جموں و کشمیر

تاریخی جامع مسجد سری نگر میں 3 سال بعد شب قدر کا اہتمام

انجمن اوقاف جامع مسجد کی جانب سے جاری بیان کے مطابق میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمرفاروق کی گزشتہ تقریباً چار سال سے نظر بندی کے سبب نہ تو مجلس وعظ و تبلیغ آراستہ کی جاسکی اور نہ ہی اجتماعی توبہ وا ستغفار کی محفل منعقد ہوسکی۔

سری نگر: شب قدر کی دینی و روحانی تقریب پورے جموں وکشمیر میں انتہائی عقید ت اور احترام اور مذہبی جوش و جذبے کے ساتھ منائی گئی۔ اس سلسلے میں گزشتہ تین سال کے بعد کشمیر کی سب سے بڑی عبادتگاہ اور روحانی مرکز جامع مسجد سری نگر میں نماز عشا اور تراویح کا اہتمام کیا گیا جس میں ہزاروں کی تعداد میں مرد، جوانوں اور خواتین نے اللہ تبارک و تعالیٰ کے حضو ر سجدہ ریز ہوکر اپنے گناہوں اور کوتاہیوں کی معافی مانگی۔

متعلقہ خبریں
میرواعظ کو 5 ماہ بعد جامع مسجد میں نماز جمعہ ادا کرنے کی اجازت
جموں و کشمیر میں اسمبلی الیکشن کب ہوگا، کانگریس کا سوال
دینی وتہذیبی شناخت کی حفاظت
میرواعظ عمر فاروق، نظربند
جامع مسجد سری نگر میں چوتھے جمعہ بھی نماز کی اجازت نہیں

انجمن اوقاف جامع مسجد کی جانب سے جاری بیان کے مطابق میرواعظ ڈاکٹر مولوی محمد عمرفاروق کی گزشتہ تقریباً چار سال سے نظر بندی کے سبب نہ تو مجلس وعظ و تبلیغ آراستہ کی جاسکی اور نہ ہی اجتماعی توبہ وا ستغفار کی محفل منعقد ہوسکی۔

بیان میں کہا گیا کہ ایک طرف طویل عرصے کے بعد نماز عشا اور تراویح کی ادائیگی پر جہاں لوگوں نے خوشی اور مسرت کا اظہار کیا وہاں دوسری طرف میرواعظ کشمیر کی غیر قانونی اور غیر اخلاقی نظر بندی کو لیکرعوام میں سخت مایوسی اور اضطراب پایا گیا۔

 کیونکہ موصوف کی متواتر نظر بندی کے سبب مرکزی جامع مسجد کا صدہاسالہ منبر و محراب قال اللہ وقال الرسول (ص) کی دعوت و تبلیغ سے مسلسل خاموش ہے جو اہالیان کشمیر کیلئے حد درجہ تکلیف دہ اور روحانی عذاب کے مترادف ہے۔

بیان میں انجمن نے پھر توقع ظاہر کی کہ حکام اپنے رویے میں تبدیلی لاکر عید الفطر کے پر مسرت موقعہ پر میرواعظ کشمیر کی غیر مشرو ط رہائی کو یقینی بنائیں گے تاکہ موصو ف اپنی منصبی ذمہ داریاں ادا کرسکیں۔