شمال مشرق

رام نومی تشددکے ایک سال بعد بنگال میں 16 مسلمان گرفتار

این آئی اے نے پیر کے روز اپنے ایک صحافتی بیان میں بتایاکہ یہ گرفتاریاں اُس کی تحقیقات کے دوران کئے گئے انکشافات اور تشدد کے ویڈیو فوٹیجس کے ذریعہ ملزمین کی شناخت کی بنیاد پر عمل میں لائی گئی ہیں۔

کولکتہ: مغربی بنگال میں رام نومی تقاریب کے دوران تشدد کے ایک سال بعد قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) نے 16 مسلمانوں کو گرفتار کرلیا ہے اور اُن پر الزام عائد کیا ہے کہ وہ گزشتہ سال مارچ میں مغربی بنگال کے ضلع اتردیناج پور کے ڈلکھولا علاقہ میں رام نومی جلوس پرحملہ کرنے اور حملہ کی سازش رچنے میں ملوث ہیں۔

متعلقہ خبریں
خودساختہ ڈاکٹر گرفتار۔ 2 سل فونس، میڈیکل اشیاء ضبط
آر ایس ایس لیڈر قتل کیس کا اصل سازشی ممبئی ایرپورٹ سے گرفتار
مرشدآباد میں رام نومی پر جھڑپیں، الیکشن کمیشن ذمہ دار: ممتا
فلم دی کیرالا اسٹوری: حکومت مغربی بنگال کے امتناع پرسپریم کورٹ کا حکم التواء
ہلدوانی تشدد کی مجسٹرئیل تحقیقات کا حکم۔ 6 کروڑ کا نقصان

 این آئی اے نے پیر کے روز اپنے ایک صحافتی بیان میں بتایاکہ یہ گرفتاریاں اُس کی تحقیقات کے دوران کئے گئے انکشافات اور تشدد کے ویڈیو فوٹیجس کے ذریعہ ملزمین کی شناخت کی بنیاد پر عمل میں لائی گئی ہیں۔ تشدد کے واقعات 30 مارچ 2023 کو پیش آئے تھے۔

 ایجنسی نے کہاکہ ملزمین جلوس میں حصہ لینے والی ایک مخصوص برادری کے ارکان پر حملہ میں ملوث تھے۔ این آئی اے نے ان گرفتاریوں کو ایک بڑی کامیابی بھی قراردیا ہے۔

گرفتار شدہ ملزمین کی ایجنسی نے افروز عالم، محمد اشرف، محمد امتیاز عالم، عرفان عالم، قیصر، محمد فرید عالم، محمد فرقان عالم، محمد پپو، محمد سلیمان، محمد سرجان، محمد نور الہدیٰ عرف ننوا، وسیم آریہ، محمد صلاح الدین، محمد جنت عالم، وسیم اکرم عرف وکی اور محمد تنویر عالم کی حیثیت سے شناخت کی ہے۔ یہ تمام ڈلکھولا کے ساکن ہیں۔

 کلکتہ ہائیکورٹ نے 27 اپریل 2023 کو تشدد سے متعلق کیسس این آئی اے کو منتقل کرنے کا حکم دیا تھا جس نے ایسے 6 کیسس کی تحقیقات کی ہیں۔ مارچ 2023 میں ہندوتوا تنظیموں نے رام نومی منانے کیلئے ریالیاں نکالی تھیں اور ہندوستان کی کم ا ز کم 8 ریاستوں سے تشدد کی اطلاعات موصول ہوئی تھیں۔

مرکزی ایجنسی اور ریاستی پولیس ڈپارٹمنٹس پر ہندوتوا گروپس اور تنظیموں کے خلاف کارروائی نہ کرنے کے ا لزامات عائد کئے گئے تھے۔ رام نومی سے متعلق کیسس میں نفرت کا شکار مسلمانوں کو پھنسانے کے سلسلہ میں اُنہیں نشانہ تنقید بنایاگیاتھا۔ بی جے پی قائدین نے تشدد کیس میں مسلم نوجوانوں کو گرفتار کرنے پر سوشل میڈیا پر این آئی اے کی تعریف کی۔