول ایوی ایشن سیکوریٹی (بی سی اے ایس) اور سنٹرل انڈسٹریل سیکوریٹی فورس (سی آئی ایس ایف) کے مشترکہ عملی منصوبے 2018-19ء کے تحت سی آئی ایس ایف ایوی ایشن سیکوریٹی کے 1,049 عہدے ختم کردیے جائیں گے۔

اس منصوبہ پر 50 شہری ایرپورٹس میں عمل آوری کی جارہی ہے۔ بی سی اے ایس کی جانب سے تیار کردہ بلو پرنٹ کے مطابق سی آئی ایس ایف ایوی ایشن سیکوریٹی عہدوں کی جگہ 1,924 خانگی سیکوریٹی جوانوں کو بھرتی کیا جائے گا۔ اس کے ساتھ ساتھ سی سی ٹی وی کیمروں اور سامان کے اسکیانرس جیسی عصری تلاشی ٹکنالوجی متعارف کرائی جائے گی۔