مذہب

دو لڑنے والے کے درمیان صلح کی کوشش

آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : تم میں سے جو شخص برائی کو دیکھے اسے چاہئے کہ اپنے ہاتھ سے روکے اگر ہاتھ سے نہ روک سکے تو زبان سے ، اگر زبان سے بھی نہ روک سکے تو دل سے برا مانے، اور یہ ایمان کا سب سے کم تر درجہ ہے ‘‘ (مسلم، حدیث نمبر: ۸۷)

سوال:- میری عادت ہے کہ دو آدمیوں میں لڑائی ہوتی ہے تو چھڑا دیتا ہوں ، ایک بار میں نے ایسا ہی کیا ، تو ایک فریق کے لوگوں نے مجھے کافی مارا پیٹا ، جس کی وجہ سے لوگ مجھے کہتے ہیں کہ آپ کسی کے معاملہ میں مداخلت نہ کیجئے۔ ( اعلاء الحق، کریم نگر)

متعلقہ خبریں
استقبالِ رمضان میں، نبی کریمؐ کا ایک جامع وعظ
گائے اسمگلنگ کا شبہ، 4 مسلمانوں پر حملہ
نماز تراویح
فُضلات سے تیار شدہ گیس
روزہ میں کن باتوں سے پرہیز ضروری ہے ؟

جواب:- دو مسلمانوں کو جھگڑے سے بچانا بہت ہی نیکی کا کام ہے ، اور اس پر بے حد اجر و ثواب ہے ، ممکن حد تک ایسے جھگڑے فساد کو روکنا ہر مسلمان کا فرض ہے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا :

تم میں سے جو شخص برائی کو دیکھے اسے چاہئے کہ اپنے ہاتھ سے روکے اگر ہاتھ سے نہ روک سکے تو زبان سے ، اگر زبان سے بھی نہ روک سکے تو دل سے برا مانے، اور یہ ایمان کا سب سے کم تر درجہ ہے ‘‘ (مسلم، حدیث نمبر: ۸۷)

آپ کا یہ عمل بھی برائی کو روکنے میں داخل ہے ، تاہم اگر اندیشہ ہو کہ لوگ دست درازی کریں گے تو آپ زبان سے سمجھانے پر اکتفا کریں ، لیکن بہر حال اسے ایک ایمانی فریضہ اور اسلامی ذمہ داری سمجھیں ۔