عیدگاہ میدان پر کشیدگی‘ پولیس کا فلیگ مارچ
ہندو تنظیموں کی جانب سے ونائیک چتورتھی کے دوران گنیش پوجا منعقد کرنے کی خواہش ظاہر کیے جانے کے بعد شہر کے متنازعہ عیدگاہ میدان میں پولیس نے فلیگ مارچ کیا۔
بنگلورو: ہندو تنظیموں کی جانب سے ونائیک چتورتھی کے دوران گنیش پوجا منعقد کرنے کی خواہش ظاہر کیے جانے کے بعد شہر کے متنازعہ عیدگاہ میدان میں پولیس نے فلیگ مارچ کیا۔
وزیر مال آر اشوک کی جانب سے متنازعہ عیدگاہ میدان کو محکمہ مال کی ملکیت قرار دیے جانے کے بعد کشیدگی پیدا ہوگئی۔ ان کا یہ اعلان وقف بورڈ کے دعوؤں سے متضاد تھا۔
کشیدگی میں مزید شدت اس وقت پیدا ہوئی جب کانگریس کے رکن اسمبلی ضمیر احمد خان نے متنازعہ میدان کا دورہ کیا اور میڈیا نمائندوں کو بتایا کہ یوم آزادی پر قومی پرچم کشائی کے سوا کسی گنیش پوجا کی اجازت نہیں دی جائے گی۔
اس کے جواب میں وشواسناتن پریشد کے صدر ایس بھاسکرن نے کہا کہ خان کی اس طرح کی بیان بازی غیرضروری ہے کیوں کہ وہ محض رکن اسمبلی ہیں حکومت کا حصہ نہیں ہیں۔
اگر کانگریس رکن اسمبلی اس طرح کے غیرذمہ دارانہ بیانات دیتے ہیں تو ہم ہر روز عیدگاہ میدان پر گنیش پوجا کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ وقف بورڈ کو قبلہ کی دیوار منہدم کرنا چاہیے یا پھر حکومت اسے منہدم کردے۔ اگر وہ نہیں کرتے ہیں تو وہ اور چند دیگر اسے6/ دسمبر کو بابری مسجد کے انہدام کی برسی کے موقع پرمنہدم کردیں گے۔
اس بیان کا نوٹس لیتے ہوئے پولیس نے 10/ اگست کو بھاسکرن کے خلاف ایف آر درج کی۔ جمعرات کو اشوک نے اجلاس منعقد کیا جس میں متنازعہ میدان پر ترنگا لہرانے اور بھارت ماتا کی جئے، وندے ماترم اور مجاہد ین آزادی زندہ باد کے نعروں کے علاوہ کسی بھی مذہبی نعرے پر پابندی عائد کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔