دہلی

پٹرول ڈیزل کے دام 25-30 روپئے گھٹائے جائیں:جئے رام رمیش

کانگریس قائد نے دعویٰ کیاکہ مرکز نے گذشتہ 9 سال میں پٹرول اور ڈیزل کے دام باربار بڑھاتے ہوئے عوام سے 32لاکھ کروڑ روپئے اکٹھاکئے۔

نئی دہلی: کانگریس نے اتوار کے دن مرکز پر الزام عائد کیاکہ وہ پٹرول اور ڈیزل پر ”بے رحمی“ سے ٹیکسس عائد کرکے نفع کمارہا ہے۔ اس نے مطالبہ کیاکہ نریندرمودی حکومت کو چاہئیے کہ وہ بین الاقوامی سطح پر خام تیل کی قیمتوں میں کمی کا فائدہ عوام کو دے۔

متعلقہ خبریں
سی پی آئی اور کانگریس میں تنازعہ جاری
اروند پنگڑیا، 16ویں فینانس کمیشن کے سربراہ مقرر
”بھارت میراپریوار۔ میری زندگی کھلی کتاب“:مودی
سکندرآباد کنٹونمنٹ: ضمنی الیکشن کی تاریخ کا اعلان، امیدوار کا انتخاب تمام پارٹیوں کے لئے مسئلہ
راہول گاندھی، بی جے پی کو کڑی ٹکر دینے کسی اور حلقہ کا رخ کریں: ڈی راجہ

وہ انہیں ”کمرتوڑمہنگائی“ سے راحت دے۔ ہندی میں ایک بیان میں کانگریس جنرل سکریٹری(انچارج کمیونکیشنس) جئے رام رمیش نے کہا کہ مرکز عوام کو بڑھتی قیمتوں سے راحت دے سکتا ہے۔ وہ چاہے تو پٹرول وڈیزل کے دام فی لیٹر25-30 روپئے گھٹاسکتا ہے۔

اس کیلئے اسے ٹیکسس کو پچھلی یوپی اے حکومت کی سطح پر لاناہوگا۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ مودی حکومت پٹرول اور ڈیزل کے دام 35 فیصد گھٹادے کیونکہ بین الاقوامی سطح پر خام تیل کی قیمتیں بڑی حد تک گھٹ گئی ہیں۔

 جئے رام رمیش نے الزام عائد کیاکہ مہنگائی اور بے روزگاری کی وجہ سے عوام کو معاشی بحران کا سامنا ہے لیکن بی جے پی حکومت ان کی محنت کی کمائی لوٹنے میں مصروف ہے۔ کانگریس قائد نے کہا کہ بین الاقوامی سطح پر خام تیل کی قیمتیں گھٹنے کے باوجود مودی حکومت‘ پٹرول اور ڈیزل پر نفع کمارہی ہے۔

وہ سستا تیل مہنگے داموں پر فروخت کررہی ہے۔ حکومت نے پٹرول اور ڈیزل سے نہ صرف اپنے لئے نفع کمایا ہے بلکہ اس نے کرونی سرمایہ کار دوستوں کو بھی فائدہ پہنچایا ہے۔

سابق مرکزی وزیر نے کہا کہ مودی حکومت نے ٹیکسس بڑھادئیے جس کی وجہ سے پٹرول اور ڈیزل کے دام بے قابوہوگئے۔ غریبوں‘متوسط طبقہ اور ملازمین کو لوٹ مار کا نشانہ بنایاجارہا ہے۔ انہوں نے دعویٰ کیاکہ گذشتہ ایک سال میں خام تیل 35 فیصد سستا ہوگیا لیکن پٹرول اور ڈیزل کے دام نہیں گھٹائے گئے۔

جئے رام رمیش نے یہ بھی دعویٰ کیاکہ نہ صرف حکومت بلکہ خانگی تیل کمپنیاں بھی  پٹرول اور ڈیزل پر فی لیٹر10 روپئے سے زائد نفع کمارہی ہیں۔ ریسرچ ہاؤز کریزل کی رپورٹ کے بموجب تین سرکاری تیل کمپنیوں آئی اوسی‘ بی پی سی ایل اور ایچ پی سی ایل کو جاریہ مالیاتی سال میں ایک لاکھ کروڑ روپیوں کے قریب آپریٹنگ منافع ہوا جو گذشتہ سال کے 33ہزار کروڑ سے تین گنا زائد ہے۔

 جئے رام رمیش نے کہا کہ سرکاری کمپنیاں نفع کماہی رہی ہیں‘خانگی کمپنیوں کو بھی بڑا فیض پہنچایاجارہا ہے۔ ملک کے بیشترحصوں میں پٹرول کی قیمت فی لیٹر100 روپئے سے زائد ہے۔

 ڈیزل کے دام 90 روپئے سے زائد ہیں۔ مئی 2014ء میں کانگریس زیرقیادت یوپی اے حکومت میں پٹرول اور ڈیزل پرایکسائزڈیوٹی بالترتیب  9.2 روپئے فی لیٹر اور 3.46 روپئے فی لیٹرتھی۔

موجودہ بی جے پی حکومت میں اب یہ بالترتیب 19.9 روپئے فی لیٹر اور15.8 روپئے فی لیٹر ہے جو پچھلی حکومت کے مقابلے بالترتیب 116 فیصد اور357 فیصد زائد ہے۔

 کانگریس قائد نے دعویٰ کیاکہ مرکز نے گذشتہ 9 سال میں پٹرول اور ڈیزل کے دام باربار بڑھاتے ہوئے عوام سے 32لاکھ کروڑ روپئے اکٹھاکئے۔ یوپی اے حکومت مہنگائی پر قابوپاتے ہوئے عوام کوراحت دیاکرتی تھی۔ وہ پٹرول اور ڈیزل میں نقصان برداشت کرتی تھی۔

 مودی حکومت نے ملک کو مہنگائی میں مبتلا کردیا۔ ترکاریوں‘پھلوں‘مسالحوں اور دیگر اشیاء آسمان سے باتیں کررہے ہیں۔ پٹرولیم اشیاء کی قیمتیں گھٹادی جائیں تو غذائی اشیاء کے دام خودبہ خود نیچے آجائیں گے۔ اس سے سارے ملک کو جامع راحت ملے گی۔