کرناٹک

بنگلورو کے 68 اسکولوں میں بم کی دھمکی۔ پولیس فوری حرکت میں آگئی (تفصیلی خبر)

شہر بنگلورو اور اطراف کے علاقوں میں 68 خانگی اسکولوں کو جمعہ کی صبح موصول ای میل میں بم رکھے جانے کی دھمکی دی گئی۔ 68 اسکولوں میں 48 شہر میں واقع ہیں جبکہ دیگر بنگلورو کے دیہی حدود میں ہیں۔

بنگلورو: شہر بنگلورو اور اطراف کے علاقوں میں 68 خانگی اسکولوں کو جمعہ کی صبح موصول ای میل میں بم رکھے جانے کی دھمکی دی گئی۔ 68 اسکولوں میں 48 شہر میں واقع ہیں جبکہ دیگر بنگلورو کے دیہی حدود میں ہیں۔

عملہ اور والدین میں خوف کی لہر دوڑ گئی۔ پولیس نے یہ بات بتائی۔ اسکول حکام نے فوری پولیس کو اطلاع دی جو بم ڈسپوزل اسکواڈ اور اینٹی سبوتاج چیک ٹیموں کو لے کر اسکولوں کو پہنچ گئی۔ طلبا اور اساتذہ کا فوری تخلیہ کرادیا گیا۔ کوئی مشتبہ شئے نہیں پائی گئی۔

ماں باپ کو جیسے ہی اطلاع ملی وہ اپنے بچوں کو بحفاظت گھر واپس لانے کے لئے اسکولوں کی طرف دوڑ پڑے۔ ایک سینئر پولیس عہدیدار نے بتایا کہ شہر کے 48 اسکولوں کو ای میل کے ذریعہ بم رکھے جانے کی دھمکی دی گئی۔ ہمیں کمانڈ سنٹر سے کال آئی اور ہم اپنی ٹیموں کے ساتھ فوری شہر کے مختلف حصوں میں واقع اسکولوں کو پہنچ گئے۔

ایسا لگتا ہے کہ ای میل جھوٹا ہے۔ تحقیقات جاری ہیں‘ کیس درج کیا جائے گا۔ ای میل دھمکی کا پتہ چلنے تک بچے اسکول پہنچ چکے تھے۔ ماں باپ اپنے دفاتر اور گھروں سے فوری اسکول پہنچ گئے۔ بعض طلبا نے بتایا کہ آج ان کا امتحان تھا۔شہر کے کمشنر پولیس بی دیانند نے بتایا کہ بنگلورو کے بعض اسکولوں کو ای میل دھمکی موصول ہوئی۔

بم کا پتہ چلاکر ناکارہ بنانے والے اسکواڈس کو فوری بھیج دیا گیا۔ امکان غالب ہے کہ ای میل کسی کی شرارت ہے۔ سابق میں بھی اسکولوں کو ایسی دھمکیاں مل چکی ہیں جو بعد میں جھوٹی ثابت ہوئیں۔ پولیس آج کے ای میل کی بھی جانچ کررہی ہے۔ لوگوں کو چاہئے کہ وہ نہ گھبرائیں۔ پولیس کا کہنا ہے کہ گزشتہ برس بھی بعض شرپسند عناصر نے ایسی ہی حرکت کی تھی۔

کرناٹک کے چیف منسٹر سدارامیا نے کہا کہ پولیس سے کہہ دیا گیا ہے کہ وہ سنجیدگی سے ای میل کی تحقیقات کرے۔ اسکولوں اور مندروں کو احتیاطی اقدام کے طورپر سیکوریٹی فراہم کی جائے۔ پریشان ہونے کی کوئی ضرورت نہیں ہے۔ ڈپٹی چیف منسٹر ڈی کے شیوکمار ایک اسکول گئے جہاں انہوں نے صورتِ حال کی جانکاری لی۔

انہوں نے کہا کہ میں ٹی وی پر خبر دیکھنے کے بعد تھوڑا پریشان ہوگیا تھا۔ ایک اسکول میری رہائش گاہ کے قریب پڑتا ہے۔ میں وہاں چلاگیا۔ پولیس نے مجھے ای میل دکھایا۔ پہلی نظر میں یہ جھوٹا لگتا ہے۔ بچوں کے والدین کو پریشان ہونے کی ضرورت نہیں‘ بچے محفوظ ہیں۔ کسی نے یہ شرارت کی ہوگی‘ ہم 24 گھنٹوں میں انہیں پکڑلیں گے۔ سائبر کرائم پولیس حرکت میں آچکی ہے۔

ہمیں محتاط رہنا ہوگا۔ اسی دوران کرناٹک کے وزیر داخلہ جی پرمیشور نے کہا کہ میسیج ای میل آئی ڈی kharijtes@beeble.com سے آیا جس میں کہا گیا کہ شہر کے بعض اسکولوں میں بم نصب کردیئے گئے ہیں۔ بچوں اور اسٹاف کو جان سے مارنے کی دھمکی بھی دی گئی۔

ای میل کا سورس کیا ہے اس کی جانچ کی جارہی ہے۔ میں کمشنر پولیس اور دیگر عہدیداروں سے بات کرچکا ہوں۔ انہیں ضروری ہدایات دی جاچکی ہیں۔ ہم پتہ چلائیں گے کہ کہیں اس میں کوئی دہشت گرد تنظیم تو ملوث نہیں۔ فی الحال یہ نہیں کہا جاسکتا کہ اس کے پیچھے کون ہیں۔

میسیج میں لوگوں سے تبدیلی ئ مذہب کے بارے میں کہا گیا ہے جس کی جانچ ہوگی۔ وزیر داخلہ نے یاد دلایا کہ گزشتہ سال بھی ایسی ہی دھمکی ملی تھی جو جھوٹی ثابت ہوئی تھی لیکن ہم اسے ہلکے میں نہیں لیں گے۔ آئی اے این ایس کے بموجب پولیس کی ابتدائی جانچ میں پتہ چلا ہے کہ ای میل میں کچھ جہادی مواد ہے۔

ای میل میں کہا گیا کہ اسلام لاؤ یا اسلام کی تلوار سے مرنے کے لئے تیار ہوجاؤ۔ بسم اللہ ہم اللہ کے سچے مذہب کو سارے ہندوستان میں پھیلادیں گے۔ ممبئی دہشت گرد حملوں کے حوالہ سے ای میل میں دعویٰ کیا گیا کہ 26نومبر کو اللہ کی راہ کے شہیدوں نے سینکڑوں بت پرستوں کو ہلاک کردیا تھا۔

حکام کا کہنا ہے کہ ای میل میں فرقہ وارانہ تحریر نے انہیں اسے سنجیدگی سے لینے پر مجبور کردیا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ہوسکتا ہے کہ یہ کسی شرپسند کی کارستانی ہو۔ حقیقت‘ تحقیقات کے بعد ہی سامنے آئے گی۔