مشرق وسطیٰ

عدالتی اصلاحات کیخلاف ہزاروں اسرائیلی سڑکوں پر نکل آئے

مظاہرین نے ہفتے کے روز اسرائیل بھر میں 150 مقامات پر احتجاج کا اعلان کیا۔کراؤڈ سالیوشنز کا اندازہ ہے کہ صرف تل ابیب میں تقریباً 150,000 لوگ جمع ہوئے۔

تل ابیب: حکومت کی متنازعہ عدالتی اصلاحات کے خلاف مسلسل 28ویں سنیچر کو ہزاروں لوگ تل ابیب کی سڑکوں پر نکل آئے۔ یہ اطلاع روس کی خبر رساں ایجنسی اسپوتنک نے اپنی رپورٹ میں دی ہے۔

متعلقہ خبریں
ایکشن میں تبدیلی سے گیندبازی میں بہتری : کلدیپ یادو
کرناٹک قانون ساز کونسل میں متنازعہ مندر ٹیکس بل کو شکست
اروند پنگڑیا، 16ویں فینانس کمیشن کے سربراہ مقرر
اسماعیل ہنیہ کی معاہدے سے متعلق شراط
غزہ میں پہلا روزہ، اسرائیل نے فلسطینیوں کو مسجد اقصیٰ میں داخل ہونے سے روک دیا

 مظاہرین نے ہفتے کے روز اسرائیل بھر میں 150 مقامات پر احتجاج کا اعلان کیا۔کراؤڈ سالیوشنز کا اندازہ ہے کہ صرف تل ابیب میں تقریباً 150,000 لوگ جمع ہوئے۔ مظاہروں کے منتظمین کا کہنا تھا کہ کل اسرائیل بھر میں ہفتے کے روز تقریباً 400,000 لوگ احتجاج کر رہے ہیں۔

اسرائیلی وزیر اعظم بینجمن نیتن یاہو نے جمعرات کو وال ا سٹریٹ جرنل کو بتایا کہ حکومت پارلیمنٹ کو سپریم کورٹ کے فیصلوں کو کالعدم کرنے کے قابل بنانے کے لئے ڈیزائن کئے گئے عدالتی اصلاحات کے سب سے متنازعہ حصے کو ترک کر دے گی۔

https://twitter.com/ashoswai/status/1680276961174642695

 انہوں نے مزید کہا کہ حکومت اور اپوزیشن مہینوں سے اصلاحات کےبنیادی پرویژن پر اتفاق نہیں کر پا رہے ہیں، جو ممکنہ طور پر حکومت کو یکطرفہ طور پر قانون کو آگے بڑھانے کے لئے ترغیب کرے گا۔

قابل ذکر ہے کہ مسودہ قانون کا مقصد اسرائیل میں عدلیہ کو ہلا کر رکھ دینا ہے۔ اگر اسے اپنایا جاتا ہے، تو یہ سپریم کورٹ کی اس طاقت کو کم کرسکتا ہے جس کے تحت وہ قوانین پر نظرثانی کرنے اور ان کو ختم کرنے کا فیصلہ کرتا ہے جنہیں وہ غیر آئینی سمجھتا ہے۔ اس کے ساتھ حکومت کو ججوں کے انتخاب میں مزید حقوق مل سکتے ہیں۔