شمالی بھارت

وارانسی عدالت نے پارلیمنٹ اور سپریم کورٹ کو درکنار کردیا:مسلم رہنما

اسلامک سنٹر آف انڈیا کے مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے کہا کہ گیان واپی مسجد میں مسلمان گزشتہ 350 سال سے نماز ادا کررہے ہیں اور اچانک ان سے کہا جارہا ہے کہ ایسا نہ کریں۔

لکھنو: اترپردیش کے مسلم رہنماؤں نے وارانسی کی ضلع عدالت کے احکام کو سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ کے اختیارات کو درکنار کرنے والا بتایا۔

انہوں نے کہا کہ 1991 کے مذہبی مقامات قانون کی رو سے یہ بالکل واضح ہے کہ کسی بھی مذہبی مقام کی حیثیت نہیں بدل سکتی۔

آل انڈیا ملی کونسل کے رکن عاملہ مولانا خلیق احمد خان نے کہا کہ گیان واپی کیس میں مسلم فریق نے 1991کے قانون کی بنیاد پر اعتراض جتایا۔

یہ قانون ہندوستانی پارلیمنٹ کا منظورہ ہے جس کی توثیق سپریم کورٹ کی دستوری بنچ کرچکی ہے۔ اب ایک ضلع عدالت‘ سپریم کورٹ اور پارلیمنٹ کے اختیارات کو درکنار کررہی ہے۔

اسلامک سنٹر آف انڈیا کے مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے کہا کہ گیان واپی مسجد میں مسلمان گزشتہ 350 سال سے نماز ادا کررہے ہیں اور اچانک ان سے کہا جارہا ہے کہ ایسا نہ کریں۔

پارلیمنٹ کا منظورہ 1991کا قانون نظرانداز نہیں کیا جاسکتا جسے سپریم کورٹ جائز ٹھہراچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ میں فریقین سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وہ بات چیت سے عدالت کے باہر مسئلہ کی یکسوئی کرلیں۔ شیعہ مسلم پرسنل لا بورڈ کے یعثوب عباس نے بھی آؤٹ آف کورٹ سیٹلمنٹ پر زور دیا۔