یوروپ

برطانوی مسلمانوں کو بم کی دھمکی دینے والے کو 28 ماہ کی قید

برطانیہ میں مسلمانوں کو نشانہ بنانے فرضی کاربم دھماکے کی اطلاع کا قصور وار قرار دیا گیا جس کی جسٹس سکریٹری ڈومنیک راب نے عاجلانہ رہائی پر امتناع عائد کردیا ہے۔

لندن: برطانیہ میں مسلمانوں کو نشانہ بنانے فرضی کاربم دھماکے کی اطلاع کا قصور وار قرار دیا گیا جس کی جسٹس سکریٹری ڈومنیک راب نے عاجلانہ رہائی پر امتناع عائد کردیا ہے۔

27 سالہ کائل ہوئے کو لیسسٹر شہر کے سنٹر میں ایک مسلم کمیونٹی کو دھمکی دینے پر 28 ماہ قید کی سزا دی گئی جبکہ عہدیداران استغاثہ کا کہنا ہے کہ اس نے ناروے کے دہشت گرد اینڈربریوک کی تقلید کی کوشش کی تھی۔

ہوئے نے پولیس کو فون پر بتایا تھا کہ اس نے ایک امونیم نائٹریٹ بم تیار کیا اور مختلف انعقاد لوگوں میں اس نے آپریٹر کو بتایا کہ ہمارا معاشرہ مطابقت پیدا کرنے کے قابل نہیں ہے‘ ہم سفید فام ہیں اور انگریز ہیں۔ اس نے بریوک کو ایک کمانڈر بتایا جس نے 2011 میں ایک بم حملہ میں 77 افراد کو قتل کیا تھا اور بعدازاں بے تحاشہ فائرنگ کردی۔

اس نے بتایا کہ تشدد کی یہ کارروائی اپنے دفاع کیلئے کی گئی تھی۔ اکتوبر 2021 میں کائل ہوئے کو جیل بھیج دیاگیا‘ اسے ایک ایسے جرم پر کسی قدر مختصر سزا سنائی گئی جس کے نتیجہ میں صرف 7 سال قید کی سزا ہوسکتی ہے۔

جولائی میں ایک نیا قانون متعارف کروایا گیا تھا جس کے تحت راب نے جائزہ کیلئے اس کیس کو روانہ کرتے ہوئے بتایا تھا کہ کائل ہوئے عوام کیلئے بدستور ایک بڑا خطرہ بناہوا ہے۔ اس قانون کا مطلب یہ ہے کہ جو افراد بصورت دیگر پیرول کے اہل ہوں‘ وہ ان کے قید کے فیصلہ کی طویل مدت تک سزا کاٹنے پر مجبور ہوجائیں گے اگر عاجلانہ رہائی کیلئے انہیں مناسب نہ سمجھا جائے۔

اگرچیکہ اس سے عدالت کے ابتدائی فیصلہ سے زیادہ انہیں سزا نہیں کاٹنی ہو گی‘ فیصلے کے درمیان ہوئے رہائی کیلئے تیار تھا لیکن راب نے مداخلت کی تاکہ 2023 تک وہ پیرول کا اہل نہ ہو۔ نئے قانون کے تحت کائل ہوئے ان 8 افراد میں شامل ہے جن کے کیسس نظرثانی کیلئے روانہ کئے گئے ہیں‘ وہ پہلا شخص ہے جسے پیرول سے انکار کیاگیا۔

پیرول بورڈ کے ترجمان نے ڈیلی ٹیلیگراف کو بتایا کہ ہم تصدیق کرسکتے ہیں کہ پیرول بورڈ کے پیانل نے دسمبر 2022 میں زبانی سماعت کے بعد کائل ہوئے کی رہائی سے انکار کردیاتھا۔

پیرول بورڈ کے فیصلے صرف اس بات پر مرکوز رہتے ہیں کہ اگر رہا کیا جائے تو قیدی عوام کیلئے کسی قسم کا خطرہ بن سکتا ہے اور آیا کمیونٹی میں یہ خطرہ کنٹرول کے قابل ہوتا ہے یا نہیں‘ ایک سرکاری ترجمان نے ڈیلی ٹیلیگراف کو بتایا کہ ہماری ترجیح برطانیہ کے تحفظ اور سیکوریٹی کو یقینی بنانے کیلئے ہے۔

برطانیہ کے تحفظ کیلئے ہم بدستور ہر ممکنہ اقدام کریں گے جہاں ساری دنیا کا ایک انتہائی طاقتور انسداد دہشت گردی چوکٹھا موجودہے تاکہ تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔