حیدرآباد
ٹرینڈنگ

غیر قانونی مندر کی تعمیر کیخلاف ہائیکورٹ کی ازخود کارروائی، بچوں کے خط نے ججوں کو جھنجھوڑدیا

مقامی بزرگ افراد نے متعلقہ عہدیداروں سے نمائندگی کی لیکن کوئی ایکشن نہیں لیاگیا اورغیر قانونی مندر کی تعمیر پرکوئی روک نہیں لگائی گئی۔میونسپل کمشنر عادل آباد پر الزام ہے کہ انہوں نے ناجائزہ قبضہ میں مدد کی۔

حیدرآباد: تلنگانہ ہائی کورٹ نے عوامی مفادکے تحت از خودکارروائی کرتے ہوئے متعلقہ عہدیدارو ں کواحکامات جاری کئے 23 بچوں کی جانب سے لکھے گئے خط جس میں بتایا گیا کہ عادل آباد میں چلڈرن پارک اور پلے گراؤنڈ پر قبضہ کرتے ہوئے مندرکی تعمیر کی جارہی ہے۔

متعلقہ خبریں
41 برسوں کے بعد کسی وزیراعظم کا دورہ عادل آباد
سکریٹریٹ مساجد کا افتتاح سکریٹریٹ کیساتھ کیوں نہیں؟ محمد مشتاق ملک
گروپ I پریلمس امتحان منسوخی کیس کی سماعت
کودنڈا رام اور عامر علی خان کی نامزدگی منسوخ۔ ہائی کورٹ کا فیصلہ (تفصیلی خبر)
مندر میں اسٹیج منہدم، ایک عورت ہلاک

بچوں کی جانب سے لکھے گئے خط میں یہ بتایا گیا ہے کہ یہاں کی قدیم ہاؤزنگ بورڈ کالونی جس کا آغاز 70کی دہائی میں قلب شہر عادل آباد میں آغاز عمل میں آیا تھا تاکہ غریب طبقات کواوپراٹھایاجاسکے۔

اس کالونی میں دیڑھ ایکڑاراضی چلڈرن پارک و پلے گراؤنڈ کیلئے مختص کی گئی تھی۔ 2000-04 میں آدھی اراضی (30گنٹہ) پر قبضہ کرتے ہوئے کچھ ملزمین نے شیوامندر تعمیر کردی۔بچوں نے اپنے خط میں آگے لکھا کہ چندماہ قبل لیڈگرابرس نے ماباقی اراضی پر بھی قبضہ کرتے ہوئے ایک اور مندر کی تعمیر شروع کردی۔

مقامی بزرگ افراد نے متعلقہ عہدیداروں سے نمائندگی کی لیکن کوئی ایکشن نہیں لیاگیا اورغیر قانونی مندر کی تعمیر پرکوئی روک نہیں لگائی گئی۔میونسپل کمشنر عادل آباد پر الزام ہے کہ انہوں نے ناجائزہ قبضہ میں مدد کی۔

اس خط کا تفصیلی مطالعہ کرنے کے بعد ہائی کورٹ کی ڈیویژن بنچ جوچیف جسٹس آلوک آرادھے اور جسٹس انیل کمار جوکنٹی پر مشتمل تھی نے متعلقہ عہدیداروں کو آئندہ پیشی پر ایکشن رپورٹ پیش کرنے کی ہدایت دی۔