سوشیل میڈیاکرناٹک

دلت خاتون کے پانی پینے کے بعد ٹانکی کی صفائی

کرناٹک کے ایک گاؤں میں نام نہاد اعلیٰ ذات کے افراد نے نل سے دلت خاتون کے پانی پینے کے بعد ٹانکی کو گائے کے پیشاب سے ”شدھ“ (صاف) کیا۔

بنگلورو: کرناٹک کے ایک گاؤں میں نام نہاد اعلیٰ ذات کے افراد نے نل سے دلت خاتون کے پانی پینے کے بعد ٹانکی کو گائے کے پیشاب سے ”شدھ“ (صاف) کیا۔

18/ نومبر کو درج فہرست ذات سے تعلق رکھنے والی خاتون جو چامراج نگر ضلع کے ہیگوتارا موضع میں شادی کی تقریب میں شرکت کررہی تھی نے اُس علاقہ میں پانی کی ٹانکی سے پانی پیا جہاں نام نہاد اونچی ذات والے رہتے ہیں۔

اس سے برہم ہو کر انہوں نے ٹانکی کو خالی کیا اور گائے کے پیشاب سے اسے ”صاف“ کیا۔ گائے کے پیشاب کو بعض لوگ مقدس تصور کرتے ہیں۔ ایک مقامی تحصیلدار آئی ای بسوراج نے این ڈی ٹی وی کو بتایا کہ پانی کی ٹانکی کی صفائی کی گئی مگر میں تصدیق نہیں کرسکتا کہ یہ گوموتر تھا۔

انہوں نے مزید کہا کہ خاتون کو ٹانکی سے پانی پیتے ہوئے کس نے دیکھا تھا اب تک اس کا پتا نہیں چل سکا۔ بسواراج نے کہا کہ ہم اس کی شناخت اور اس کا پتہ لگانے کی کوشش کررہے ہیں۔ ایسا ہوتے ہی ہم (چھوت چھات) کیس درج کریں گے۔“ گاؤں میں کئی ٹانکیاں ہیں جن پر لکھا ہے کہ ہر کوئی وہاں سے پانی پی سکتا ہے۔

مقامی حکام‘ دلت اور دیگر پسماندہ طبقات کے کئی گاؤں والوں کو وہاں لے گئے اور پانی پلایا۔ تحصیلدار اب مزید کارروائی کے لیے ضلع کلکٹر کو جامع رپورٹ پیش کریں گے۔ دریں اثناء پولیس نے اس شخص کے خلاف کیس درج کرلیا جس نے دلت خاتون کے پانی پینے کے بعد ٹانکی کی صفائی کی تھی۔

ملزم کی شناخت مہادیو پا کی حیثیت سے کی گئی جو ہیگوتارا موضع کا رہنے والا ہے۔ اسی گاؤں کے ایک دلت گری اپا کی شکایت کے بعد کیس درج کیا گیا۔ دلت خاتون شادی کی تقریب کے سلسلے میں گاؤں آئی تھی۔ اس نے گاؤں کی پانی کی ٹانکی سے پانی پیا جس کے دوران ملزم نے اسے یہ کہتے ہوئے روکنے کی کوشش کی کہ یہ برہمنوں کی گلی ہے۔

بعد ازاں اس نے اور دیگر گاؤں والوں نے گائے کا پیشاب چھڑک کر ٹانکی کو ”شدھ“ کیا۔ گاؤں کے دلتوں نے تحصیلدار بسواراجو سے اس کی شکایت کی۔ حکام فوری وہاں پہنچے اور اسی ٹانکی سے دلتوں کو پانی پلاکر گاؤں والوں کو چھوت چھات اور امتیاز کے خلاف انتباہ دیا۔ حکام نے تمام طبقات کے رہنماؤں کے ساتھ امن اجلاس بھی منعقد کیا۔ ضلع کے انچارج وزیر وی سومنا نے اس معاملے پر رپورٹ طلب کی۔