حیدرآباد

تمیلی سائی سوندراراجن کو ایمس بی بی نگر کادورہ کرنے ہریش راؤ کا مشورہ

ہریش راؤ نے گورنر کے تبصرہ کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ چیف منسٹر کے چندرشیکھرراؤ کی زیر قیادت حکومت میں سرکاری دواخانوں میں طبی خدمات کوبہتر بنایا جارہاہے اور ان دواخانوں میں طبی سہولتوں کو بڑے پیمانے پر فروغ دیاجارہا ہے۔

حیدرآباد: ریاستی وزیر صحت بہبودخاندان اور فینانس ٹی ہریش راؤنے گورنر تلنگانہ ڈاکٹرتمیلی سائی سوندراراجن کے تبصرہ کوجس میں گورنر نے ریاست کے سرکاری ہاسپٹلوں کی ابتر صورتحال‘ سہولتوں کی عدم دستیابی‘ نمس ڈائرکٹر کے بشمول سیاستدانوں اور سرکاری ملازمین کی سرکاری دواخانوں سے دوری کا بیان دیاتھا‘مسترد کردیا۔

انہوں نے گورنر کے تبصرہ کا جواب دیتے ہوئے کہاکہ چیف منسٹر کے چندرشیکھرراؤ کی زیر قیادت حکومت میں سرکاری دواخانوں میں طبی خدمات کوبہتر بنایا جارہاہے اور ان دواخانوں میں طبی سہولتوں کو بڑے پیمانے پر فروغ دیاجارہا ہے۔

ہریش راؤ نے گورنر کومشورہ دیا کہ مرکزی حکومت کے زیر اہتمام چلائے جانے والے بی بی نگر کے ایمس کا دورہ کرنے اور وہاں دستیاب طبی سہولتوں کا جائزہ لیں۔یہاں جمعہ کے روز میڈیاکے نمائندوں سے بات چیت کرتے ہوئے ٹی ہریش راؤ نے کہاکہ گورنر‘حالیہ عرصہ میں ٹی آرایس حکومت کونشانہ بناتی رہی ہیں اوراب وہ‘تلنگانہ میں طبی نظام پرتبصرہ کررہی ہیں۔

میڈیکل سسٹم پرگورنر کے تبصرہ کی مذمت کرتے ہوئے ہریش راؤ نے کہاکہ گورنر کا اس طرح کا تبصرہ‘ڈاکٹروں کے جذبات کو ٹھیس پہونچانے کے مترادف ہے۔ چیف منسٹرکے سی آرکی قیادت میں ریاست میں میڈیکل سسٹم کوبڑے پیمانے پرفروغ دیا جارہاہے۔ وزیرصحت نے گورنرکومشورہ دیا کہ وہ ایمس بی بی نگر کا دورہ کرتے ہوئے وہاں دستیاب طبی سہولتوں کا مشاہدہ کریں۔

بی بی نگر ایمس میں اقل ترین سہولتیں بھی دستیاب نہیں ہیں۔ یہاں یہ تذکرہ ضروری ہے کہ گورنر نے کہا تھا کہ ڈائرکٹرنمس منوہر کوہارٹ ٹیک کی صورت میں خانگی ہاسپٹل میں شریک کرایاگیا جس پر ہریش راؤنے کہاکہ میں کئی باریہ کہہ چکا ہوں کہ سرکاری دواخانوں میں سہولتوں کوفروغ دیا جائے گا۔

ہم سرجریز کی ناکامی کے واقعات کا جائزہ لے رہے ہیں۔ چنانچہ نمس کے ڈائرکٹر کوعلاج کے لئے خانگی ہاسپٹل میں شریک کرایاگیا۔ گورنر نے کہاتھا کہ ہاسٹلوں میں سمیت غذاسے بچوں کے بیمار پڑنے کے واقعات معمول بن گئے ہیں۔ بچوں کو چوہے اور بلیاں کاٹ رہی ہیں۔ وزیر صحت نے کہاکہ 8نئے میڈیکل کالجوں کی منظوری کے باوجود ایم سی آئی‘سہولتیں فراہم کرنے کی اجازت نہیں دے رہا ہے۔