حیدرآباد

سرکاری اراضیات کی فروخت سے آمدنی بڑھانا حکومت کا وطیرہ:کشن ریڈی

چیف منسٹر کے سی آر کی نااہل حکمرانی کے سبب ریاست قرض کے دلدل میں پھنس گئی اور حکومت کے پاس سرکاری ملازمین کو وقت پر تنخواہیں دینے کے لیے پیسہ نہیں ہے۔

حیدرآباد: مرکزی وزیر و صدر بی جے پی تلنگانہ جی کشن ریڈی نے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ پر سرکاری اراضیات فروخت کرتے ہوئے آمدنی حاصل کرنے کو عادت بنالینے کا الزام عائد کیا۔

متعلقہ خبریں
تمام ہندوں سے متحد ہوجانے کی اپیل: بنڈی سنجے
41 برسوں کے بعد کسی وزیراعظم کا دورہ عادل آباد
میں بلیوں کونہیں بلکہ شیروں کونشانہ بناؤں گا۔چیف منسٹر کے تبصرہ کے بعد بی آر ایس کیڈرمیں ہلچل
بی آر ایس کے مزید 2 امیدواروں کا اعلان، سابق آئی اے ایس و آئی پی ایس عہدیداروں کو ٹکٹ
تلنگانہ میں 850 کروڑ مالیتی روڈ پروجیکٹس منظور:گڈکری

 آج یہاں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کشن ریڈی نے کہاکہ بی آر ایس قائدین کی جانب سے بار بار کہا جاتاہے کہ تلنگانہ دولت مند ریاست ہے‘ پھر حکومت کی جانب سے سرکاری اراضیات کو فروخت کرنے کی ضرورت کیوں پیش آرہی ہے؟ ۔

کشن ریڈی نے مزید کہاکہ سرکاری املاک کو کوڑیوں کے دام فروخت کرنا انتہائی معیوب بات ہے۔ حکومتوں کوچاہئے کہ وہ اثاثہ جات بنائے اس کے برخلاف اثاثہ جات فروخت کرنا نظم و نسق کو تباہ و برباد کردے گا۔

انہوں نے کہاکہ بی آر ایس حکومت کا اراضیات فروخت کرنے کا فیصلہ ان کے زوال کاآغاز ہے۔ انہوں نے کے سی آر پر طنز کرتے ہوئے کہاکہ آیا  کے سی آر نے اسی مقصد کے لیے 80,000 کتب کامطالبہ کیاہے؟ صدربی جے پی تلنگانہ نے کہاکہ مستقبل  کی نسلوں کے لیے ضروری اراضیات کو فروخت کرنا مناسب فیصلہ نہیں ہے۔

 انہوں نے افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہاکہ حکومت نے بی آر ایس پارٹی آفس کے لیے 10 ایکڑ اراضی منظور کی ہے مگر عوام کے لیے فائدہ مند سائنس سٹی کے لیے اراضی منظور کرنے سے انکار کردیا گیاہے۔

 بی آر ایس اور کانگریس پر خفیہ مفاہمت کاالزام لگاتے ہوئے کشن ریڈی نے کہا کہ کانگریس آفس کے قیام کے لیے 10 ایکڑ اراضی کی منظوری دونوں جماعتوں کے درمیان ساز باز کی واضح مثال ہے۔

انہوں نے کہاکہ موجودہ وزیر بلدی نظم و نسق کے ٹی راماراؤنے راج شیکھر ریڈی کے دور حکومت میں اراضیات کے فروخت کی مخالفت کی تھی مگر بی آر ایس اب وہی راستہ پر چل پڑی ہے۔

 پی ٹی آئی کے مطابق کشن ریڈی نے بی آر ایس حکومت کو شدید تنقید کانشانہ بناتے ہوئے کہاکہ سیاسی ضروریات کی تکمیل کے لیے حکومت سرکاری اراضیات فروخت کررہی ہے اور ان اراضیات  کی فروخت سے حاصل ہونے والی آمدنی کو اقتدار پر واپسی کے لیے خرچ کرناچاہتی ہے۔

چیف منسٹر کے سی آر کی نااہل حکمرانی کے سبب ریاست قرض کے دلدل میں پھنس گئی اور حکومت کے پاس سرکاری ملازمین کو وقت پر تنخواہیں دینے کے لیے پیسہ نہیں ہے۔

 گزشتہ 9 برسوں کے دوران منٹینس کے لیے گرام پنچایتوں کو فنڈس جاری نہیں کئے گئے۔ 2014 میں تلنگانہ فاضل آمدنی والی ریاست تھی مگر اب ریاست کا دیوالیہ نکل چکا ہے۔ غریبوں کے لیے مکانات کی تعمیر کے لیے حکومت کے پاس فنڈس نہیں ہے۔

 مرکز نے ریاستی حکومت کو شہر حیدرآباد میں سنگیت ناٹک اکیڈیمی کے ساتھ ٹرائبل میوزیم کے قیام کے لیے اراضی حوالہ کرنے کی خواہش کی تھی مگر اب تک حکومت تلنگانہ نے اس مسئلہ میں کوئی کارروائی نہیں کی ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ اقتدار کا بیجا استعمال کرتے ہوئے حکومت سرکاری اراضیات فروخت کررہی ہے۔