بھارت

ملک میں بی جے پی کے خلاف بہت بڑی لہر : راہول گاندھی

کانگریس قائد راہول گاندھی نے ہفتہ کے دن کہا کہ ملک بھر میں بی جے پی کے خلاف بہت بڑی لہر ہے۔ انہوں نے اپوزیشن سے کہا کہ وہ عوام کو متبادل ویژن دینے کے لئے متحد ہوجائے۔

نئی دہلی: کانگریس قائد راہول گاندھی نے ہفتہ کے دن کہا کہ ملک بھر میں بی جے پی کے خلاف بہت بڑی لہر ہے۔ انہوں نے اپوزیشن سے کہا کہ وہ عوام کو متبادل ویژن دینے کے لئے متحد ہوجائے۔

نئی دہلی میں پریس کانفرنس سے خطاب میں انہوں نے کہا کہ بھارت جوڑو یاترا نے عوام کو کام کرنے اور سوچنے کا ایک نیا طریقہ پیش کرنے کا فریم ورک فراہم کیا ہے۔ راہول گاندھی نے یہ بھی کہا کہ اپوزیشن قائدین میں باہمی احترام ہونا چاہئے۔ کانگریس‘ بی جے پی سے لوہا لے رہی ہے جس نے ملک کی ساری پولیٹکل اسپیس پر پوری طرح غلبہ پالیا ہے۔

اپوزیشن اگر ایک ویژن کے ساتھ موثر طورپر اٹھ کھڑی ہو تو بی جے پی کے لئے الیکشن جیتنا بڑا کٹھن ہوجائے گا لیکن اس کے لئے اپوزیشن میں موثر تال میل ضروری ہے۔ اپوزیشن کو متبادل ویژن کے ساتھ عوام میں جانا ہوگا۔ سابق صدر کانگریس نے کہا کہ بی جے پی کے خلاف بہت بڑی لہر ہے جو دبی ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ سوچی سمجھی سیاسی لڑائی کا دور ختم ہوگیا۔ سابق میں ایک گروپ متحد ہوتا تھااور بی جے پی کو شکست دیتا تھا لیکن آج ہندوستان کے ادارہ جاتی فریم ورک پر ایک آئیڈیالوجی کا کنٹرول ہے جو ملک کی پولیٹکل اسپیس پر پوری طرح غالب آتی جارہی ہے۔ بی جے پی کو شکست دینے کے لئے آپ کو ایک آئیڈیالوجی درکار ہے۔

میں اپوزیشن کا بڑا احترام کرتا ہوں لیکن میں ان سے کہنا چاہتا ہوں کہ صرف کانگریس ہی سنٹرل آئیڈیالوجیکل فریم ورک دے سکتی ہے۔ یہی ہمارا رول ہے۔ ہمارا رول یہ یقینی بنانا بھی ہے کہ اپوزیشن کا احترام ہو۔ باہمی احترام ہونا چاہئے۔ وہ ہمارا ساتھ دیں اور ہم ان کا ساتھ دیں۔

اپنے ویژن کی وضاحت کرتے ہوئے راہول گاندھی نے کہا کہ ہندوستان کو پیداواری ملک بن کر ابھرنا چاہئے۔ اس کی ایک تعلیمی پالیسی ہونی چاہئے جو بچوں کو ان کے تخیل کے لئے ”پر“ دے سکے۔ وہ میڈیسن‘ انجینئرنگ‘ سیول سرویسس اور قانون سے آگے دیکھ سکیں۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ واضح خارجہ پالیسی ہونی چاہئے۔ موجودہ حکومت کی الجھن والی خارجہ پالیسی نہ ہو۔ وسیع تر معاشی برابری بھی ہونی چاہئے۔ راہول گاندھی نے کہا کہ وہ بڑے کاروباری اداروں کے حامی ہیں کیونکہ معیشت میں ان کا مرکزی رول ہوتا ہے لیکن ان اداروں پر صرف دو تین افراد کا کنٹرول نہیں ہونا چاہئے۔

انہوں نے کہا کہ وہ آر ایس ایس/ بی جے پی کو اپنا گرو مانتے ہیں کیونکہ یہ انہیں راستہ بتاتے رہتے ہیں کہ کیا نہیں کرنا چاہئے۔ وہ ہم پر جتنی تنقید کرتے ہیں اس سے ہمیں خود کو بہتر بنانے کا بڑا موقع ملتا ہے۔ آئی اے این ایس کے بموجب کانگریس قائد راہول گاندھی نے ازراہ ِ مزاح کہا کہ وہ بی جے پی۔ ار ایس ایس کو اپنا گرو مانتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میں چاہتا ہوں کہ آر ایس ایس اور بی جے پی مجھ پر جارحانہ تنقید کریں۔ اس سے کانگریس پارٹی کو آئیڈیالوجی سمجھنے میں مدد ملے گی۔ آر ایس ایس اور بی جے پی مجھے کیا نہیں کرنا چاہئے اس کی ٹریننگ دے رہی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ میرا احساس ہے کہ اپوزیشن متحد ہوجائے اور عمدہ تال میل کے ساتھ الیکشن لڑے تو 2024 میں بی جے پی کی راہ دشوار ہوجائے گی۔ امیدوارِ وزارت ِ عظمیٰ کے بارے میں پوچھنے پر کانگریس قائد نے کہا کہ فی الحال میری اصل توجہ متحدہ ہندوستان پر ہے۔

ہمیں نفرت کے خلاف لڑائی لڑنی چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ کئی ہم خیال جماعتیں ہیں جو چاہتی ہیں کہ ہندوستان میں ہم آہنگی رہے۔ مجھے پتہ ہے اکھلیش جی اور مایاوتی جی چاہتے ہیں کہ ہندوستان نفرت سے پاک ہو۔ بھارت جوڑو یاترا 3 جنوری سے بحال ہوگی۔ وہ اترپردیش سے گزرکر ہریانہ‘ پنجاب اور جموں وکشمیر جائے گی۔