دہلی

راہول کے ہتک عزت کیس پر گجرات ہائی کورٹ کے فیصلہ کا بی جے پی نے خیر مقدم کیا

سابق مرکزی وزیر روی شنکر پرساد نے یہاں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ راہول نے 2019 کے انتخابات میں یہ تبصرہ کیا تھا کہ تمام چوروں کے سرنیم مودی کیوں ہوتے ہیں۔

نئی دہلی: بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) نے کانگریس لیڈر راہل گاندھی کے مودی سرنیم والے مقدمے میں گجرات ہائی کورٹ کی جانب سے سزاپر روک نہ لگانے کے فیصلے کا خیرمقدم کیا اورکانگریس پارٹی سے کہا ہے کہ وہ ان پر لگام لگائے۔

متعلقہ خبریں
بی جے پی امیدوار ویشویشور ریڈی خاندان کے اثاثے 4,568 کروڑ
مودی حکومت، دستور کے لئے خطرہ: راہول گاندھی
پنجاب میں تنہا الیکشن لڑنا عام آدمی پارٹی اور کانگریس کا مشترکہ فیصلہ: کجریوال
بلقیس بانو کیس کے ایک اور مجرم کی پیرول منظور
کیا ایودھیا میں رام مندر کی تعمیر سے مسائل حل ہوگئے؟ کانگریس لیڈرکا سوال

بی جے پی کے سینئر لیڈر اور سابق مرکزی وزیر روی شنکر پرساد نے یہاں ایک پریس کانفرنس میں کہا کہ مسٹر راہل نے 2019 کے انتخابات میں یہ تبصرہ کیا تھا کہ تمام چوروں کے سرنیم مودی کیوں ہوتے ہیں۔ ملک بھر میں مودی سرنیم بیشتر پسماندہ اور انتہائی پسماندہ کا ہوتا ہے اوریہ ایک انتہائی قابل اعتراض تبصرہ تھا۔

انہوں نے کہا کہ نچلی عدالت نے انہیں دو سال کی سزا سنائی، جس کے خلاف وہ سیشن کورٹ گئے۔ سیشن کورٹ نے انہیں ضمانت دے دی لیکن سزا پر روک نہیں لگائی۔ اس کے خلاف وہ گجرات ہائی کورٹ گئے اور ان کی کوشش تھی کہ ان کی سزا پر روک لگائی جائے اور آج گجرات ہائی کورٹ نے ان کی درخواست کو مسترد کر دیا ہے۔

گجرات ہائی کورٹ نے راہول گاندھی کے 2019 کے مودی سرنیم تبصرے پر ہتک عزت کے مقدمے میں ان کی سزا پر روک لگانے کی درخواست کو مسترد کر دیا ہے۔

مسٹر پرساد نے کہا کہ عدالت کا کہنا ہے کہ یہ سزا جائز اور قانونی ہے۔ گجرات ہائی کورٹ کا آج کا فیصلہ خوش آئند ہے۔ انہوں نے کہا کہ اب کانگریس کی طرف سے منصوبہ بند تبصرے آسکتے ہیں کہ عدالت نے اتنی سخت سزا کیوں دی ہے۔ تو ہمارا جواب ہے کہ مسٹر راہل گاندھی نے اتنا سخت جرم کیوں کیا؟

انہوں نے کہا، "میں کانگریس سے پوچھنا چاہتا ہوں کہ وہ راہل گاندھی کو کیوں کنٹرول نہیں کر سکتی؟ وہ انہیں صحیح طریقے سے بولنے کی تربیت کیوں نہیں دے سکتی؟” انہوں نے کہا کہ جب سورت کی ٹرائل کورٹ نے انہیں معافی مانگنے کا موقع دیا تو راہل گاندھی نے یہ تبصرہ کرنا بہتر سمجھا کہ ‘میں ساورکر نہیں ہوں کہ معافی مانگوں گا’۔ اس سے واقعی یہ ظاہر ہوتا کہ ان کے دل میں ملک کے ایک عظیم محب وطن کے تئیں کتنی نفرت ہے۔