تلنگانہسوشیل میڈیا

بغیر پکائے چاول کا استعمال

دھان کی ایک نئی قسم بوکاساوئل جسے آسام سے لایا گیا ہے‘کو پکائے بغیر استعمال کیا جاسکتاہے۔اس چاول کی ضلع کریم نگر میں مانگ بڑھتی جارہی ہے۔

حیدرآباد: دھان کی ایک نئی قسم بوکاساوئل جسے آسام سے لایا گیا ہے‘کو پکائے بغیر استعمال کیا جاسکتاہے۔اس چاول کی ضلع کریم نگر میں مانگ بڑھتی جارہی ہے۔

اس چاول کو قابل استعمال (کھانے کیلئے) بنانے کیلئے اس کو 40منٹ تک پانی میں بھگونے کیلئے رکھ دینا چاہئے۔ایک گلاس بوکا ساوئل چاول کو تین گلاس پانی میں بھگونا چاہئے۔

ضلع کے یلنتہ کنٹہ منڈل کے موضع سری راملاپلے میں جی سریکانت نامی ایک کسان اس دھان کی کاشت کر رہے ہیں۔سریکانت نے ڈیڑھ گنٹہ اراضی پر تخم کے حصول کیلئے اس نئی قسم دھان کی کاشت کی۔

انہوں نے دوسال قبل بوکاساوئل دھان کی تجرباتی اساس پر کاشت کی۔اس چاول میں فائبر کی بڑی مقدار شامل ہے اور یہ طبی اقدار کا حامل بھی ہے۔بتایا گیا ہے کہ اس چاول کے استعمال کے بعد انسان‘ دن بھر متحرک اور چوکس رہ سکتاہے۔

دھان کی اس قسم کی آسام کے چند علاقوں میں بڑے پیمانے پر کاشت کی جارہی ہے۔دیگر اقسام سے تقابل کیا جائے تو بوکاساوئل کی پیداوار کیلئے زائد دنوں تک انتظار کرنا پڑتا ہے۔

دھان کی پیداوار عموماً140تا150یوم میں آجاتی ہے جبکہ بوکا ساوئل کی پیداوار کے حصول کیلئے185دنوں تک انتظار کرنا پڑتا ہے۔

ایک ایکڑ اراضی میں دیگر اقسام کی دھان 30تھیلے پیدا ہوتی ہے تو آسام کی یہ دھان کی پیداوار صرف 4سے5تھیلے ہوتی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ سریکانت‘مختلف انواع کے تخم کے حصول کیلئے مختلف مقامات کا دورہ کرتے ہیں۔اب تک 9ریاستوں کا دورہ کرچکے ہیں۔انہوں نے دھان کی مختلف اقسام کی کاشت کی ہے جو مختلف بیماریوں میں استعمال کی جاتی ہے۔