شمالی بھارت

یوپی میں نہیں فروخت ہوسکیں گے حلال سرٹیفائڈ پروڈکٹس؟

مذہب کی آڑ میں ایک خاص مذہب کو مبینہ طور سے ورغلانے اور دوسرے مذاہب کے درمیان مبینہ دشمنی کو ہوا دینے کی اس مذموم کوشش کا وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نےنوٹس لیتے ہوئے سخت کارروائی کرنے کی ہدایت دی ہے۔

لکھنؤ: اترپردیش حکومت’حلال سرٹیفائیڈ’ پروڈکٹس کی فروخت پر روک لگانے کی تیاری کررہی ہے۔ سرکاری ذرائع نے ہفتہ کو بتایا کہ وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ بغیر کسی اختیار کے کھانے اور کاسمیٹک مصنوعات کو غیر قانونی طور پر ‘حلال سرٹیفکیٹ’ دینے کے کالے دھندے کے خلاف چابک چلانےجا رہے ہیں۔

متعلقہ خبریں
متحدہ عرب امارات میں رمضان میں 4 ہزار اشیا پر 25 سے 75 فیصد رعایت ہوگی
اروند پنگڑیا، 16ویں فینانس کمیشن کے سربراہ مقرر
کوٹا میں ایک اور کوچنگ طالبہ کی خودکشی
میں نے والد کے کہنے پر کبھی تمباکو اور الکحل کی تشہیر نہیں کی:تنڈولکر
فیروزآباد کا نام چندرا نگر رکھنے کی تجویز کو منظوری

 مذہب کی آڑ میں ایک خاص مذہب کو مبینہ طور سے ورغلانے اور دوسرے مذاہب کے درمیان مبینہ دشمنی کو ہوا دینے کی اس مذموم کوشش کا وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نےنوٹس لیتے ہوئے سخت کارروائی کرنے کی ہدایت دی ہے۔

شبہ ظاہر کیا جا رہا ہے کہ جعلی دستاویزات کی مدد سے حلال سرٹیفکیٹ کے نام پر حاصل کی جانے والی غیر قانونی آمدنی سے دہشت گرد تنظیموں اور ملک دشمن سرگرمیوں کی مالی معاونت ہو رہی ہے۔وہیں اس حوالے سے اب لکھنؤ کمشنریٹ میں ایف آئی آر بھی درج کی گئی ہے۔

ایف آئی آر کے مطابق حلال انڈیا پرائیویٹ لمیٹڈ چنئی، جمعیۃ علماء ہند حلال ٹرسٹ دہلی، حلال کونسل آف انڈیا ممبئی، جمعیۃ علماء مہاراشٹر ممبئی وغیرہ ایک مخصوص مذہب کے صارفین کومذہب کے نام سے کچھ پروڈکٹس پر حلال سرٹیفکیٹ فراہم کر نے ان کی فروخت بڑھانے کے لیے مالی فائدے کے لیے غیر قانونی کاروار چلایا جا رہا ہے۔

ان کمپنیوں کے پاس کسی بھی مصنوعات کو سرٹیفیکیشن دینے کا کوئی اختیار نہیں ہے۔ مذکورہ کمپنیاں جعلی سرٹیفکیٹ تیار کر رہی ہیں اور مالی فائدے کے لیے مختلف کمپنیوں کو حلال سرٹیفکیٹ جاری کر رہی ہیں۔ اس سے نہ صرف سماجی نفرت بڑھتی ہے بلکہ عوام کے اعتماد کو بھی ٹھیس پہنچتی ہے۔

شکایت کنندہ نے ایک بڑی سازش کا خدشہ ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ جن کمپنیوں نے حلال سرٹیفکیٹ حاصل نہیں کیا ان کی مصنوعات کی فروخت کو کم کرنے کی بھی کوشش کی جارہی ہے جو کہ ایک مجرمانہ فعل ہے۔اس بات کا خدشہ ہے کہ یہ غیر منصفانہ فائدہ سماج دشمن / ملک دشمن عناصر کو پہنچایا جا رہا ہے۔

 خاص بات یہ ہے کہ سبزی خور مصنوعات جیسے تیل، صابن، ٹوتھ پیسٹ، شہد وغیرہ کی فروخت پر بھی حلال سرٹیفکیٹ دیا جا رہا ہے۔جبکہ سبزی خور اشیاء پر اس طرح کے سرٹیفکیٹ کی ضرورت نہیں ہے۔ ظاہر ہے کہ ایک مخصوص کمیونٹی اور ان کی مصنوعات کے خلاف مجرمانہ سازش رچی جا رہی ہے۔

شکایت کنندہ کا الزام ہے کہ مذہب کی آڑ میں معاشرے کے ایک خاص طبقے کے درمیان بے لگام پروپیگنڈہ پھیلایا جا رہا ہے کہ ایسی مصنوعات کا استعمال نہ کریں جنہیں ان کی کمپنی نے حلال سرٹیفکیٹ نہیں دیا ہے۔

جس کے نتیجے میں دیگر برادریوں کے کاروباری مفادات کو نقصان پہنچ رہا ہے۔اس طرح عام شہریوں کے استعمال کی اشیاء پر بھی حلال سرٹیفکیٹ جاری کرکے غیر منصفانہ مالی فوائد حاصل کرنے کی مذموم کوشش کی جارہی ہے۔

مذکورہ کمپنیاں نہ صرف معاشی فائدے کے لیے بلکہ پہلے سے طے شدہ منصوبے کے تحت معاشرے میں طبقاتی منافرت پھیلانے اور عام لوگوں کے ذہنوں میں تفرقہ پیدا کرکے ملک کو کمزور کرنے کے لیےمنظم سازش کے تحت ایسا کر رہی ہیں۔

جس میں مذکورہ کمپنیوں کے مالکان اور منیجرز کے علاوہ کئی دوسرے لوگ بھی مجرمانہ سازش میں ملوث ہیں اور ملک دشمن سازشوں اور ملک کو کمزور کرنے والے بہت سے دوسرے لوگ بھی شامل ہیں۔

شکایت کنندہ نے مذکورہ لوگوں کے کروڑوں روپے کا ناجائز منافع کمانے اور دہشت گرد تنظیموں اور ملک دشمن سرگرمیوں کی مبینہ مالی معاونت کا خدشہ بھی ظاہر کیا ہے۔قابل ذکر ہے کہ FSSAI اور ISI جیسے اداروں کو کھانے پینے کی اشیاء وغیرہ کے معیار کی تصدیق کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔