حیدرآباد

حصول تلنگانہ کیلئے کے سی آر کے مرن برت کے 13سال مکمل

کے سی آر نے حصول تلنگانہ کیلئے آج ہی کے دن ”مرن برت“ شروع کرنے کا اعلان کیا اور 29 نومبر 2009 ء کووہ مرن برت کا آغاز کرنے کریم نگر ضلع سے سدی پیٹ روانہ ہوئے تاہم پولیس نے ان کو الگنور کے پاس گرفتار کرتے ہوئے کھمم جیل منتقل کردیاتھا۔

حیدرآباد: تلنگانہ کو ریاست کا درجہ دلانے کیلئے ٹی آرایس سربراہ چندرشیکھرراو کے مرن برت کے 13سال مکمل ہوگئے ہیں۔ تلنگانہ کو ریاست کا درجہ دلانے میں اس مرن برت کو اہم سنگ میل سمجھاجاتا ہے جس کے نتیجہ میں اُس وقت کی یوپی اے حکومت نے تلنگانہ کی تشکیل کے لئے روڈمیپ کا اعلان کیاتھا۔

ریاستی وزیرانفارمیشن ٹکنالوجی کے تارک راما راو جو وزیراعلی کے چندرشیکھرراو کے فرزند بھی ہیں نے اس دن کو یاد کرتے ہوئے ٹوئیٹ کیا۔انہوں نے کہا کہ یہ ایک ایسادن تھا جس نے ایک نئے دورکاآغاز کیا۔ملک کی توجہ تلنگانہ کی طرف مبذول کروانے کا یہ ایک اہم دن ہے،ایک ایسا دن جس نے تاریخ بدل دی 29 نومبر 2009۔ تلنگانہ کی تاریخ کا ایک یادگار دن ہے۔

واضح رہے کہ چندرشیکھر راونے حصول تلنگانہ کے لئے آج ہی کے دن ”مرن برت“ شروع کرنے کا اعلان کیا اور 29 نومبر 2009 ء کووہ مرن برت کا آغاز کرنے کریم نگر ضلع سے سدی پیٹ روانہ ہوئے تاہم پولیس نے ان کوکریم نگر کے الگنور کے پاس گرفتار کرتے ہوئے کھمم جیل منتقل کردیا۔

انہیں 14 دن تک عدالتی تحویل میں دے دیا گیا جس کے بعد چندرشیکھرراو نے جیل میں ہی مرن برت شروع کردی۔ ان کی طبیعت خراب ہوئی جس پر ان کو کھمم کے اسپتال منتقل کردیا گیا۔ بعد ازاں بہتر علاج کے لئے ان کو حیدرآباد کے نمس اسپتال منتقل کردیا گیا تھا جہاں وہ اپنی بھوک ہڑتال جاری رکھے ہوئے تھے۔

اس مرن برت کے آغاز کے ساتھ ہی قومی سطح پر سیاسی جماعتوں کی توجہ اس مسئلہ کی جانب پہنچی اور دباو پڑنے پر 9 ڈسمبر 2009 ء کو رات دیر گئے اُس وقت کے وزیرداخلہ پی چدمبرم نے اعلان کیاکہ مرکزی حکومت تشکیل تلنگانہ کا روڈ میپ تیار کررہی ہے۔

اس اعلان کے فوری بعد سیما آندھرا لیڈروں بشمول تلنگانہ کی حمایت کا اعلان کرنے والی تلگودیشم کے صدر نے مرکز کے طریقہ کار پر اعتراض کرتے ہوئے اجتماعی استعفوں کے ذریعہ سیاسی بحران پیدا کرنے کی کوشش کی اور سیما آندھرا علاقوں میں احتجاج کا آغاز ہوا۔

 اس صورتحال کو دیکھتے ہوئے مرکزی حکومت نے 23 ڈسمبر کو بیان سے دستبرداری اختیار کرلی جس کے نتیجہ میں تلنگانہ علاقوں میں احتجاج کا سلسلہ شروع ہوگیا اور دوسرے ہی دن تلنگانہ لیڈروں نے سیاسی وابستگیوں سے بالاتر ہوتے ہوئے تلنگانہ جوائنٹ ایکشن کمیٹی کی تشکیل کا اعلان کیا تاکہ مرکز پر دباو ڈالا جاسکے۔

اس کے بعد لامتناہی احتجاج کا سلسلہ شروع ہوا اور ان احتجاجیوں پر قابو پانے کے لئے مرکزی حکومت نے 3 فروری 2010 ء کو 5 ارکان پر مشتمل سری کرشنا کمیٹی کی تشکیل کا اعلان کیا۔ طویل تحریک اور جد و جہد کے بعد 17 فروری کو لوک سبھا اور 20 فروری کو راجیہ سبھا نے بل منظور کیا، اس بل میں سے تلنگانہ کی تشکیل کی راہ ہموار ہوئی۔