سود سے سود کی ادائیگی
کسی قانونی مجبوری کے بغیر سودی اکاونٹ میں رقم رکھنا جائز نہیں؛ اس لیے اولاً تو اس اکاونٹ میں رقم رکھنے پر ہی آپ کو غور کرنا چاہئے ،
سوال:- میں بینک سے قرض لینا چاہتا ہوں ، جس پر سود دینا پڑے گا ، میرا بینک میں سودی اکاونٹ ہے ، جس سے سود ملتا ہے ، اور میں بغیر اجر و ثواب کی نیت کے اسے صدقہ کردیتا ہوں ،
اب قرض لینے کی صورت میں کیا میں ایسا کرسکتا ہوں کہ ملنے والے سود کو قرض کے سود میں ادا کردوں اور جو بچ جائے اسے صدقہ کردوں َ(وجاہت حسین، چھتہ بازار)
جواب:-کسی قانونی مجبوری کے بغیر سودی اکاونٹ میں رقم رکھنا جائز نہیں؛ اس لیے اولاً تو اس اکاونٹ میں رقم رکھنے پر ہی آپ کو غور کرنا چاہئے ،
دوسرے سود لینا مستقل گناہ ہے اور سود دینا مستقل گناہ ، اگر آپ نے قرض کے سود میں اس سود کو ادا کیا تو گویا آپ نے اس سود سے استفادہ کیا ،
تو اب سود دینے اور سود لینے دونوں گناہ کو یہ صورت شامل ہے؛ اس لئے یہ صورت درست نہیں،
نیز سود پر مبنی قرض بھی شدید مجبوری کے بغیر حاصل کرنا درست نہیں؛ کیوںکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سود لینے والے پر لعنت فرمائی ہے اور سود دینے والے پر بھی۔ (بخاری‘ حدیث : ۱۵۹۸)