دہلی

حکومت کو خواتین کے ریزرویشن پر وسیع اتفاق رائے پیدا کرنا چاہئے: کھڑگے

خواتین کے ریزرویشن میں دیگر پسماندہ طبقات کی خواتین کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کھڑگے نے کہا کہ درج فہرست ذات اور قبائل کی خواتین کو خود بخود ریزرویشن مل جائے گا لیکن او بی سی خواتین کے حقوق ختم ہونے کا اندیشہ ہے۔

نئی دہلی: راجیہ سبھا میں قائد حزب اختلاف ملک ارجن کھڑگے نے حکومت سے پارلیمنٹ اور اسمبلیوں میں خواتین کو ریزرویشن دینے پر وسیع اتفاق رائے پیدا کرنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ وفاقی ڈھانچہ کو کمزور نہیں کیا جانا چاہئے۔

متعلقہ خبریں
اروند پنگڑیا، 16ویں فینانس کمیشن کے سربراہ مقرر
کانگریس ایک ملک، ایک الیکشن کی شدید مخالف
کویتی پارلیمنٹ تحلیل
بہار میں راجیہ سبھا کی 6 نشستوں کے لئے اعلامیہ جاری
بی جے پی کے جئے سری رام کے نعرہ سے نفرت جھلکتی ہے: گورو گوگوئی

منگل کو نئے پارلیمنٹ ہاؤس میں راجیہ سبھا کی پہلی میٹنگ میں بیان دیتے ہوئے مسٹر کھڑگے نے کہا کہ مجوزہ خواتین ریزرویشن قانون میں کمزور طبقات کی خواتین کو ذہن میں رکھا جانا چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ تمام سیاسی جماعتوں میں خواتین کی آواز کو دبایا جاتا ہے۔

 حکمران جماعت کے ارکان نے ان کے بیان پر شدید اعتراض کیا۔ وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن نے اس کی سخت مخالفت کی اور صدر دروپدی مرمو کی مثال دی۔ انہوں نے کہا کہ کھڑگے کو دوسری پارٹیوں کے بارے میں بولنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ اپوزیشن لیڈر خواتین میں تفریق پیدا کر رہے ہیں۔ وہ خواتین کی توہین نہیں کر سکتے۔

اس کے بعد ایوان میں شور ہونے لگا اور کانگریس کے کچھ ارکان کرسی کے سامنے آگئے۔ اس پر چیئرمین جگدیپ دھنکھڑ نے ایوان میں مریادہ برقرار رکھنے کی درخواست کرتے ہوئے کہا کہ یہ ایک تاریخی لمحہ ہے اور پورے ملک کی خواتین بھی ایوان کی کارروائی دیکھ رہی ہیں۔

خواتین کے ریزرویشن میں دیگر پسماندہ طبقات کی خواتین کا معاملہ اٹھاتے ہوئے مسٹر کھڑگے نے کہا کہ درج فہرست ذات اور قبائل کی خواتین کو خود بخود ریزرویشن مل جائے گا لیکن او بی سی خواتین کے حقوق ختم ہونے کا اندیشہ ہے۔

 انہوں نے کہا کہ حکومت اس بات کو یقینی بنائے کہ تمام قوانین کے فوائد غریب طبقات تک پہنچیں۔ انہوں نے کہا کہ تمام لوگ جمہوریت کے ساتھ چلنا چاہتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ حکومت اپنی کار کردگی سے وفاقی ڈھانچے کو کمزور کر رہی ہے۔ ریاستوں کو مالی وسائل نہیں دیے جا رہے ہیں اور ان کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جا رہا ہے۔ اس کے لیے انہوں نے جی ایس ٹی کے حصہ کی مثال دی۔

 وزیر تعلیم دھرمیندر پردھان اور محترمہ سیتا رمن نے اس کی سخت مخالفت کی اور ان کے بیان کو مسترد کرتے ہوئے کئی مثالیں دیں۔ اس پر حکمران جماعت اور اپوزیشن کے درمیان گرما گرم بحث بھی ہوئی۔ اس پر مسٹر دھنکھڑ نے دونوں فریقوں کو اپنے اپنے بیانات کی حمایت میں مستند دستاویزات پیش کرنے کی ہدایت دی۔

کھڑگے نے کہا کہ ملک کی ترقی اور تعمیر میں سماج کے تمام طبقات کی شمولیت ہے اور ہر فرد اس میں حصہ دار بننا چاہتا ہے۔ حکومت کو تمام کو ساتھ لے کر چلنا چاہئے۔ ایوان میں قائد حزب اختلاف کے بیان کے بعد چیئرمین نے ایوان کی کارروائی پورے دن کے لیے ملتوی کرنے کا اعلان کردیا۔