دہلی

فرقہ واریت کا نعرہ لگانے والے ملک کے دشمن:مدنی

مولانا مدنی نے ہندوستان کی تقسیم کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ فرقہ واریت کی وجہ سے ہمارا ملک ایک بار تقسیم ہوچکا ہے۔اگر فرقہ واریت بڑھی تو ملک کا مزید نقصان ہوگا۔

دیوبند:جمعتہ علمأ ہند کے صدر مولانا ارشد مدنی نے فرقہ واریت کی پروکاری کرنے والوں کو ملک کا دشمن قرار دیتے ہوئے پیر کو کہا کہ ملک صرف بھائی چارے اور محبت سے ہی زندہ رہے گا۔ ورنہ آج نہیں تو کل یہ برباد ہوجائے گا۔

متعلقہ خبریں
سبھی مذہبی رہنما، فرقہ پرستی کے خلاف آواز اٹھائیں:زین العابدین علی خان
مسلمانوں کے تمام مسائل کو حل کرنے چیف منسٹر کا تیقن

مولانا مدنی نے جمعیتہ کے مجلس منتظمہ کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فرقہ واریت آج کسی ایک ملک کی نہیں بلکہ پوری دنیا کا مسئلہ بن گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ’ آج کے حالات میں فرقہ پرست ذہنیت کے لوگ جو نعرے لگارہے ہیں۔ ایسا کرنے والوں کو ہم اپنے ملک کا دشمن سمجھتے ہیں۔ ملک اگر زندہ رہے گا تو وہ بھائی چارہے کے ساتھ ہی زندہ رہے گا۔ورنہ آج نہیں تو کل یہ ملک برباد ہوجائے گا۔

انہوں نے کہا’آج کی صورتحال میں اگر کوئی گاڑی دوسری سے ذرا سا ٹکرا جاتی ہے تو قتل ہوجاتے ہیں۔ دشمنی اس درجے تک بڑھ جانا بہت برا ہے۔یہ انسانت کی تصویر نہیں ہے۔ پہلے تو ملک میں یہ ماحول نہیں تھا۔ اسے فرقہ پرستوں نے پیدا کیا ہے۔یہ صورت ہے جو ملک کو تباہی کی طرف لے جارہی ہے۔

مولانا مدنی نے ہندوستان کی تقسیم کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ فرقہ واریت کی وجہ سے ہمارا ملک ایک بار تقسیم ہوچکا ہے۔اگر فرقہ واریت بڑھی تو ملک کا مزید نقصان ہوگا۔

انہوں نے کہا ہندوستان کو سبھی مذاہب کے لوگوں نے متحد ہوکر آزادی دلائی ہے۔اکیلا ہندو،اکیلا مسلم سکھ یا عیسائی کھڑا ہوتا تو وہ ملک کو آزاد نہیں کرا پاتا۔یہ سبھی کے اتحاد سے ہوا ہے۔

جمعیتہ سربراہ نے کہا’ یہ پوری دنیا کی بدقسمتی ہے کہ فرقہ پرست طاقتیں ساری دنیا میں سر اٹھا رہی ہیں فرقہ پرست ذہنیت کی آج کی صورتحال میں اگر آپ خدا کے سامنے کھڑے ہوکر ظالم کے لئے بدعا کرتے ہیں تو آپ کو پکڑ کر جیل میں ڈال دیا جاتا ہے۔اگر فلسطین کےلئے اپنے احتجاج کے حق کی بنیاد پر یورپ کے کسی شہر میں یا امریکہ کے کسی شہر میں لوگ مظاہرہ کرتے ہیں تو فرقہ پرست طاقتیں ان پر ظلم کرتی ہیں۔

مدنی نے فلسطین کے حالات کا ذکر کرتے ہوئے کہا’ آپ نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہوگا کہ اسرائیل نے بموں کی بارش کرکے ہزاروں بچوں، خواتین اور جوانوں کا قتل کردیا۔امریکہ جیسا ملک کا صدر آتا ہے اور دنیا کے سامنے ان بے گناہ بچوں کو قتل کرنے والی طاقت سے ہاتھ ملاتا ہے۔یہ دنیا کی صورت ہے۔

فلسطین میں ہورہی بمباری کی سخت مخالفت کرتے ہوئے مولانا مدنی نے کہا کہ فلسطین کے شہری اپنی آزادی کی لڑائی لڑ رہے ہیں۔جبکہ اسرائیل غاصبانہ حملہ کررہا ہے۔

مدنی نے کہا’ جمعیتہ علماء ہند کوئی سیاسی تنظیم نہیں ہے۔ نا ہم امیدوار کھڑے کرتے ہیں اور نا ہی کسی پارٹی کو الیکشن لڑاتے ہیں۔اگر یہ غیر سیاسی بنیاد نا ہوتی تو جمعیتہ کب کی ختم ہوچکی ہوتی۔ یہ جمعیتہ کی دوسری طاقت ہے۔ اس کے ہر رکن کو یہ سمجھنا چاہئے۔

سمیلن کی صدارت کرتے ہوئے جمعیتہ کے ریاستی صدر مولانا سہد اشہد رشیدی نے کہا اس تنظم نے ملک کی آزادی کے لئے بہت قربانیاں دی ہیں۔اقع ملک کو آزادی دلائی ہے۔انہوں نے کہا کہ جمعیتہ علماء ہند کے قیام کا مقصد ملک و ملت کی خدمت کرنا اور اسلامی شعائر کا تحفظ کرنا ہے۔

جمعیتہ کے ترجمان مولانا کعب رشیدی نے بتایا کہ سمیلن میں مغربی اترپردیش کے مراداباد،علی گڑھ، میرٹھ،باغپت،مظفرنگر،شاملی،سہارنپور،بجنور،ہاپوڑ،غازی آباد اور بلندشہر سمیت 17 اضلا کے تقریبا 1500 ذمہ داروں اور اراکین نے شرکت کی۔

انہو نے بتایا کہ پروگرام میں تنظیم کی مضبوطی پر تفصیل کے ساتھ تبادلہ خیال ہوا۔ فرقہ واریت کو ختم کرکے اچھا ماحول قائم کرنے میں مدد کرنے اور جماعت آٹھ کے بعد لڑکیوں کےلئے علیحدہ تعلیمی ادارے کھولنے، ووٹر بیداری مہم چلانے کے علاوہ ووٹر لسٹ میں نئے ناموں کو شامل کرنے وغیرہ موضاعات پر سنجیدگی سے غورو خوض کیاگیا۔اور سمیلن میں اتفاق رائے سے مختلف تجاویز کو منظوری دی گئی۔