ایشیاء

کوئٹہ قتل کیس، عمران خان کو ذاتی طورپرپیش ہونے سپریم کورٹ کی ہدایت

گزشتہ4 جولائی کو سپریم کورٹ نے عمران خان کے وکیل کو ایف آئی آر کالعدم قرار دینے کی درخواست پر جلد سماعت کے لیے چیف جسٹس سے رجوع کرنے کی تجویز دی تھی ۔

اسلام آباد: سپریم کورٹ نے جمعرات کو سابق وزیر اعظم عمران خان کو کوئٹہ میں ایڈوکیٹ عبدالرزاق شر کے قتل کے سلسلے میں جاری ایف آئی آر اور وارنٹ گرفتاری کو کالعدم قرار دینے سے پہلے ذاتی طور پر پیش ہونے کی ہدایت کی۔

متعلقہ خبریں
خط اعتماد چرانے والوں پر غداری کا مقدمہ چلایا جائے: عمران خان
توشہ خانہ کیس میں عمران خان اور بشریٰ بی بی کی سزا معطل
ہر چیز پر شک نہیں کیا جاسکتا۔ای وی ایم، وی وی پیاٹ پر سپریم کورٹ کا فیصلہ محفوظ
عباس انصاری والدکی فاتحہ میں شرکت کے خواہاں
سی اے اے قواعد کا مقصد پڑوسی ملکوں کی اقلیتوں کے حقوق کا تحفظ

رپورٹ کے مطابق جسٹس یحییٰ آفریدی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے تین رکنی بینچ نے درخواست گزار سے کہا کہ وہ 24 جولائی بروز پیر سپریم کورٹ کے سامنے خود کو سرنڈر کریں، بصورت دیگر درخواست گزار کی جانب سے مانگی جارہی راحت کو بڑھایا نہیں جائے گا۔

گزشتہ4 جولائی کو سپریم کورٹ نے عمران خان کے وکیل کو ایف آئی آر کالعدم قرار دینے کی درخواست پر جلد سماعت کے لیے چیف جسٹس سے رجوع کرنے کی تجویز دی تھی ۔

جب کہ اس کیس کی سماعت کرنے والے 2 رکنی بینچ کے پاس بلوچستان ہائی کورٹ کی جانب سے وکیل کے قتل کیس کی ایف آئی آر کالعدم قرار دینے کی مسترد شدہ درخواست کو کالعدم کرنے کا اختیار نہیں تھا۔

عمران خان کے وکیل سردار عبداللطیف کھوسہ نے 2 صفحات پر مشتمل درخواست دائر کرتےہوئے اس بات دیا تھا کہ عدالت اس معاملے کی فوری سماعت کرے جب کہ درخواست گزار کو حکام کی جانب سے زبردستی کارروائی کا خدشہ ہے۔

جسٹس یحییٰ آفریدی، جسٹس سید مظاہر علی اکبر نقوی اور جسٹس مسرت ہلالی پر مشتمل تین رکنی بینچ نے جمعرات کو معاملے کی سماعت کی اور مسٹرکھوسہ سے کہا کہ ک پی ٹی آئی چیئرمین کو کوئی بھی عبوری راحت مانگنے سے پہلے عدالت کے سامنے خودسپردگی کرنی ہوگی۔

سردار لطیف کھوسہ نے استدلال کیا کہ ان کے مؤکل نے کوئٹہ کے وکیل کے قتل کی تحقیقات کے لیے مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کی تشکیل کو مسترد کر دیا تھا لیکن عدالت نے بتایا کہ زیر سماعت کیس میں کوئی راحت حاصل کرنے کے لیے ذاتی طور پر عدالت کے سامنے پیش ہونا پڑتا ہےْ

وکیل لطیف کھوسہ نے دلیل دی کہ متاثرہ وکیل کے سوتیلے بیٹے نے مسٹر خان کے خلاف معاملہ درج کرایا تھا ۔ اپنی عرضی میں سابق وزیراعظم نے کوئٹہ میں 15 جون کو ہائی کورٹ کے حکم کے خلاف اپیل کرنے اور معاملے کو رد کرنے کی اجازت مانگی تھی۔